تحریر: محمد رضا سید
پاکستان شماریات بیورو نے کہا ہے کہ فروری 2025ء میں تجارتی سامان کی برآمدات میں 5.57 فیصد کی کمی واقع ہوئی، جوکہ موجودہ مالی سال میں پہلے منفی رجحان کی نشاندہی کرتی ہے جبکہ پاکستان میں آزادنہ درآمدات میں رکاوٹیں اب بھی موجود ہیں، موجودہ سول اور فوجی جنرلز پر مشتمل موجودہ نظام مہنگائی کو معمول پر لانے سے عاجز دکھائی دیتا ہے، مہنگائی نے پاکستان میں غربت کی سطح کو بڑھایا ہے اور معیشت کے منتظم مقتدرہ اس حقیقت کو تسلیم کرنے لگی ہے، اکتوبر 2024 میں برآمدی آمدنی میں اضافہ ایک ہندسے تک گر گیا اور اگلے مہینوں میں اس کی رفتار بتدریج کم ہوتی گئی اور آخر کار فروری میں منفی رجحان کا باعث بنی، برآمدات میں سست روی کی ایک وجہ معاشی پالیسی سازوں کی درست تدبیروں سے عاری پالیسی ہے کیونکہ خارجہ تعلقات کی طرح معیشت کے فیصلے فوجی اسٹیبلشمنٹ کررہی ہے، آرمی چیف جنرل عاصم منیر بار بار کراچی آکر کارروباری حضرات سے ملاقاتیں کرتے ہیں مگر نتیجہ کچھ نہیں نکلتا، ایک سال قبل آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ملک میں بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کی نوید سنائی تھی مگر اب وہ بھی چراغ بجھ چکے ہیں، وفاقی حکومت سے وابستہ افراد کانوں میں گنگناتے ہیں کہ وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب راولپنڈی کے آدمی ہیں، تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ موسمی تبدیلیوں کی وجہ سے اکثر نومبر سے جنوری کے درمیان برآمدات میں کمی واقع ہوتی ہے، آرڈرز میں بہتری اور شرح مبادلہ میں استحکام کی وجہ سے جولائی 2024 میں پاکستان سے برآمدات میں اضافے کی رفتار تیز ہوئی، جنوری کے بعد سے شمالی امریکا اور یورپی ممالک سے مانگ میں تیزی آنے کی توقع تھی، مگر شرح مبادلہ کو طاقت کے ذریعے پکڑنے کی وجہ سے برآمدات میں تنزلی آرہی ہے اور اب اسکے اثرات نمایاں طور پر دکھائی دینے لگے ہیں، پاکستان کی ٹیکسٹائل صنعت کا انحصار کچھ حد تک درآمدات پر ہے جبکہ مقامی سطح پر توانائی کی قیمتوں سمیت مزدوری اور منہگی لوازمات نے ایکس فیکٹری اخراجات بڑھا دیئے ہیں جو بیرونی گاہگوں کیلئے دیگر ملکوں کے مقبلے میں منہگی پڑتی ہیں لیکن اس مسئلے کی جانب توجہ نہیں دے رہی عالمی مارکیٹ میں تیل کی گرتی ہوئی قیمتوں کے باوجود موجودہ حکومت پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھا کر ریوینو پیدا کرتی ہے، یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری بتدریج زوال پذیر ہے جبکہ مقتدرہ اپنی دنیا میں مست ہے، کیپٹو پاور پلانٹس (سی پی پیز) کے لئے گیس کے نرخوں میں حالیہ اضافے اور ٹیکسٹائل انڈسٹری سی پی پیز کو قدرتی گیس/آر ایل این جی کی فراہمی پر مرحلہ وار 20 فیصد لیوی ٹیکس کے اثرات آنے والے مہینوں میں نظر آئیں گے، یاد رہے کہ گزشتہ سال پاکستانی مصنوعات کی برآمدات 30.64 ارب ڈالر سے کم ہوکر 27.72 ارب ڈالر رہیں۔
ٹیکسٹائل برآمد کنندگان پُرامید ہیں کہ امریکی خوردہ فروش اور خریدار آرڈر دینے کے لئے پاکستان کا دورہ کررہے ہیں، جن میں سے بہت سے آرڈر پہلے ہی پائپ لائن میں ہیں، اسی طرح کا رجحان یورپی مارکیٹ میں خریداروں کی طرف سے دیکھا گیا لیکن پروڈکٹ کی قیمت کی وجہ سے امریکی اور یورپی گاہک ویت نام، انڈیا اور بنگلہ دیش کی طرف دیکھ رہے ہیں، بنگلہ دیش میں سیاسی عدم استحکام پر بہت جلدی قابو پالیا گیا، جس کی وجہ سے بنگلہ دیش کی برآمدی صنعت مستحکم ہوئی ہے مگر پاکستان 2022ء سے مسلسل سیاسی عدم استحکام کا شکار ہے، نہیں معلوم سیاسی استحکام کب ختم ہوگا پاکستان کے خیر خواہ دوستوں کے