تحریر: محمد رضا سید
امریکہ میں اس سال جنوری 20 کے بعد آنے والی سیاسی تبدیلی نے دنیا کی سیاست میں بھونچال پیدا کردی ہے، امریکی صدر ٹرمپ چومکھی جنگ لڑرہے ہیں وہ ملک میں ڈیپ اسٹیٹ پر وار کرچکے ہیں اور لاکھوں امریکی ملازمین کو بیدخل کرکے اپنے لئے سیاسی مشکل میں اضافہ کیا ہے، جو بادی النظر میں ڈیپ اسٹیٹ کی مقتدرہ کے پلرز تھے ساتھ ہی اُنھوں نے مہلک تجارتی جنگ بھی چھیڑ دی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اصل تجارتی جنگ چین کیساتھ ہے، کینیڈا، میکسیکو پر تجارتی دباؤ کا مقاصد سیاسی ہے، وہ یورپ سے سیاسی اور معاشی مراعات حاصل کرنے کیلئے نیٹو اتحاد ختم کرنے کی بات کرتے ہیں، اُنھوں نے ہندوستان کو بھی لائن حاضر کرکے یکطرفہ تجارتی فائدہ اُٹھانے کی پالیسی بدلنے کا حکم دیا اور ہندوستان میں سب سے زیادہ سیاسی حمایت رکھنے والے وزیراعظم نریندر مودی خاک بسر دہلی پہنچے تو سب سے پہلے ہندوستانی متعلقہ حکام کو امریکیوں کیساتھ بات چیت سے مسئلہ ٹھیک کرنے کا حکم دیا، صدر ٹرمپ کے سیاسی عزائم کی بنیاد میں صرف امریکی قوم پرستی نہیں بلکہ اسکی تہہ میں نسل پرستی کی بُو بھی موجود ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے کینیڈین اور میکسیکو کی تمام درآمدات پر 25 فیصد اور چینی اشیا پر اضافی 10 فیصد ٹیکس عائد کرنے کے ساتھ بڑے پیمانے پر عالمی تجارتی جنگ چھیڑ دی ہے، جس کے نتیجے میں دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی سے گراوٹ نوٹ کی گئی ہے، دوسری طرف امریکہ کے متذکرہ بالا تینوں بڑے تجارتی شراکت داروں نے بھی امریکہ کے خلاف جوابی وار کرتے ہوئے اس ملک سے ہونے والی درآمدات پر محصولات میں اضافہ کردیا ہے یہ تینوں ملک دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکہ میں ہونے والی تمام درآمدات کا تقریباً 42 فیصد حصّہ رکھتے ہیں، چین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے تجارتی پابندیوں اور محصولات میں اضافے کا جواب دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ چین کسی بھی قسم کی جنگ کیلئے تیار ہے، امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے چین کی تمام مصنوعات پر مزید محصولات عائد کرنے بعد جواباً چین نے امریکی زرعی مصنوعات پر 10 سے 15 فیصد ٹیرف کا نفاذ کردیا ہے اور یوں دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ چھڑچکی ہے، واشنگٹن میں چین کے سفارت خانے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر سرکاری بیان میں لکھا ہے کہ اگر جنگ وہی ہے جو امریکہ چاہتا ہے، چاہے وہ محصولات یا تجارتی جنگ ہو یا کسی اور قسم کی جنگ، تو ہم آخر تک لڑنے کے لئے تیار ہیں، چین کی جانب سے اس دھمکی کے بعد واشنگٹن کے پالیسی سازوں اور وائٹ ہاؤس کے نئے مکین کی نیندیں اُڑ گئیں ہونگی چاہے وہ اس خوف کا اظہار نہ کریں۔
تجارتی مشاورتی ادارہ ویدا پارٹنرز کی ہینریٹا ٹریز نے کہا ہے کہ جوابی کارروائی متوقع طور پر تیز ہو گئی ہے اور آنے والے دنوں میں امریکی زراعت اور آٹو سیکٹر کو سب سے زیادہ نقصان پہنچے گا، چین نے کئی امریکی فرموں پر پابندیاں عائد کی ہیں اور دیگر مصنوعات کے علاوہ امریکی گندم، مکئی، پھل، گائے کے گوشت اور سویا بین کی کچھ درآمدات پر 15 فیصد تک اضافی محصولات عائد کیے ہیں، اس کے علاوہ بیجنگ نے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن سے بھی رجوع کررکھا ہے تاہم اس سے چین کو کوئی فائدہ پہنچے گا اس پر سوالات اُٹھائے جارہے ہیں کیونکہ ٹرمپ ڈبلیو ٹی او کو اہمیت دینے کیلئے تیار نہیں ہیں۔
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے اپنے ملک کے خلاف امریکی اقدام کو بے ہودہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر واشنگٹن پیچھے نہ ہٹا تو ان کی حکومت اتوار کو اپنے جوابی اقدامات کا اعلان کردے گی، انہوں نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے کسی ملک کو جیت نہیں ملے گی جبکہ کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے کہا کہ ان کا ملک اگلے 21 دنوں کے اندر امریکی درآمدات جسکی مالیت 125 بلین ڈالر (86.5 بلین ڈالر) ہےپر 25 فیصد ٹیرعائد کرنیکا اعلان کیا ہے اور ساتھ ساتھ وزیراعظم ٹروڈو نے صدر ٹرمپ کی جانب سےٹیرف میں اضافے کو گھٹیا عمل قرار دیا۔
