تحریر: محمد رضا سید
چین کا نیا بین الاقوامی سکیورٹی نظریہ 2022 میں گلوبل سکیورٹی اقدام کے عنوان سے نافذ العمل ہوا، یہ نظریہ چین کی سابقہ دفاعی حکمتِ عملی کو ترک کرنے اور ایک فعال عالمی و علاقائی کردار اپنانے پر زور دیتا ہے،اس اقدام کا بنیادی مقصد عالمی گورننس پر قابض روایتی اتحادیوں پراثرانداز ہونا ہے، چین خود کو ایک تعمیری، امن پسند، ذمہ دار اور مستحکم عالمی طاقت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے، وہ اگرچہ امریکی بالادستی کا مخالف ہےتاہم روس کے برعکس براہِ راست فوجی تصادم سے گریز کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، بنیادی طور پر چین کا بین الاقوامی سلامتی اور عالمی نظم و نسق سے متعلق نقطۂ نظر مغربی ماڈل سے ہٹ کر ہے، بیجنگ تسلط پسندی، اثر و رسوخ کے دائروں، بلاک سیاست، لبرل جمہوریت کی برآمد اور رنگین انقلابات کی منصوبہ بندی کی مخالفت کرتا ہے، گزشتہ ہفتے چین نے قومی سلامتی سے متعلق اپنے نظریات پر مبنی ایک وائٹ پیپر جاری کیا، جس میں عالمی سکیورٹی گورننس کیلئے شراکت داری کی اہمیت پر زور دیا گیا، اس میں اقوامِ عالم کے ساتھ چین کے تعلقات کو ترجیح دی گئی ہے، یہ اقدام محض علامتی نہیں بلکہ بیجنگ کی حقیقی اسٹریٹجک ترجیحات کی عکاسی کرتا ہے، چین کی اسی پالیسی کے تناظر میں جب پاکستان اور ہندوستان کے درمیان حالیہ چار روزہ فوجی کشیدگی کا جائزہ لیتے ہیں تو یہ بات نمایاں ہوتی ہے کہ چین نے پاکستان کو فوجی وسائل اور تکنیکی مدد فراہم کر کے اپنے بین الاقوامی کردار کو اجاگر کیا ہے۔
بلومبرگ نے پیر کو ہندوستانی وزارت دفاع سے وابستہ ایک تھنک ٹینک کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ حالیہ فوجی تصادم کے دوران چین نے پاکستان کو فضائی دفاع اور سیٹلائٹ سپورٹ فراہم کی، نئی دہلی میں سینٹر فار جوائنٹ وارفیئر اسٹڈیز کے ڈائریکٹر جنرل اشوک کمار کے مطابق چین نے اپنے ریڈار اور فضائی دفاعی نظام کے ذریعے پاکستان کی مدد کی،رپورٹ کے مطابق اس تعاون کے باعث پاکستان، ہندوستانی افواج اور ہتھیاروں کی تعیناتیوں کا مؤثر طریقے سے پتا لگانے کے قابل ہوا، کمار نے مزید بتایا کہ چین کی مدد سے پاکستان نے اپنے فضائی دفاعی ریڈارز کو مؤثر طریقے سے دوبارہ تعینات کیا، جس کی بدولت حالیہ کشیدگی کے دوران ہندوستان کے فضائی اقدامات پر گہری نظر رکھی جا سکی اور اسی چینی مدد نے پاکستان کو جنگی محاذ پر برتری دلائی، جس کے نتیجے میں مودی حکومت کو واشنگٹن کی طرف مدد کیلئے رجوع کرنا پڑا، امریکہ، جو ابتدا میں اس کشیدگی سے لاتعلق رہا، بالآخر اس لڑائی میں پاکستان کو چین سے ملنے والی فوجی اور ٹیکنالوجیکل مدد کے باعث پیدا ہونے والے خطرات کے پیشِ نظر نئی دہلی کی درخواست پر حرکت میں آیا اور چند گھنٹوں کے اندر سیزفائر کروا دیا گیا۔
چین کا براہِ راست عالمی کردار
