پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس حکام کی کوششوں سے انکم ٹیکس وصولی میں 24-2023 کے دوران 21.5 فیصد کی نمایاں کمی دیکھی گئی ہے، مالی سال 24-2023 میں کلیکشن آن ڈیمانڈ (سی او ڈی) کی مد میں مجموعی محصولات تقریبا 127 ارب روپے رہے جو گزشتہ مالی سال کے 162 ارب روپے کے مقابلے میں 21.5 فیصد کم ہیں، جس سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ فیلڈ فارمیشنز کو بقایا مطالبات سے وصولیوں کو بڑھانے پر زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے، ایف بی آر کے اعداد و شمار میں مزید انکشاف کیا گیا ہے کہ ایڈوانس ٹیکس کی وصولی 24-2023 میں نمایاں طور پر بڑھ کر 1,530 ارب روپے ہوگئی، جو 23-2022 میں 975 ارب روپے سے بڑھ کر 57 فیصد کا نمایاں اضافہ ظاہر کرتی ہے، انکم ٹیکس گوشواروں کے ساتھ ادائیگیوں کے بارے میں ایف بی آر کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ مذکورہ زمرے میں سالانہ انکم ٹیکس ریٹرن جمع کرواتے وقت کی گئی ادائیگیاں شامل ہیں، اُدھر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی نئی رپورٹ کے مطابق 24-2023 کے دوران ٹیکس چھوٹ کی مجموعی لاگت 3.8 ٹریلین روپے رہی، مالی سال 24-2023 کے دوران سیلز ٹیکس ریونیو میں 62.4 فیصد حصہ بجلی، پیٹرولیم مصنوعات، چینی، سیمنٹ، سگریٹ اور سوتی دھاگے سمیت 15 شعبوں نے ڈالا۔
دوسری طرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کی نئی رپورٹ کے مطابق 24-2023 کے دوران ٹیکس چھوٹ کی مجموعی لاگت 3.8 ٹریلین روپے رہی، مالی سال 24-2023 کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ ٹیکس اخراجات میں ٹیکس کوڈ کے اندر خصوصی دفعات شامل ہیں، جیسے اخراج، کٹوتی، موخر، کریڈٹ اور ٹیکس کی کم شرحیں، جو کچھ سرگرمیوں یا ٹیکس دہندگان کے گروپوں کو فائدہ پہنچانے کے لئے ڈیزائن کی گئی ہیں، ٹیکس اخراجات کی رپورٹ ان دفعات کے نتیجے میں حکومت کو ہونے والے ریونیو کی مقدار کا تعین کرتی ہے، ایف بی آر کی جانب سے تیار کی گئی اس رپورٹ میں ٹیکس سال 2024 کے دوران دی جانے والی مختلف ٹیکس رعایتوں کی جامع سمری پیش کی گئی ہے، جس میں ان ٹیکس فوائد پر مختلف شعبوں کے معاشی ردعمل کے بارے میں تفصیلات فراہم کی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق مالی سال 24-2023 کے دوران وفاقی ٹیکس اخراجات کا تخمینہ 3879.20 ارب روپے لگایا گیا ہے، سیلز ٹیکس اخراجات 2,858.72 ارب روپے رہے، کسٹم ڈیوٹی اخراجات 543.52 ارب روپے تھے۔