پاکستان نے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تعمیر کی رفتار تیز کرنے اور اربوں ڈالر کے اس منصوبے کو توسیع دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے جس میں علاقائی امن اور سلامتی کے لئے اس کے فوائد کو افغانستان تک پہنچانا بھی شامل ہے، نیویارک میں علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ہونے والے مباحثے کے دوران خطاب کرتے ہوئے عالمی ادارے میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے کہا کہ افغانستان کے ذریعے وسطی ایشیا تک رابطے کے منصوبوں پر عمل درآمد سے افغانستان اور خطے میں امن و سلامتی کو فروغ دینے میں بہت زیادہ مدد ملے گی، ریڈیو پاکستان کے مطابق منیر اکرم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ایک بڑے ہمسائے کی طرف سے علاقائی بالادستی کی خواہش نے سارک کی صلاحیت کو نقصان پہنچایا ہے، پاکستانی مندوب نے اقوام متحدہ کے اصولوں کی پاسداری کے ذریعے علاقائی رابطوں کو بڑھانے پر زور دیا، انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اقوام متحدہ کے تعاون سے علاقائی اور بین علاقائی اقدامات امن، سلامتی اور اقتصادی ترقی کے شعبوں میں زیادہ تعاون اور افہام و تفہیم کو فروغ دینے کے لئے اہم ہیں، پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان چین کا اپنے لئے اعتماد بحال کر رہا ہے تاکہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے اگلے مرحلے پر کام آگے بڑھ سکے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے رواں سال مئی میں چین کے دورے سے واپسی پر اتوار کو ذرائع ابلاغ سے بات چیت میں کہا کہ چین کا اپنے اوپر اعتماد بحال کررہے ہیں تاکہ سی پیک کا فیز ٹو دوبارہ شروع کیا جا سکے، دوسرے مرحلے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہم چین پاکستان اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے کے پیرامیٹرز کی وضاحت کے لئے چینی ہم منصبوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں جس میں تین شعبوں یعنی زراعت، صنعت اور ٹیکنالوجی میں کام کیا جائے گا، سرکاری معلومات کے مطابق سی پیک کے تحت 840 کلومیٹر طویل موٹرویز ابھی تک مکمل ہو چکی ہیں، سی پیک کے 10 سالوں میں پانچ سڑکوں کے منصوبے مکمل ہوئے، 90 فیصد تک منصوبے مکمل ہیں جبکہ 820 کلومیٹر آپٹیکل فائبر مکمل ہو چکی ہے۔