تحریر : محمد رضا سید
پاکستان اُن ملکوں میں شامل ہے جہاں عوام کی رائے کو کچھ زیادہ اہمیت نہیں دی جاتی، پاکستان کی طاقتور مقتدرہ جسکی باگ دوڑ دراصل پاکستان آرمی کے سربراہ، اُن کے نیچے کام کرنے والی خفیہ ایجنسیاں اور چند لیفینٹ جنرلز ہوتے ہیں، یہ طاقتور افراداپنے آپ کو نفسیاتی طور پر بالادست سمجھتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ عوام کو وہ سوچنا چاہیئے، جو وہ سوچتے ہیں اور وہ کرنا چاہیئے جو وہ اُن سے کرانا چاہتے ہیں کیا کیسے رہنا چاہیئے جو وہ بتائیں گے، پاکستانی فوج کا خیال ہے کہ پاکستان کی عوام سادہ لوح ہے، وہ چند سیاستدانوں سول سوسائٹی کے ارکان اور حقوق انسانی کیلئے سرگرم تنظیموں کے چھانسے میں پھنس کر فوج کے کئے کرائے پر پانی پھیر دیتے ہیں، بزعم خود فوج یہ سمجھتی ہے کہ وہ پاکستان کو ترقی کی معراج پر لے جاسکتی ہے مگر سارا کام خراب کرنے والے چند ہزار افراد کرتے ہیں، ذرا غو ر کریں ہماری فوج کے اعلیٰ قیادت پاکستان کی خارجہ پالیسی بنانے والوں کو اپنا تابع مہمل رکھنا چاہتی ہے۔
اس حقیقت کو فراموش نہیں کرنا چاہیئے کہ پاکستان آرمی غیرمعمولی استعداد کی حامل ہے، وہ جارح فوج نہیں ہے، مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے دہلی کے تابع کرلیا اور اُسے ایک بہت بڑی جیل میں تبدیل کردیا گیا، جسکا دنیا بھر سے رابطہ منقطع رہامگر ھماری فوج کے سربراہ جنرل باجوہ ٹینکوں میں دیزل نہ ہونے کا رونا روتے رہے ، اسی طرح پاکستانی فوج کا موازنہ برطانیہ ، روس، انڈیا، چین یا امریکہ سے کرنا جائز نہیں ہوگا، اِن ملکوں کی فوجیں متجاوز ہیں بالخصوص امریکی فوج جو دنیا بھر میں اپنے مخالفین سے لڑتی پھرتی ہیں، پاکستانی فوج دفاعی فوج ہےجب بھی لڑی ہے دفاع کرتے ہوئے پسپا ہوئی ہے، بھارت نے اپنی فوج بنگلہ دیش میں بھیجی تو پاکستانی فوج نے بغیر لرے ہتھیار ڈال دیئے ، یہی وجہ ہے کہ ہماری فوج سیاست سمیت دیگر تمام شعبوں میں دنیا کی کسی بھی فوج سے زیادہ استعداد رکھتی ہے، سیاسی اُمور میں تو ھماری فوج دنیا میں یکتا ہے، سیاستدانوں کو سیاست کا سبق پڑھاتی ہے اور ساتھ ساتھ سیاستدانوں کی کمزوریوں کی خفیہ نگرانی بھی کرتی ہے، پانامہ پیپرز آئے تو فوج ہی تھی جس نےنوازشریف اور اُن کے خاندان کی کرپشن پر مبنی ولیم 10 تیار کیا جسے خود سپریم کورٹ اوپن نہیں کرتی۔
پاکستان میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تک رسائی اب سکیورٹی اداروں کی مرہنون منت بن چکا ہےاور عمران خان کی حکومت گرائے جانے کے بعد توانٹرنیٹ کا بند ہونا معمول بن گیا ہے، پاکستانی فوج کیلئے یہ شیطانی ہتھیار ہیں مگر عالمی دباؤ پر اسے مکمل تو بند نہیں کرسکتے جزوی طور پر پابندیاں لگتی رہتی ہے، آجل سوشل میڈیا کی سب سے زیادہ موثر آواز ایکس ہے، جسے حسب ضرورت بند کردیا جاتاہے مگر اب سندھ ہائی کورٹ نے عوام کے ہاتھ میں اس شیطانی ہتھیار کو رکھنا جائز قرار دیتے ہوئےملک میں انٹر نیٹ سروس بندش کیخلاف درخواستوں پر ایکس سمیت دیگر ایپس بحال کرنے کا حکم دے دیا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو ملک میں انٹر نیٹ سروس بندش کے خلاف درخواستوں کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے آپ انٹرنیٹ بند کردیتے ہیں، آپ نے لوگوں کو الیکشن لڑنے نہیں دیا، پی ٹی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ وزارت داخلہ سے ہدایات آتی ہیں جس پر عمل درآمد کرنا ہوتا ہے، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جمہوری عمل کو چلانے کے لئے کس چیز کے سکیورٹی خدشات ہیں؟
کتنا بیہودہ موقف پی ٹی اے کے وکیل نے اپنایا، پی ٹی اے کو وزارت داخلہ سے حکم آیا اور اُنھوں نے انٹرنیٹ بند کردیا تو پھر پی ٹی اے کو ایک ادارے کی صورت دینے کی ضرورت کیا ہے یہ قومی خزانے پر بوجھ ڈالا گیا ہے، وزارت داخلہ میں ہی ایک شعبہ بنادیا جاتا، پی ٹی اے کو آزاد ادارہ نہ بنایا جاتا، پی ٹی اےوزارت داخلہ سے پوچھنے کا اختیار رکھتی ہے کہ کس بنیاد پر انٹرنیٹ بند کیا جائے وہ کون کی وجوہات ہیں جو انٹرنیٹ کی بندش سے ریاست کی سلامتی کو یقینی بناسکتیں ہیں پھر اسکا آزادانہ جائزہ لینے کے بعد پی ٹی اے کو عوام کے مفاد میں فیصلہ کرنا ہوتا ہے، تھوڑی تو مزاحمت ہو تب ہی وزارت داخلہ کو استعمال کرنے والی قوتیں پسپا ہونگی۔
پاکستان میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر بار بار کی پابندیوں سے دنیا بھر میں ریاست مذاق بن گئی ہے،موجودہ مقتدرہ نے ملک کو دنیا پھر میں مذاق بنا رکھا ہے، اب تو موجودہ مقتدرہ کے پشت پناہ امریکہ نے بھی سوشل میڈیا سائٹ ایکس پر پابندی کے خلاف آواز اُٹھائی ہے، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پاکستان میں اظہار رائے کی آزادی پر پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ امریکہ کو پاکستان میں انٹرنیٹ، سوشل میڈیا یا پلیٹ فارمز پر پابندی پر تشویش ہے، اُنھوں نے مزید کہا کہ پاکستان سے سوشل میڈیا تک رسائی کی بحالی کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں، پاکستانی حکام سے بنیادی آزادیوں کا احترام کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
ایک اسٹیڈی میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو انٹرنیٹ کی ایک دن کی پابندی سے ایک اشاریہ 3 بلین روپے کا نقصان ہوتا ہے، انٹرنیٹ کی بندش سے ٹیلی کام، ای کامرس، آن لائن خدمات، اور فری لانس کام جیسے مختلف شعبوں کو متاثر کر رہا ہے، آن لائن کام کرنے والے کاروبار میں خلل پڑتا ہے، جس کی وجہ سے آمدنی میں کمی اور پیداواری صلاحیت میں کمی واقع ہوتی ہے، غیر متوقع انٹرنیٹ بلیک آؤٹ غیر ملکی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں کاروبار کرنے سے روک سکتا ہے، انٹر نیٹ کی بندش سے آن لائن لرننگ پلیٹ فارمز ناقابل رسائی ہو جاتے ہیں، جس سے طلباء کی تعلیم متاثر ہوتی ہے، عوام کیلئے خبروں اور معلومات کے ذرائع کو محدود کیا جا نا بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، پاکستان کے حل و عقد کو انٹرنیٹ کی بندش سے ہونے والے ممکنہ نقصان کو سمجھنے کی ضرورت ہے، ایک دن کی انٹرنیٹ بندش پاکستان کو دنیا سے مزید ایک دن پیچھے کردیتی ہے۔
1 تبصرہ
موجودہ رجیم پاکستان کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے انٹرنیٹ بن کرنے سے صرف مالی نقصان نہیں ہوتا بلکہ علمی نقصان بھی ہوتا ہے، دنیا کہاں جارہی ہت اور چوہدری صاحب ملک کو کہاں لے جارہے ہیں۔