کریملن کے مطابق، روس کے صدر ولادیمیر پوٹن اور ان کے ایرانی ہم منصب مسعود پیزشکیان نے جمعہ کو ماسکو میں جامع اسٹریٹجک پارٹنرشپ معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس پر کئی سالوں سے مذاکرات کے بعد گزشتہ سال دسمبر میں خبر سامنے آئی تھی کہ ایران اور روس طویل المدتی معاہدہ کے ذریعے ٹیکنالوجی سمیت دفاع کے شعبوں میں شراکتداری بڑھائیں گے، معاہدے پر دستخط کے بعد ایک مشترکہ میڈیا ٹاک کے دوران صدر پیزشکیان نے کہا کہ روس کیساتھ جامع اسٹریٹجک پارٹنر شپ دونوں ممالک کے درمیان مختلف میدانوں جس میں دفاع اور توانائی کے تعاون سے لے کر ثقافت اور سائنس تک کے شعبوں کا احاطہ کیا گیا ہے، ملک کے دوطرفہ تعلقات کو ایک نئی تحریک فراہم کرتا ہے، ولادیمیر پوٹن نے کہا کہ روس اور ایران بیرونی دباؤ اور سیاسی محرکات پر مبنی پابندیوں کے نفاذ کے خلاف مزاحمت کرتے عالمی سطح پر ایک آزاد راستہ اختیار کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ یہ دستاویز باہمی مفادات کی بنیاد پر ایران اور روس کے درمیان تعاون کی راہیں روشن کریں گی دونوں ملکوں کے درمیان کسٹم ٹیرف، بینکنگ، سرمایہ کاری کی ضمانتوں، تاجروں کے درمیان ملاقاتوں کی سہولت اور ویزا کے مسائل کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے کے لئے بڑی اہمیت رکھتی ہے، پوتن نے کہا کہ روس اور ایران مشرق وسطیٰ اور جنوبی قفقاز پر بین الاقوامی سطح پر اپنی کوششوں کو مربوط بنارہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے سے انتہا پسندی، دہشت گردی اور منظم تشدد کے خلاف جیسے مسائل پر دو طرفہ تعاون کو بہتر بنایا جاسکے گا، انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایران اور روس باہمی مفادات کی تکمیل کے لئے تعلقات کو مضبوط کریں گے اور اسٹریٹجک تعاون کے نئے باب کا آغاز کریں گے۔
پیزشکیان نے کہا کہ روس دنیا کا ایک اہم ملک ہے جسے اسلامی جمہوریہ ہمسائیگی کی پالیسی میں مراعات یافتہ درجہ حاصل ہے، انہوں نے کہا کہ انہوں نے ماسکو میں علاقائی اور بین الاقوامی تعاون پر مثبت بات چیت کی جس میں مغربی ایشیا کے خطے، قفقاز اور افغانستان میں امن و استحکام شامل ہیں، ایرانی صدر نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم اور برکس گروپ میں دونوں ممالک کی رکنیت کے پیش نظر، باہمی تعلقات کی ترقی علاقائی ہم آہنگی کو مضبوط بنانے اور مشترکہ مفادات کی تکمیل پر اہم اثر ڈالے گی، پیزشکیان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنگ مسائل کا مناسب حل نہیں ہے اور کہا کہ تہران روس اور یوکرین کے درمیان مذاکرات کے ذریعے امن کے قیام کا خیرمقدم کرتا ہے، ہم اس بات پر پختہ یقین رکھتے ہیں کہ مغربی ممالک کو دوسرے ممالک کے سکیورٹی خدشات کا احترام کرنا چاہیے اور دوسروں پر مطالبات مسلط کرنے سے گریز کرنا چاہیے، انھوں نے کہا کہ پیوٹن کے ساتھ لبنان اور شام کے خلاف اسرائیلی حکومت کی فوجی جارحیت پر تبادلہ خیال کیا، دونوں ممالک لبنان میں مستقل جنگ بندی قائم کرنے اور شامی سرزمین کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہیں، پیزیشکیان نے مزید کہا کہ ایران اور روس کو امید ہے کہ غزہ میں ایک حتمی جنگ بندی قائم ہو جائے گی تاکہ پٹی میں جنگ ختم ہو سکے، واضح رہے کہ گزشتہ موسم گرما میں ایرانی صدر کے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد پیوٹن کی پیزشکیان کے ساتھ دو ملاقاتیں ہو چکی ہیں، حالیہ اکتوبر کے آخر میں قازان میں برکس سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات ہوئی، مقامی کرنسی میں تجارت کے باعث گزشتہ سال کے پہلے دس مہینوں کے دوران باہمی تجارت میں 15.5 فیصد اضافہ ہوا ہے۔