متحدہ عرب امارات نے عالمی یوم القدس کے موقع پر اسرائیل سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان کردیا ہے، اسرائیلی میڈیا رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا اعلان 2 اپریل کو غزہ میں 7 امدادی کارکنوں پر اسرائیلی حملے کے بعد سامنے آیا ہے, اسرائیل نے امدادی کارکنوں کے قتل کا اعتراف کرتے ہوئے واقعے پر معافی مانگ لی ہے، اماراتی وزارت خارجہ نے اس واقعے پر اسرائیلی سفیر امیر ہائیک سے فون کال کرکے اپنے ملک کی جانب سے برہمی کا اظہار کیا، غزہ پر اسرائیلی جارحیت اور سلامتی کونسل کی جنگ بندی قرارداد پر عمل نہ کرنے امریکہ اور یورپی ممالک تل ابیب پر دباؤ بڑھارہے ہیں، اس دوران متحدہ عرب امارات کا اسرائیل کیساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فیصلہ اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ اس فیصلے کو امریکی تائید حاصل ہے، اسرائیل کے وزیر خارجہ اسرائیل کاٹز اور اماراتی ہم منصب عبداللہ بن زائد کے درمیان فون کال کے ذریعے اس معاملے پر گفتگو ہوئی ہے، خیال رہے اسرائیل نے غزہ جانے والے امدادی کارکنوں کو قتل کئے جانے کے بعد آئی ڈی ایف کے دو سینئر ایلکاروں کو اُن کے عہدوں سے ہٹادیا ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی صدر اسحاق ہرزوگ کی جانب سے مسلم رہنماؤں اور سفارت کاروں کے لئے افطار ڈنر کا اہتمام کیا گیا جس میں اسرائیل میں تعینات اماراتی سفیر محمد الخواجہ نے بھی شرکت کی، شمالی اسرائیلی شہر ناصرات کے مسلم عرب رہنما علی سالم بھی افطار ڈنر میں شریک ہوئے اور انہوں نے اسرائیل سے غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا، متحدہ عرب امارات اُن ممالک میں شامل ہے جنہوں نے ستمبر 2020 میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے لئے امریکی ثالثی میں ابراہیم معاہدے پر دستخط کیے تھے, یاد رہے کہ 2 اپریل کو وسطی غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے کے نتیجے میں غیر ملکی این جی او ورلڈ سینٹرل کچن (ڈبلیو سی کے) کے 7 امدادی کارکن ہلاک ہوگئے تھے جس کے بعد یورپی یونین نے حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا جبکہ آسٹریلیا، اسپین سمیت دیگر ممالک نے مذمت کی تھی, اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے دعویٰ کیا تھا کہ کارکنوں کا قتل غلطی تھی۔
1 تبصرہ
متحدہ عرب امارات نے سفیر کو واپس بھیجا ہے اور اپنا سفیر واپس بلایا ہے سفارتی تعلقات منقطع نہیں کریں گے