سپریم کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) قوانین میں ترامیم کالعدم قرار دینے کے خلاف حکومتی اپیلوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ نیب کا ایک سزا یافتہ شخص پلی بارگین کرکے گورنر بن گیا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اگر تمام مقدمات متعلقہ فورم پر چلے جائیں تو کیا کوئی اعتراض ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ نیب ترامیم کالعدم کیے بغیر مقدمات منتقل نہیں ہوسکتے، جسٹس اطہرمن اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نیب کی 2023 ترامیم مقدمات منتقلی کے حوالے سے تھیں، سپریم کورٹ میں مقدمے کے دوران منتقلی سے متعلق نیب ترمیم کا جائزہ نہیں لیا، اس موقع پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے کہا کہ ممکن ہے نیب ترامیم کا آپ کے مؤکل کو فائدہ ہو، خواجہ صاحب آپ کا ریکارڈ ہے، کیس ترپن سماعتوں میں سنا گیا، وکیل نے مزید کہا کہ ایمنسٹی پروٹیکشن آف اکنامکس ایکٹ کے تحت ہوتی ہے، جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ ایک بات پر تو قوم کے لئے بیٹھ جائیں، جوائنٹ سیشن میں نیب قانون کو دوبارہ ٹھیک کرلیں، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ خرابیوں کا مل بیٹھ کر حل نکالنا چاہیے، اس پر عدالتی معاون فاروق ایچ نائیک نے بتایا کہ صدر مملکت نے بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنے کی بات کی لیکن کوئی نہیں بیٹھا، اس موقع پر چیف جسٹس نے ان سے مکالمہ کیا کہ آپ بیٹھ جائیں۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ مائنڈ نا کیجئے گا آپ کو نیب پر بہت اعتماد ہے، کیا اب نیب ٹھیک ہوگیا ہے ؟ چیف جسٹس نے بتایا کہ نہیں اب ٹھیک نہیں ہے، نیب پہلے ٹھیک تھا، اس کے ساتھ ہی خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہوگئے جس کے بعد عدالت نے کارروائی میں مختصر وقفہ کردیا، دوران سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے ماضی میں نیب کیس میں ضمانت کا حق نہ دینے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 2017 سے 2020 تک اس عدالت کا نیب سے متعلق کیا فیصلہ تھا؟ جو حقیقت ہے، وہ حقیقت ہے، جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ پارلمنٹ کو کسی نے منع نہیں کیا کہ نیب قوانین کو سخت یا نرم نہ کریں، کل کو کوئی پارلمنٹ نیب قوانین کو سخت بھی کرسکتی ہے، آپ کی بات مان کر ہم ترامیم ختم کریں، کل پارلمنٹ نیب قانون ہی ختم کردےتو کیا ہوگا، 1999 میں مارشل لاء نہ ہوتا تو نیب قانون کا وجود بھی آج نہ ہوتا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ نیب آرڈیننس 1999 سے پہلے احتساب ایکٹ موجود تھا، ایسا ہی تھا، احتساب ایکٹ کا مقصد بھی سیاسی مخالفین کو نشانہ بنانا ہی تھا۔