یمن نے برطانوی ملکیتی کارگو جہاز گلیکسی لیڈر کے 25 رکنی عملے کو رہا کر دیا ہے، جسے اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی میں نسل کشی کی مہم جوئی شروع کرنے کے فوراً بعد فلسطینیوں کی حمایت میں پکڑا گیا تھا، یمن کی سپریم پولیٹیکل کونسل نے گلیکسی لیڈر کے عملے کو رہا کرنے کا اعلان کیا، جنہیں 19 نومبر 2023 کو حراست میں لیا گیا تھا، اس میں کہا گیا ہے کہ یہ اقدام غزہ میں اتوار کو ہونے والی جنگ بندی کی حمایت میں کیا گیا ہے، عملہ بلغاریہ، یوکرین، فلپائن، میکسیکو اور رومانیہ کے 25 شہریوں پر مشتمل ہے، بہاماس کے جھنڈے والے مال بردار جہاز کو انصاراللہ کے نے اپنے قبضے میں لے لیا تھا، غزہ میں فلسطینیوں کی حمایت میں اسرائیلی حکومت کی ملکیت یا اسرائیلی بندرگاہوں کی طرف جانے والے جہازوں کو نشانہ بنایا تھا، انصار اللہ مزاحمتی گروپ نے بحیرہ احمر میں تجارتی اور فوجی جہازوں پر 100 سے زیادہ حملے کیے جبکہ بحیرہ روم میں بھی حملے کئے تھے، انصار اللہ کے رہنما عبدالمالک الحوثی نے پیر کو کہا کہ اگر تل ابیب غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتا ہے تو مزاحمتی تنظیم دوبارہ اسرائیل پر حملے شروع کردے گا، دوسری طرف امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یمن کی انصار اللہ مزاحمتی تحریک کو باضابطہ طور پر ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم قرار دے دیا ہے اور اس گروپ کو وہی حیثیت دے دی ہے جو اس سے قبل بائیڈن انتظامیہ کے اختتام پر تھی، امریکہ نے اکتوبر 2023 میں غزہ پر جنگ کے آغاز کے بعد امریکی بحریہ کے جنگی جہازوں اور خطے میں اسرائیل سے منسلک بحری جہازوں پر حملوں کے بعد انصار اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا، وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ حوثیوں کی سرگرمیاں مشرق وسطیٰ میں امریکی شہریوں اور اہلکاروں کی سلامتی، امریکہ کے قریبی علاقائی شراکت داروں کی حفاظت اور عالمی سمندری تجارت کے استحکام کے لئے خطرہ ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے یہ بھی کہا کہ انصار اللہ نے آبنائے باب المندب میں تجارتی جہازوں پر 100 سے زیادہ مرتبہ حملہ کیا ہے جس کے نتیجے میں کم از کم چار ملاح ہلاک ہوئے ہیں اور بحیرہ احمر میں متعدد بحری جہازوں کو راستہ بدلنے پر مجبور کیا گیا ہے جس سے عالمی افراط زر میں اضافہ ہوا ہے، صدر ٹرمپ کے دور میں امریکہ حکومت کی پالیسی ہے کہ وہ اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ حوثیوں کی صلاحیتوں اور کارروائیوں کو ختم کرنے کیلئے ہر ممکن اقدام اٹھائے گی، وائٹ ہاؤس کے حکم نامے میں امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ان تنظیموں کے ساتھ اپنی وابستگی ختم کردے جنہوں نے اس گروپ کو مالی مدد فراہم کی ہے یا اس کا مقابلہ کرنے کے لئے اقدامات کی مزاحمت کی ہے، نئی ہدایت کے تحت، سکریٹری آف اسٹیٹ مارکو روبیو کو امریکی قانون کے مطابق انصاراللہ کی نامزدگی پر نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر اور ٹریژری کے سیکریٹری سے مشاورت کے بعد 30 دن کے اندر صدر کو رپورٹ کرنا ہوگی، اس سے قبل 15 امریکی سینیٹرز کے ایک گروپ یمن کی مزاحمتی تنظیم کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک نئے اسٹریٹجک اپروچ پر زور دیا تھا، اس کو ایف ٹی او کے طور پر دوبارہ نامزد کرنے کی وکالت کی تھی اور بحیرہ احمر میں اس کی صلاحیتوں کو کم کرنے کے لئے اقدامات کرنیکی سفارش کی تھی۔