پاکستان کی روبہ زوال معاشی صورتحال کے پیش نظر غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیوڈنڈ کی بیرون ملک منتقلی میں رواں مالی سال کے ابتدائی 11ماہ کے دوران تقریباً 6 گنا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے مالی سال 2023 کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر بچانے کے لئے منافع اور ڈیوڈنڈ کی منتقلی کو محدود کرنے کیلئے پالیسی کو مشکل بنادیا تھا، جسکی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاری رُک گئی تھی مگر غیرملکی سرمایہ کاروں کو منافع منتقل کرنے میں اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی نرم کرتے ہی غیرملکی سرمایہ کاروں نے اپنے منافق کی منتقلی میں چھ گنا اضافہ ہوگیا، اسٹیٹ بینک کی جانب سے جاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی 2023 تا مئی 2024 کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری پر منافع اور ڈیوڈنڈ کی بیرون ملک منتقلی بڑھ کر ایک ارب 80 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تک پہنچ گئی، جس کا حجم گزشتہ مالی سال کی اسی مدت کے دوران صرف 31 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہا تھا، یہ تقریباً 6 گنا اضافہ ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے مداخلت اور مرکزی بینک سے منافع کے اجرا کے مطالبے کے بعد اسٹیٹ بینک نے غیرملکی سرمایہ کاری پر منافع کی بیرون ملک منتقلی میں نرمی کر دی تھی۔
غیر ملکی سرمایہ کاروں کا منافع کی منتقلی میں تیزی اس بات سے بھی ظاہر ہوتی ہے کہ صرف گزشتہ مہینے منافع کی منتقلی 91 کروڑ 80 لاکھ ڈالر رہی، یہ اسٹیٹ بینک پر زرمبادلہ کے ذخائر برقرار رکھنے کیلئے دباؤ کی عکاسی بھی کررہا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں تیزی کی وجہ بھی یہی ہے کہ غیرملکی سرمایہ کار پاکستان سے اپنے سرمائے کو منتقل کررہے ہیں، آئی ایم ایف کی مداخلت سے قبل ماہرین معیشت اور تجزیہ کاروں نے اس پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے سرمایہ کاروں کی ملک میں رقم لانے کی حوصلہ شکنی ہوگی، متعدد ماہرین کو یقین ہے کہ مرکزی بینک نے اب تک مکمل منافع اور ڈیوڈنڈ کا اجرا نہیں کیا ہے، جو بیرونی سرمایہ کاروں نے مالی سال 2023 اور 2024 کے دوران کمایا ہے۔