قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ فوجی مقتدرہ کو سیاست میں مداخلت نہیں کرنی چاہیئے اس سے ملک کو نقصان ہو رہا ہے، قانون نافذ کرنے والے ادارے خود پر ریاست کا لبادہ نہیں اوڑھ سکتے، اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ 16 دسمبر 1971 کو پاکستان کے دو حصے ہوئے اور یہ فیصلہ جنرل یحییٰ خان کا تھا، اب بھی پاکستان میں فرد واحد فیصلے کر رہا ہے اس کے بھی نقصانات ہوں گے، فارم 47 والی حکومت پاکستان کے موجودہ صورتحال کی ذمہ دار ہے، عمر ایوب نے کہا کہ حماد اظہر اور میاں اسلم اقبال کو اگر گرفتار کیا گیا تو اسمبلی کے اندر ادارے کی مذمت کریں گے، تحریک انصاف پورے پاکستان میں پرامن احتجاج کرئے گی، اگر میاں اسلم اقبال سے دباو پر کسی قسم کا بیان لیا گیا ہم نہیں مانیں گے، حماد اظہر اور میاں اسلم اقبال قانونی کارروائی مکمل کریں اور پارٹی کو لیڈ کریں، انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ان کو بھی سزا دی گئی، بشریٰ بی بی بانی پی ٹی آئی کی کمزوری نہیں ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ اسلام آباد پولیس نے اقوام متحدہ کے وفد کی تلاشی لی یہ سب نے دیکھا جبکہ اسلام آباد پولیس کے چھاپے کے حوالے سے اقوام متحدہ نے اپنی رپورٹ مرتب کی ہے، اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے سینٹرل آفس میں چھاپے کا کوئی وارنٹ موجود نہیں تھا، رؤف حسن پر حملے کی ذمہ داری آئی جی اسلام آباد، ایس ایس پی آپریشنز اور محسن نقوی پر آتی ہے, واضح رہے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی ترجمان رؤف حسن پر جی این این کے دفتر کے باہر خسروں کا لبادہ اوڑھ کر حملہ کیا تھا، جس کے نتیجے میں وہ زخمی ہوگئے تھے۔