تحریر: محمد رضا سید
ہندوستان بیانیہ کی جنگ میں شکست اور فضائی دفاع میں ناکامی کے بعد اب عالمی مالیاتی اداروں میں پاکستان کے خلاف ایک بار پھر اپنےمذموم منصوبوں عمل پیرا ہے، نئی دہلی نے سرکاری طور پر بتایا ہے کہ ہندوستان عالمی مالیاتی جرائم پر نظر رکھنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(فیٹف) پر دباؤ ڈالے گا کہ وہ پاکستان کو دوبارہ اپنی گرے لسٹ میں شامل کرے، نئی دہلی میں ایک اعلیٰ سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ ہندوستان عالمی بینک کی جانب سے پاکستان کو دی جانے والی آئندہ مالی معاونت کی بھی مخالفت کرے گا، واضح رہے کہ پاکستان کو 2022 میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ سے نکال دیا گیا تھا، جس سے پاکستان کی مالی ساکھ بہتر ہوئی تھی جو کہ معیشت کے بحران سے دوچار ملک کیلئے قرض دہندگان کا اعتماد بحال کرنے میں اہم ثابت ہوئی تھی، ہندوستان نے پاکستان کے خلاف عالمی اداروں سے ایسے وقت میں رابطہ شروع کئے ہیں، جب دونوں ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی ایک بار پھر بڑھ گئی ہے، اس سے قبل 2022ء میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس سے ہندوستان نے پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کیلئے مسلسل سفارتی دباؤ ڈالا تاکہ عالمی مالیاتی اداروں کی نظروں میں پاکستان کی مالی شفافیت مشکوک رہے، ہندوستانی مقتدرہ سمجھتی ہے کہ پاکستان کو عسکری محاذ سے زیادہ معاشی میدانوں میں نقصان پہنچایا جاسکتا ہے، ہندوستان نے 9 مئی کو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے تحت پاکستان کیلئے توسیعی فنڈ سہولت قرضہ پروگرام کے تحت ایک بلین ڈالر کی قسط جاری کرنے اور پاکستان کیلئے ایک تازہ لچک اور پائیداری کی سہولت پروگرام کے تحت 1.4 بلین ڈالر قرضے کے اجراء کیلئے طلب کردہ اجلاس میں پاکستان کو مذکورہ بالا دونوں پروگراموں کے تحت قرض دینے کی شدید مخالفت کی جبکہ ہندوستان نے ایک رکن ملک کے طور پر بیل آؤٹ پیکج کیلئے آئی ایم ایف کے بورڈ میں ووٹ ڈالنے سے گریز کیا، قبل ازیں ہندوستان کی وزیر خزانہ سیتا نرملہ سیتارمن نے روم میں عالمی مالیاتی اداروں کے سربراہاں اور ایگزیکٹو ممبران سے ملاقاتوں کے دوران پاکستان کو مالیاتی ادروں کے قرض پروگراموں کے خلاف زبردست لابنگ کی تھی اور واشنگٹن سے بھی تقاضہ کیا تھا کہ وہ پہلگام واقعے میں آئی ایس آئی کے ملوث ہونے کے نام نہاد الزام کے پیش نظر پاکستان کو آئی ایم ایف کے توسیعی فنڈ سہولت کے تحت ایک بلین ڈالر کی قسط جاری کرنے کی مخالفت کرئے، ہندوستان کو کیوں یقین تھا کہ بنا کسی ثبوت کے امریکہ پہلگام واقعے میں پاکستانی اداروں کے ملوث ہونے کے نام نہاد الزام پر یقین کرلے گا جبکہ اعلیٰ صلاحیتوں کی حامل امریکی خفیہ ایجنسیوں کی رپورٹیں ہندوستانی الزامات کی تصدیق بھی نہیں کررہی ہیں نتیجہ یہ نکلا کہ آئی ایم ایف کے جائزہ اجلاس میں ہندوستان کی جانب سے ووٹ استعمال نہ کرنے کے باوجود پاکستان کیلئے دونوں پروگرامز کے تحت قرضہ منظور ہوگیا۔
