اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خان یونس پر اسرائیل کا تازہ حملہ اور غزہ میں فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی ایک بار پھر ظاہر کرتی ہے کہ غزہ میں کوئی جگہ محفوظ نہیں ہے، شہریوں کے تحفظ کے لئے مزید کوششیں کرنے کی ضرورت ہے، بدقسمتی سے ان نئے بے گھر ہونے والے لوگوں کی مدد کے لئے پناہ گاہوں کے لئے بہت کم سہولتیں ہیں جبکہ بنیادی ضرورتوں کا فقدان ہے، اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن دوجارک نے کہا کہ کریم ابو سالم کراسنگ سے انسانی امداد وصول کرنا اور اسے غزہ کے اندر تقسیم کرنا تقریباً ناممکن ہے، اس کی وجہ اسرائیلی فوج کے حملے اور انسانوں کے پیدا کردہ قحط سے دوچار لوگوں کے درمیان سے کھانے پینے کی اشیاء گزار کر غزہ تک پہنچانا دشوار ترین عمل ہے، اُنھوں نے غزہ کی تباہ شدہ سڑکیں، ایندھن کی قلت اور رسائی کی پابندیاں لوگوں کی بنیادی حقوق کو مہیا کرنے میں رکاوٹ بن رہی ہیں، اسٹیفن دوجارک نے کہا عالمی برادری کی بے حسی عیاں ہے انصاف پر مبنی ردعمل کا اظہار نہ ہونے سے اسرائیل کے حوصلہ بلند ہوئے ہیں جسکی وجہ سے فلسطینیوں کے حقوق کو پامال ہو رہے ہیں، اکتوبر 2023ء سے غزہ میں فوجی کارروائی شروع کرنے کے بعد سے اسرائیلی فورسز حماس کی عسکری قوت کو ختم کرنے کے بہانے بتدریج فلسطینی علاقے کے جنوبی علاقوں کی مکمل تباہی کی طرف بڑھ رہی ہے، تاہم شمال میں شدید لڑائی دوبارہ شروع ہو گئی ہے، اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ کی پٹی میں خان یونس کے مشرقی اضلاع میں فلسطینیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ ان علاقوں کو خالی کر دیں اور ایک مخصوص زون کی طرف نقل مکانی کریں۔
پیر کی صبح خان یونس کے علاقے سے اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں میں قائم یہودی آبادکاروں پر کم از کم 20 راکٹ فائر کیے گئے ہیں، فوج کے عربی زبان کے ترجمان لیفٹیننٹ کرنل اویچائے ادرائی نے ان علاقوں کی فہرست شائع کی جنہیں خالی کرنے کی ضرورت ہے، ان میں خان یونس کے مضافاتی علاقے القارا اور بنی سہیلہ، اباسان کا علاقہ اور خزاعہ کا قصبہ شامل ہیں، اسرائیلی فوج نے اب خان یونس سے جبری نقل مکانی کرنے والے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ المواسی ہیومینٹریئن زون کی طرف چلے جائیں، جس کی 13 گھنٹے سے قبل ایک ایکس پر پوسٹ میں وضاحت کی گئی تھی جس میں صرف یہ کہا گیا تھا کہ آپ کو فوری طور پر اپنے علاقے سے نکل جانا چاہیے، اسرائیلی فوج نے کہا کہ المواسی سیف زون کی طرف جانے کی کال کا اطلاق یورپی ہسپتال کے مریضوں یا وہاں کام کرنے والے طبی عملے پر نہیں ہوتا ہے، انہوں نے مزید کہا خان یونس کے علاقے میں یورپی ہسپتال کو خالی کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، اگرچہ المواسی کو اسرائیلیوں نے سیف زون قرار دیا ہے، تاہم حال ہی میں اسرائیلی ٹینکوں کی گولہ باری اور فضائی حملوں کی وجہ سے فلسطینی اس علاقے سے فرارنقل مکانی پر مجبور ہو گئے تھے جبکہ فلسطینی ہلال احمر سوسائٹی نے بھی 29 جون کو المواسی میں اپنا عارضی ہیڈ کوارٹر خالی کر دیا تھا۔