لاکھ مشوروں کے باوجود پاکستان کا حکمران طبقہ سیاسی استحکام کیلئے خاطر خواہ اقدامات نہیں کررہا ہے جس کے معیشت پر مسلسل منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں، صورتحال اُس وقت اور سنگین ہوجاتی ہے جب پاکستان تحریک انصاف احتجاج کی کال دیتی ہے، پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین نے رمضان المبارک کے بعد بھرپور تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے، پاکستان کے موجودہ نظام کے مقتدر افراد اس صورتحال کو ڈی فیوز کرنے کیلئے رمضان المبارک میں عملی قدم اُٹھا سکتے ہیں، جس سے پاکستانی معیشت خطرناک صورتحال سے بچ سکتی ہے۔
دسمبر 2024 کے دوران لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) سیکٹر کی شرح نمو سالانہ بنیادوں پر مزید 3.7 فیصد کم ہونے کے بعد مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی کی مجموعی نمو منفی 1.87 فیصد تک گر گئی، جو گزشتہ 14 ماہ کی کم ترین سطح ہے، دسمبر 2024 اور مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ (ایل ایس ایم) سیکٹر کے اعداد و شمار مالی سال 2021 کے بعد سے کم ترین سطح پر ہیں، مالی سال 2024 کی دوسری ششماہی میں ہونے والی بحالی عارضی ثابت ہوئی ہے، یاد رہے کہ مالی سال 2025 کی پہلی اور دوسری سہ ماہی میں ہونے والی کمی پہلے ہی ایک کمزور بنیاد فراہم کررہی ہے اور یہ مسلسل تیسرا سال ہے جب دوسری سہ ماہی میں منفی نمو ریکارڈ کی گئی ہے، مالی سال 2025 کی پہلی ششماہی میں مثبت نمو میں سب سے بڑا حصہ تیار ملبوسات کا رہا، جو مجموعی نمو کا تقریباً نصف فراہم کرتا ہے۔ جنوری کی برآمدات کے اعدادوشمار سامنے آنے کے بعد ریڈی میڈ گارمنٹس کی برآمدات کی مقدار میں اضافہ اب سنگل ڈیجٹ تک کم ہو گیا ہے، جو مالی سال 2025 کی پہلی سہ ماہی کے اختتام تک سب سے کم ہے، ہیوی ویٹ ٹیکسٹائل سیکٹر میں سوتی دھاگے اور سوتی کپڑوں کی نمو سالانہ 2 فیصد پر برقرار ہے، یہ سیکٹر بھی تنزلی کی جانب رواں ہے، تعمیراتی شعبہ شدید دباؤ کا شکار ہے، اور اب تک شرح سود میں کمی بھی کوئی خاص بہتری نہیں لا سکی، کیونکہ سیمنٹ، شیشہ، اسٹیل، پینٹ اور لکڑی جیسے شعبے حالیہ تاریخی اوسط سے نیچے جا چکے ہیں، وائٹ گڈز میں بھی کسی نمایاں بحالی کے آثار نظر نہیں آئے، جس کا ثبوت ریفریجریٹرز سے لے کر ٹی وی سیٹ، اور اے سی سے لے کر الیکٹرک فین تک برقی آلات کی سست کارکردگی ہے، پاکستان کا متوسط طبقہ نچلی سطح پر گامزن ہے، اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ اور غربت کی وجہ سے خریداری محدود ہوگئی اور دن بدن عوام غربت کی جانب ڈھکیلے جارہے ہیں جبکہ وفاقی کابینہ میں 25 نئے ارکان کا اضافہ ہوا ہے، گزشتہ عید الفطر تاجروں کیلئے مایوس کُن رہی اس سال دیکھا جائے گا کہ لوگ عید کی خریداری کیلئے جوش و خروش دیکھاتے ہیں، جہاں تک مہنگائی میں کمی کا تعلق ہے، حکمران طبقے نے اداروں کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے اداروں کی عدم شفافیت نے لوگوں کا اعتبار ختم کردیا ہے، حکمرانوں کی اچھی کارکردگی دکھانے کیلئے اعداد و شمار کے ہیر پھیر کرکے مہنگائی کم کردی جاتی ہے حالانکہ زمینی حقائق کچھ اور ہیں۔
