ترکیہ کے صدر نے کہا ہے کہ دارالحکومت انقرہ کے قریب ترک ایرو اسپیس اور دفاعی کمپنی ٹرکش ایرو اسپیس انڈسٹریز کے ہیڈ کوارٹر پر حملے میں کم از کم پانچ افراد ہلاک اور 22 زخمی ہوگئے ہیں, صدر رجب طیب اردگان جو بدھ کو حملے کے وقت روس میں ولادیمیر پوتن کے ساتھ بات چیت کر رہے تھے نے دہشت گردی کے اِن واقعات میں ہلاکتوں کی تصدیق کی، انہوں نے کہا کہ یہ ایک گھناؤنا دہشت گرد حملہ تھا، ترکیہ کے وزیر داخلہ علی یرلیکایا نے ایکس پر لکھا کہ سرکاری فرم کے ہیڈکوارٹر میں ہونے والے واقعے میں دو دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے، وزیر داخلہ نے کہا کہ ہلاک ہونے والوں میں ایک مرد اور ایک خاتون حملہ آور شامل ہے، مقامی وقت کے مطابق سہ پہر 3:30 بجے ہونے والے حملے کے فوراً بعد مقامی میڈیا کی طرف سے نشر ہونے والی فوٹیج میں شمال میں تقریباً 40 کلومیٹر (25 میل) کے فاصلے پر واقع ایک چھوٹے سے قصبے کہرامانکازان میں جگہ پر دھویں کے بڑے بادل اور ایک بڑی آگ بھڑکتی ہوئی دکھائی دے رہی تھی، انقرہ کے مقامی میڈیا رپورٹس کے مطابق جائے وقوعہ پر زور دار دھماکا ہوا اور اس کے بعد فائرنگ کی آوازیں آئیں۔
تصاویر کو دیکھنے اور ذرائع سے بات کرنے کے بعد یہ واضح ہوگیا حملہ آور تین تھے، الجزیرہ کے سینیم کوسی اوگلو نے بتایا کہ یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ دراندازی کرنے والے حملہ آوروں نے کچھ کارکنوں کو یرغمال بنا لیا لیکن اس بارے میں مزید تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ کہرامانکازان میں کمپنی کے کیمپس میں 15,000 افراد کام کرتے ہیں، بظاہر حملہ آوروں کے پاس عمارت کی داخلی راستوں کے بارے میں معلومات تھیں، کوسی اوگلو نے یہ بتاتے ہوئے کہا کہ حملہ آور ملازمین کے داخلی دروازے تک پہنچے، اب بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ یہ ایک حکمت عملی سے منصوبہ بند دہشت گرد حملہ تھا، حملے کی ذمہ داری فوری طور پر کسی نے قبول نہیں کی لیکن وزیر انصاف نے کہا کہ تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں، یرلیکایا نے کالعدم کردستان ورکرز پارٹی کی طرف انگلی اٹھائی ہے، جس نے حکومت کے خلاف دہائیوں سے بغاوت کی ہے، شناخت کا عمل جاری ہے، اُنھوں نے کہا کہ ہم بتائیں گے کہ اس حملے کے پیچھے کس دہشت گرد تنظیم کا ہاتھ تھا یرلیکایا نے مزید کہا کہ جس طرح سے یہ کارروائی کی گئی وہ شاید پی کے کے سے منسلک ہے۔