عالمی مالیاتی ادارے کے اس فیصلے نے ہندوستان کی معاشی محاذ پر پاکستان کو شکست دینے کی خواہش کو اس قدر ٹہس پہنچائی کہ نئی دہلی حکومت اور اپوزیشن نے پاکستان کی دشمنی میں یہاں تک کہہ دیا کہ عالمی مالیاتی ادارے دہشت گردی کو سپورٹ کررہے ہیں، جس کا احساس ہندوستانی وزارت خارجہ کو بہت جلدہوگیالہذا فوری طور غیر رسمی ذرائع سے آئی ایم ایف کو یقین دلایا گیا کہ اس قسم کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے نئی دہلی حکومت گریز کرئے گی، گذشتہ روز ایک بار پھر آئی ایم ایف کی پریس بریفنگ کے دوران ہندوستان کے گودی میڈیا سے تعلق رکھنے والے ایک نمائندے کو اُس وقت ہزیمت اُٹھانا پڑی جب اُس نے سوال پوچھا کہ کیا پاکستان سرحد پار دہشت گردی کی حمایت کیلئے آئی ایم ایف کے فنڈز استعمال کرسکتا ہے؟ اس سوال پر آئی ایم ایف میں کمیونیکیشن کی ڈائریکٹر جولی کوزیک پہلے تو حیرت کا شکار ہوئیں کہ ہندوستان اس حد تک گرچکا ہے کہ وہ اپنے ملک کے صحافیوں کو غیر پیشہ وارانہ سوال پوچھنے پر مجبور کرئے جولی کوزیک نے اس سوال کی سخت لہجے کیساتھ تردید کی اور واضح کیا کہ یہ قرض پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو سہارا دینے کیلئے ہے نہ کہ کسی فوجی یا سیاسی مقصد کیلئے قرضہ دیا جارہا ہے، کوزیک نے مزید وضاحت کی کہ پاکستان اپنے قومی بجٹ یا کسی سرکاری اخراجات کیلئے آئی ایم ایف کے فنڈز استعمال نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ ادائیگیوں کے توازن میں مدد کیلئے رقم براہ راست اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو دی جاتی ہے، مزید برآں پاکستان کو قرض کی شرائط کے تحت اسلام آباد حکومت اسٹیٹ بینک سے قرض نہیں لے سکتی انہوں نے تصدیق کی کہ اسٹیٹ بینک سے حکومت پاکستان کا قرضہ فی الحال صفر ہے۔
آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ، جس کے 25 ڈائریکٹرز ہیں جو رکن ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں اورقرضوں کی منظوری کے ذمہ دار ہیں، آئی ایم ایف میں سب سے زیادہ ووٹنگ کا حصہ امریکہ کا ہے جس کی شرح 16.49 فیصد ہے دیگر اہم شیئر ہولڈرز میں جاپان 6.14 فیصد، چین 6.08فیصد، جرمنی 5.31فیصد، فرانس اور برطانیہ 4.03فیصد، اٹلی 4.12فیصد کینیڈا 3.37فیصد، ہندوستان 2.63فیصد، اور روس 2.68فیصد شامل ہیں، امریکہ جس کے پاس تقریباً 16.5فیصد ووٹنگ پاور ہے، کسی بھی اہم فیصلے کو ویٹو کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، پاکستان کو آئی ایم ایف سے فنڈز ملنے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ امریکا نے ہندوستان کی اپیل مسترد کردی ہے تاہم عسکری محاذ پر رافل طیاروں کی تباہی اور پاکستان ائیرفورس کے کامیاب حکمت عملی کے نتیجے میں ہندوستان کی پسپائی کے بعد نئی دہلی پاکستان کی معیشت کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کو مزید تیز کررہی ہے، اس کا ایک رخ پاکستان میں بدامنی کی فضاء پیدا کرنا ہے،جیسا کہ خصدار میں اسکول جانے والے بچوں کو نشانہ بنانے میں ہندوستان کا ملوث ہونا ہے، جس کے بارے میں پاکستان کی مسلح افواج کے ترجمان جنرل احمد شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان کے پاس خصدار سانحے میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں، یہ صورتحال پاکستان کی مقتدرہ کو معاشی میدان میں زیادہ چوکس رہنے کی ضرورت کو مزید اُجاگر کرتا ہے۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- ایران اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ، مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کے خلاف تل ابیب کا مذموم منصوبہ
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم