اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال (یونیسف) نے کہا ہے کہ پاکستان میں بجلی کی ہر جگہ، ہر وقت اور بلا رکاوٹ فراہمی سے ہر سال 175,000 اموات پر قابو پایا جا سکتا ہے جبکہ اس سے ملکی معیشت کو 2.3 ارب ڈالر کافائدہ پہنچے گا، یونیسف کی ایک نئی تحقیق کے مطابق پاکستان میں زیادہ سے زیادہ طبی مراکز کو ان کی ضروریات کے مطابق بجلی میسر ہو تو 2030 تک بچوں اور بڑوں کی ایک لاکھ 75 ہزار اموات کو روکا جا سکتا ہے، اس طرح 2044 تک ملکی معیشت کو 29 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا فائدہ ہو گا جبکہ بیماریوں میں بھی کمی آئے گی، صحت، تعلیم اور پانی کی خدمات کے لیے بجلی کی قابل بھروسہ، قابل رسائی اور معیاری انداز میں فراہمی پر سرمایہ کاری سے بچوں کو نمایاں فوائد حاصل ہوں گے اور یہ سرمایہ کاری اپنے حجم سے تین گنا زیادہ منافع دے گی، یونیسف کے شعبہ معاشی اثرات کی اس تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اگر سکولوں کو بلارکاوٹ بجلی فراہم کی جائے تو تعلیم چھوڑنے والے بچوں کی شرح کم ہو جائے گی، اس طرح بچوں کے سیکھنے کی استعداد میں اضافہ ہو گا اور وہ مستقبل میں اچھی آمدنی کما پائیں گے۔ طویل مدتی طور پر دیکھا جائے تو اس سے 2040 تک ملکی معیشت کو 2.3 ارب ڈالر تک فائدہ ہو گا۔
پاکستان نے حال ہی میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا ہے جس کا ایک مقصد زیادہ سے زیادہ بچوں کو تعلیم سے آراستہ کرنا ہے، اگر سکولوں کو بجلی کی فراہمی میں خلل نہ آئے تو 2 کروڑ ساٹھ لاکھ ایسے بچے دوبارہ سکول جا سکیں گے جو تعلیم چھوڑ چکے ہیں، اس سے پاکستان کے دو صوبوں میں 20 فیصد ایسے سکولوں کو بھی بجلی میسر ہو جائے گی جو فی الوقت اس سے محروم ہیں، واضح رہے شدید گرمی کی متواتر لہروں کے باعث پاکستان کے بعض حصوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سیلسیئس کو چھونے لگا ہے، ایسے میں بجلی کی طلب بڑھ گئی ہے اور اس کے نتیجے میں بجلی کی فراہمی کے موجودہ وسائل پر بوجھ میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ لوڈ شیڈنگ اور بجلی کی وسیع پیمانے پر قلت کے باعث ماحول کو ٹھنڈا رکھنا آسان نہیں رہا، اس سے بچوں کی زندگی کو خطرہ ہو سکتا ہے اور وہ جسم میں پانی کی قلت، اسہال اور مزید سنگین بیماریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