امریکی صدر کے ٹیرف پاور پلے نے دنیا بھر کی مارکیٹوں کو ہلا کر رکھ دیا، نیویارک کا ڈاؤ جونز انڈسٹریل ایوریج اور ایس اینڈ پی 500 دونوں منگل کو 1 فیصد سے زیادہ نیچے بند ہوئےجبکہ ٹیک ہیوی نیس ڈیک تقریباً 0.3 فیصد نیچے آگئی، جس کے بعد جرمنی کے ڈی اے ایکس کے لئے 3.54 فیصد، برطانیہ کے ایف ٹی ایس ای 100 کے لئے 1.27 فیصد، جاپان کے نکی 225 کے لیے 1.2 فیصد اور ہانگ کانگ کے ہینگ سینگ انڈیکس کے لیے 0.75 فیصد کمی کیساتھ بند ہوئی، یو ایس چیمبر آف کامرس نے ٹرمپ سے ٹیرف واپس لینے کا مطالبہ کیا جبکہ ریٹیلرز ٹارگٹ اور بیسٹ بائ کے چیف ایگزیکٹوز نے متنبہ کیا کہ اگر درآمدی ٹیکس نافذ کیا گیا تو صارفین کی قوت خرید متاثر ہوگی اور مہنگائی بڑھنے سے حکومتی محصولات کم ہوجائیں گے، اگر امریکہ چین سمیت کسی بھی ملک کے ٹیرف کو بڑھاتا اور وہ بھی امریکی برآمدات میں اُسی ، تو کاروبار اور صارفین کو زیادہ لاگت کا سامنا کرنا پڑے گا، جس سے افراط زر اور سست اقتصادی ترقی ہوگی۔
ٹرمپ نے بار بار ٹیرف بڑھانے کیلئے جو جواز اختیار کئے ہیں اس میں ایک ایم معاملہ فینٹینیل(افیون) کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے میں ناکامی ہے لیکن متاثرہ فریقین اسے بہانہ قرار دیا جارہا ہے کیونکہ کینیڈا سے فینٹینائل(افیون) کی اسمگلنگ قطعی نہیں ہوتی اور میکسیکو سٹی نے ٹرمپ کے خدشات کو دور کرنے کے لئے پہلے ہی قابل اطمینان اقدامات کیے ہیں، واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے کہا فینٹینیل اسمگلنگ کا معاملہ چینی درآمدات پر امریکی محصولات میں اضافے کا بہانہ ہے، لیو نے مزید کہا کہ امریکہ کی جانب سے افیون کی اسمگلنگ کے حوالے سے الزام تراشی اور چین کو کٹھرے میں کھڑا کرنے کی کوشش بلیک میلنگ ہے اس سے امریکہ کا مسئلہ حل نہیں ہو گا۔
چین نے امریکہ کے قوم پرست صدر ٹرمپ کے آگے سرجھکانے سے انکار کردیا ہے، آگے جو کچھ ہوتا ہے اس کا بہت زیادہ انحصار امریکی صدرٹرمپ کے اقدامات پر منحصر ہوگا جس کا اندازہ لگانا ڈونلڈ ٹرمپ جیسے انسان کیلئےہمیشہ آسان نہیں ہوتا لیکن یہ طے ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جس آگ سے کھیلنے کی کوشش کررہے ہیں اُس میں وہ امریکہ کو بھی چلا دیں گے، امریکہ اور چین کے ساتھ ساتھ کینیڈا اور یورپ کے درمیان جاری تجارتی تناؤ کے نتائج کا انحصار کئی اہم عوامل پر ہوگا، بشمول اقتصادی لچک، سیاسی فیصلے اور عالمی اقتصادی حالات کیا رُخ اختیار کرتے ہیں، اِن حالات میں اگر پاکستان کی مقتدرہ زراعت پر سب سے زیادہ توجہ دے تو چین کی زرعی ضرورتیں پوری کرنے میں کردار ادا کیا جاسکتا ہے جس میں گندم اور مکئی سرفہرست ہیں۔
With every new follow-up
Subscribe to our free e-newsletter
جمعرات, مارچ 27, 2025
رجحان ساز
- بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج و ریلیاں نکالی گئیں
- پاکستان کبھی بھی سافٹ اسٹیٹ نہیں رہا جس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو، وہی پالیسی اپنانی چاہیے
- نیو جیو پولیٹیکل آرڈر کا نفاذ کی کوششیں کامیاب ہوسکتی ہیں، امریکہ اور چین کو ایک پیج پر آسکتے ہیں؟
- ترک صدر رجب طیب اردوان کی کمزور ترین سیاسی پوزیشن کیساتھ اپوزیشن کو نہیں کچل سکیں گے
- کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلوس پر سندھ پولیس کا تشدد، سمی دین بلوچ سمیت 6 کارکن گرفتار
- یوکرین نے طے شدہ جزوی جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے، ماسکو جوابی کارروائی کے لئے آزاد ہے
- بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر بلوچستان کے متعدد اضلاع میں پہیہ جام ہڑتال، کراچی کوئٹہ ٹریفک معطل
- بلوچستان میں بدامنی: ضلع نوشکی میں چار پولیس اہلکار اور قلات میں صادق آباد کے چار مزدور ہلاک
صدر ٹرمپ کی شروع کردہ تجارتی جنگ جوابی وار شروع ہوگئے اس آگ میں امریکہ کوبھی جلنا ہو گا
امریکہ اور چین کے ساتھ ساتھ کینیڈا اور یورپ کے درمیان جاری تجارتی تناؤ کے نتائج کا انحصار کئی اہم عوامل پر ہوگا، بشمول اقتصادی لچک، سیاسی فیصلے اور عالمی اقتصادی حالات کیا رُخ اختیار کرتے ہیں