فلسطینی مزاحمتی جنگجو مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے خلاف اپنے تاریخی آپریشن طوفان الاقصیٰ کا ایک سال مکمل ہونے پر متعدد اسرائیلی فوجی اہداف کے خلاف وسیع پیمانے پر حملے کئے گئے ہیں، غزہ کی پٹی میں مزاحمتی تحریک حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے جنگجوؤں نے پیر کو 114 ایم ایم راجم راکٹوں سے اسرائیل کے اندر فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے، حماس نے جن فوجی اہداف کو نشانہ بنایا اُن میں شمال مغربی صحرائے نیگیو میں صوفہ کا فوجی اڈہ، غزہ کی رفح کراسنگ پر اسرائیلی فوج کے اجتماع، ساحلی سلیور کے قریب ہولیت کی غیر قانونی بستی کے آس پاس کے علاقے، اور کریم شالوم ملٹری سائٹ کے آپریشن سینٹر شامل ہے، پیر کی صبح کارروائی کرنے سے قبل الاقصیٰ بریگیڈز نے ایک سال قبل طوفان الاقصیٰ آپریشن کی اوبر شپ قبول کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا کہ حماس اور اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز نے ایک سال قبل ظالم دشمن کے خلاف حملہ اُس کے جارحانہ اقدامات سے تنگ آکر حملہ کیا تھا، فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی حکومت کی شدید جارحیت کے جواب میں ہونے والی اس کارروائی میں فلسطینی مجاہدین نے مقبوضہ علاقوں پر دھاوا بول کر غزہ کے ارد گرد اسرائیلی فوجی اڈوں اور غیر قانونی بستیوں کا کنٹرول سنبھال لیا اور 240 سے زیادہ اسرائیلیوں کو یرغمال بنا لیا، اسرائیلی حکومت نے اس آپریشن کے بعد غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کی مہم چلائی اور اس دوران کم و بیش 42,000 فلسطینیوں جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں کو شہید کردیا، لاپتہ فلسطینیوں کی تعداد بھی دسیوں ہزار ہے جن کے بارے میں یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ اِن لاپتہ افراد میں کتنے زندہ ہیں اور کتنے اسرائیلی فوج کی قید میں موجود ہیں۔
اتوار کو الاقصیٰ طوفان آپریشن کے ایک سال مکمل ہونے پر حماس کے پولیٹیکل بیورو کے ایک سینئر رکن خلیل الحیا نے کہا کہ اس آپریشن نے پہلے ہی اسرائیلی حکومت کے ناقابل تسخیر ہونے کے تصور کو ختم کردیا، جس پر عربوں کو فخر ہے اور اب اسرائیل کے متعلق اُن کی سوچ بدل چکی ہے حماس نے خوف کا بُت کو توڑ دیا ہے اور غلیظ کالک اُس کے منہ پر پوت دی ہے، انہوں نے مزید کہا کہ حکومت طاقت کے ذریعے اپنے مقاصد کو حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی اور نہ ہی کرے گی، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ مزاحمتی جنگجو اپنے مشن میں ثابت قدم رہے، الحیا نے کہا کہ حماس کے مقاصد واضح ہیں ہم اپنی سرزمین اور مقدس مقامات کی مکمل آزادی، ایک خودمختار آزاد فلسطینی ریاست کے قیام اور پناہ گزینوں کی وطن واپسی کے خواہاں ہیں۔