d-down-d/”>Inflation has increased the level of poverty in Pakistan and the economic management authorities have started to recognize this fact. In October 2024, the growth in export earnings fell to single digits and its pace gradually decreased in the following months and finally led to a negative trend in February. One of the reasons for the slowdown in exports is the policy of economic policymakers without proper planning because, like foreign relations, the decisions of the economy are being made by the military establishment. Army Chief General Asim Munir repeatedly comes to Karachi to meet businessmen but nothing comes of it. A year ago, Army Chief General Asim Munir had promised large-scale investment in the country, but now he too The lights are out, people associated with the federal government whisper in their ears that Federal Finance Minister Aurangzeb is a man from Rawalpindi. Analysts believe that due to weather changes, exports often decline between November and January. Due to improved orders and stability in the exchange rate, the growth rate of exports from Pakistan accelerated in July 2024. Demand from North America and European countries was expected to accelerate since January, but due to the forcible fixing of the exchange rate, exports are declining and now its effects are starting to be seen significantly. Pakistan’s textile industry is dependent on imports to some extent, while at the local level, energy prices, including labor and expensive accessories, have increased ex-factory costs, which are cheaper for foreign customers compared to other countries, but it is not paying attention to this problem. Despite falling oil prices in the global market, the current government generates revenue by increasing the prices of petrol and diesel, which is why Pakistan’s textile industry is gradually declining. While the ruling party is immersed in its own world, the recent increase in gas prices for Captive Power Plants (CPPs) and the phased imposition of 20% levy tax on the supply of natural gas/RLNG to textile industry CPPs will have their effects visible in the coming months. It should be remembered that last year, Pakistani exports fell from $30.64 billion to $27.72 billion.
Textile exporters are optimistic that American retailers and buyers are visiting Pakistan to place orders, many of which are already in the pipeline. A similar trend has been seen by buyers in the European market, but due to the price of the product, American and European customers are looking towards Vietnam, India and Bangladesh. Political instability in Bangladesh was overcome very quickly, due to which Bangladesh’s export industry has stabilized, but Pakistan has been suffering from continuous political instability since 2022. It is not known when the political instability will end. Despite millions of advice from Pakistan’s well-wishers, Pakistan’s ruling class is not taking sufficient steps for political stability, which is continuously having negative effects on the economy. The situation becomes more serious when the Pakistan Tehreek-e-Insaf calls for protests. The founding chairman of PTI has announced a full-scale movement after Ramadan. The powerful people of the current system of Pakistan can take practical steps in Ramadan to defuse this situation, which can save the Pakistani economy from a dangerous situation.