پاکستان کے لئے بیجنگ کی فوجی اور تکنیکی امداد نے چین کے براہِ راست عالمی کردار کی واضح نشاندہی کی، جس کا اظہار پہلے صرف اصولی بیانات تک محدود تھا، ہندوستانی وزارت دفاع کے زیراہتمام تھنک ٹینک نے مزید انکشاف کیا کہ چین نے ہندوستان کے زیرِ قبضہ جموں و کشمیر میں 22 اپریل کو پیش آنے والے دہشت گردی کے واقعے اور 7 مئی کو پاکستان پر ہندوستانی جارحیت کے درمیانی پندرہ روزہ عرصے میں سیٹلائٹ کوریج ایڈجسٹ کر کے پاکستان کو مدد فراہم کی، اگرچہ چین نے جنوبی ایشیائی ممالک سے کشیدگی کم کرنے کی اپیل کی مگر پاکستان کے ساتھ اپنے دیرینہ دفاعی تعلقات کو بھی بھرپور انداز میں نبھایا، دفاعی میدان میں روایتی گرم جوشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے، چین نے عملاً ثابت کیا کہ وہ پاکستان کے دفاع کا حصہ بن چکا ہے۔
پاکستانی وفد کا چین کا دورہ
ریڈیو پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق، پیر کو وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، چینی ہم منصب وانگ یی کی دعوت پر تین روزہ سرکاری دورے پر چین روانہ ہوئے، رپورٹ کے مطابق اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان جامع دفاعی حکمتِ عملی، جنوبی ایشیا میں بدلتی ہوئی علاقائی صورتحال اور امن و استحکام پر ممکنہ اثرات پر بات چیت کی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ باہمی تعلقات کا جائزہ لیا جائے گا اور ان میں وسعت کے امکانات پر غور کیا جائے گا، رپورٹس کے مطابق پاکستان نے حالیہ ہندوستانی جارحیت کے دوران چینی ہتھیاروں کے استعمال کا اعتراف کیا ہے، اگرچہ نئی دہلی نے بیجنگ کی پاکستان کو حاصل فوجی مدد پر کوئی باضابطہ تبصرہ نہیں کیاتاہم ہندوستانی اسٹیبلشمنٹ چین اورپاکستان کے دفاعی تعاون کی گہرائی کو ازسرنوسمجھنے میں مصروف ہے۔
ہندوستان کی غلط فہمی اور چین کا واضح پیغام
سی پیک سے متعلق سکیورٹی امور پر چین کے تحفظات کے پیش نظر نئی دہلی کو شدید قسم کی غلط فہمی رہی تاہم حالیہ واقعات نے ہندوستانی پالیسی سازوں کو چونکا دیا ہے، ہندوستان نےپاکستان کو چین سے الگ کر کے دیکھا جو نئی دہلی میں بیٹھی مقتدرہ کی بڑی غلطی ثابت ہوئی لیکن جب پاکستان کی جانب سے تابڑ توڑ جوابی کارروائیاں ہوئیں تو ہندوستان کو حقیقت کا سامنا کرنا پڑا،جس دن جنوبی ایشیائی ایٹمی ممالک جنگ بندی پر بات کر رہے تھے، چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے ہندوستانی قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول کو فون کیا اور پرامن طریقے سے اختلافات کے حل پر زور دیا، یہ فون کال نئی دہلی پربجلی بن کر گری، چین نے نہ صرف پاکستان کے ساتھ اپنی دوستی کا حق ادا کیا بلکہ اپنے عالمی اسٹریٹجک کردار کو بھی واضح کر دیا۔
عالمی فوجی توازن میں تبدیلی
مغربی دنیا نے چین کی فوجی طاقت کو تسلیم کیا ہےاور امریکہ پر بھی واضح ہو ا کہ چین کے ساتھ صرف معاشی نہیں بلکہ فوجی میدان میں بھی مقابلہ کرنا ہوگا، امریکہ اور اس کے اتحادی—جاپان اور آسٹریلیا—جو کواڈاتحاد کے ذریعے ہندوستان کو چین کے ساتھ مقابلے کیلئے میدان میں اُتارنےکی کوشش کر رہے تھےاور یہاں تک کہ ہندوستان کو ایف -35طیاروں کی پیشکش کی گئی، مغربی طاقتوں کی آنکھ اُس وقت کھلی جب چین نے ایک معاشی بحران زدہ ملک کی مدد سے ہندوستان کو پچھاڑ دیا۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- ایران اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ، مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کے خلاف تل ابیب کا مذموم منصوبہ
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم