شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی نے منگل کو بتایا کہ اسرائیل نے شام کے شہر بنیاس پر فضائی حملہ کیا ہے، اس حملے سے جانی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ہے تاہم کچھ عمارتوں نقصان پہنچاہے، ایجنسی سانا نے کہا کہ شام کے فضائی دفاعی نظام نے کچھ میزائلوں کو فضاء ہی میں تباہ کردیا جس کے کچھ ٹکڑے عمارتوں پر لگنے سے وہاں آگ بھڑک اٹھی، اسرائیلی فضائی حملہ نصف شب 00:20 بنیاس کے مغرب میں بحیرہ روم کی سمت سے ہوا، جس میں بنیاس شہر کے قرب و جوار کے اہداف کو نشانہ بنایا گیا، ایک فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے میں مبینہ طور پر جن عمارتوں کو نقصان پہنچایا گیا وہ ایران سے منسلک مزاحمتی فورسز کے استعمال میں تھیں، شامی فوج کے زیر کنٹرول شہر بنیاس ایک اہم آئل ریفائنری کا مرکز ہے، جو شام کی ایندھن کی مانگ کو پورا کرتا ہے، ایرانی ٹینکر اکثر اس کی بندرگاہ پر آتے ہیں اور ان میں سے کئی کو حالیہ دنوں میں اسرائیلی حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ بندرگاہ شام میں ہتھیاروں کی سپلائی کے اہم مقامات میں سے ایک ہے، 2017 میں اسرائیلی سکیورٹی فرم امیج سیٹ انٹرنیشنل نے سیٹلائٹ کی تصویر جاری کی جس میں کہا گیا کہ بیلسٹک میزائل کی تیاری اور بندرگاہ کے قریب تعیناتی دکھائی گئی، یہ تصاویر نمایاں طور پر بیلسٹک میزائل پروڈکشن سائٹس سے ملتی جلتی تھیں جن کی نشاندہی پہلے ایران میں کی گئی تھی۔
اسرائیل نے حملے کی تصدیق نہیں کی ہے اور وہ شاذ و نادر ہی کارروائیوں پر تبصرہ کیا ہے لیکن اس نے بارہا کہا ہے کہ وہ ایران کو شام میں اپنی موجودگی بڑھانے کی اجازت نہیں دے گا، اسرائیل نے 2012 سے شام میں سائٹس پر سینکڑوں فضائی حملے شروع کیے ہیں، اسرائیلی اہداف میں بنیادی طور پر ایران کی حمایت یافتہ مزاحمتی تحریکیں ہیں، جن میں لبنان کی حزب اللہ اور عراقی ملیشیا کے عسکریت پسندوں کے ساتھ ساتھ شامی فوج کے فضائی دفاعی مقامات شامل ہیں، گزشتہ ماہ اسرائیل نے ایک حملہ کیا تھا جس میں گولان کی پہاڑیوں کے قریب دمشق کے جنوبی علاقے کو نشانہ بنایا گیا تھا جہاں کم از کم دو افراد جاں بحق ہوئے تھے، ایران شامی صدر بشار الاسد اور حزب اللہ کی حمایت کرتا ہے جو حماس کی حمایت کرتی ہے، 7 اکتوبر کو فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس کے ساتھ اسرائیل کی جنگ شروع ہونے کے بعد سے حملوں میں اضافہ ہوا ہے، تہران دمشق کا ایک اہم سیاسی، فوجی اور مالی حمایتی ہے اور اس نے اپنی افواج کو تقویت دینے کیلئے فوجی مشیر اور رضاکار بھیجے ہیں، تہران کا کہنا ہے کہ اس نے دمشق کی دعوت پر شام میں صرف دفاعی ماہرین بھیجیں ہیں۔