After the growth rate of the Large Scale Manufacturing (LSM) sector declined by another 3.7 percent year-on-year during December 2024, the overall growth in the first half of FY25 fell to negative 1.87 percent, the lowest level in the last 14 months. The figures for the Large Scale Manufacturing (LSM) sector in December 2024 and the first half of FY25 are at their lowest level since FY21. The recovery in the second half of FY24 has proven to be temporary. It should be remembered that the decline in the first and second quarters of FY25 is already providing a weak base and this is the third consecutive year that negative growth has been recorded in the second quarter. The largest share of positive growth in the first half of FY25 was in ready-made garments, which provided almost half of the overall growth. After the January export figures were released, the growth in the volume of ready-made garments exports has now slowed to single digits, the lowest since the end of the first quarter of fiscal year 2025. In the heavyweight textile sector, cotton yarn and cotton fabrics grew at 2 percent annually. This sector is also trending downward. The construction sector is under severe pressure, and so far even the reduction in interest rates has not brought any significant improvement, as sectors like cement, glass, steel, paint and wood have fallen below the recent historical average. There are also no signs of significant recovery in white goods, as evidenced by the slow performance of electrical appliances from refrigerators to TV sets, and ACs to electric fans. Pakistan’s middle class is at a low level. Rising commodity prices and poverty have limited purchases and people are being pushed into poverty day by day, while 25 new members have been added to the federal cabinet. Last Eid-ul-Fitr was a disappointment for traders. This year, it will be seen that people are excited about Eid shopping. As far as reducing inflation is concerned, the ruling class has made institutions a victim of politics. The lack of transparency of institutions has eroded people’s trust. Inflation is reduced by manipulating statistics to show the good performance of the rulers, although the ground realities are different.
With every new follow-up
Subscribe to our free e-newsletter
بدھ, مارچ 26, 2025
رجحان ساز
- بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج و ریلیاں نکالی گئیں
- پاکستان کبھی بھی سافٹ اسٹیٹ نہیں رہا جس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو، وہی پالیسی اپنانی چاہیے
- نیو جیو پولیٹیکل آرڈر کا نفاذ کی کوششیں کامیاب ہوسکتی ہیں، امریکہ اور چین کو ایک پیج پر آسکتے ہیں؟
- ترک صدر رجب طیب اردوان کی کمزور ترین سیاسی پوزیشن کیساتھ اپوزیشن کو نہیں کچل سکیں گے
- کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلوس پر سندھ پولیس کا تشدد، سمی دین بلوچ سمیت 6 کارکن گرفتار
- یوکرین نے طے شدہ جزوی جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے، ماسکو جوابی کارروائی کے لئے آزاد ہے
- بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر بلوچستان کے متعدد اضلاع میں پہیہ جام ہڑتال، کراچی کوئٹہ ٹریفک معطل
- بلوچستان میں بدامنی: ضلع نوشکی میں چار پولیس اہلکار اور قلات میں صادق آباد کے چار مزدور ہلاک
پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھنے لگا، مہنگائی کم کرنے کا حکومتی دعویٰ جھوٹا، غربت کی سطح بڑھ رہی ہے
حکمران طبقے نے اداروں کو سیاست کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے اداروں کی عدم شفافیت نے لوگوں کا اعتبار ختم کردیا ہے، حکمرانوں کی اچھی کارکردگی دکھانے کیلئے اعداد و شمار کے ہیر پھیر کرکے مہنگائی کم کردی جاتی ہے حالانکہ زمینی حقائق کچھ اور ہیں
4 تبصرے
Pingback: Pakistan's social media under state repression, HRCP warns.
Pingback: Aligarh Mosque Safety: Tarpaulins Used for Holi Festival
Pingback: UK Parliament Reviews Political Crisis in Pakistan
Pingback: Shahbaz Govt Increases Debt Reliance, Backed by Military