صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اگلے ہفتے ایران کے ساتھ مذاکرات کرے گا جس میں تہران کے جوہری پروگرام کے بارے میں ممکنہ معاہدے کی میز پر ہوگی، ہم اگلے ہفتے ایران کے ساتھ ان سے بات کرنے جا رہے ہیں، میرے نزدیک ہم ایک معاہدے پر دستخط کرسکتے ہیں، میرا مطلب ہے، ان کیساتھ جنگ ہوئی اور وہ لڑے، اب وہ اپنی دنیا میں واپس جا رہے ہیں، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہیگ میں نیٹو سربراہی اجلاس کے اختتام پر ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ میرے پاس معاہدہ ہے یا نہیں، صدر ٹرمپ کا یہ تبصرہ اُس وقت سامنے آیا ہے جب دونوں ممالک کے درمیان ناکام مذاکرات کے بعد جب امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بدھ کے روز کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ ختم ہوچکی ہے کیونکہ دونوں فریق جنگ کو ختم کرنے کے خواہشمند ہیں، واضح رہے کہ اسرائیل نے امریکہ سے جنگ ختم کرانے کی باقاعدہ درخواست کی تھی، میں نے دونوں کے ساتھ معاملہ کیا اور وہ دونوں تھکے ہوئے ہیں، تھک چکے ہیں، ہیگ میں نیٹو سربراہی اجلاس کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایران اور اسرائیل بہت سخت اور پرتشدد طریقے سے لڑے لیکن اب جنگ ختم کرنے پر مطمئن ہیں، ٹرمپ نے کہا کہ اسرائیل نے اندازہ لگایا ہے کہ ایران کی جوہری اور فوجی تنصیبات پر امریکی اور اسرائیلی حملوں نے اس ملک کا جوہری پروگرام کئی سال پیچھے کردیا ہے جبکہ امریکی نیوز آؤٹ لیٹ سی این این نے امریکی انٹیلی جنس کمیونٹی کی ایک رپورٹ نشر کردی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ امریکی انٹیلی جنس کے جائزوں میں بتایا گیا ہے کہ امریکی اور اسرائیلی حملوں کے باوجود ایران کا ایٹمی ڈھانچہ برقرار ہے اور چند ماہ بعد ایران کی ایٹمی سرگرمیان پوری آب و تاب سے شروع ہوسکتی ہیں، غاصب اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کے دفتر سے ایک بیان پڑھا گیا، فروو پر تباہ کن امریکی حملے نے سائٹ کے اہم انفراسٹرکچر کو تباہ کردیا اور افزودگی کی سہولت کو ناکارہ بنا دیا، اگر ایران کو جوہری مواد تک رسائی نہ ملی تو اسرائیل اپنی کامیابی کیلئے غیر معینہ مدت تک اپنی جارحانہ کارروائیاں جاری رکھے گا۔
دوسری طرف ایران کی پارلیمنٹ (مجلس شوریٰ) نے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف 12 جون سے قبل بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کی حقائق کے برخلاف اور امریکہ و اسرائیل کے سیاسی عزائم کو تقویت پہنچانے کیلئے منظور کی گئی یکطرفہ قرارداد کے بعد اقوام متحدہ کی اس ایٹمی ایجنسی کے ساتھ تہران نے تعاون کو معطل کرنے کے بل کی منظوری دے دی ہے، خیال رہے کہ اس قرارداد کی روس اور چین نے مخالفت کی تھی، پارلیمنٹ کی قرارداد کے مطابق عالمی نیوکلیئر ایجنسی کے معائنہ کاروں کو ایران میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی جب تک کہ ملک کی جوہری تنصیبات اور پرامن جوہری سرگرمیوں کی حفاظت کی ضمانت نہ دی جائے، بدھ کی ووٹنگ سے قبل ایران کی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے عالمی توانائی ایجنسی کی ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی مذمت کرنے سے گریز کی پالیسی کو مسترد کردیا، واضح رہے کہ آئی اے ای اے جس نے ایران کی جوہری تنصیبات پر حملے کی باقاعدہ مذمت تک نہیں کی اور اپنی بین الاقوامی ساکھ کو نقصان پہنچایا ہے، قالیباف نے کہا کہ اس وجہ سے ایران کی ایٹمی ایجنسی اُس وقت تک اے ای آئی اے کیساتھ اپنا تعاون معطل رکھے گی جب تک کہ اس کی جوہری تنصیبات کی حفاظت کی ضمانت نہیں دی جاتی اور ایران کا پرامن جوہری پروگرام اس سے بھی تیز رفتاری سے آگے بڑھے گا۔
منگل, جولائی 1, 2025
رجحان ساز
- ایران اسرائیل کی بارہ زورہ جنگ، مسلم اتحاد کی مثالی صورتحال کے خلاف تل ابیب کا مذموم منصوبہ
- جو شخص بھی آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کو دھمکی دیتا ہے وہ خدا کا دشمن ہے، شیعہ مرجع کا فتویٰ
- ٹرمپ کی تجارتی جنگ 9 جولائی آخری دن ہوگا امریکی صدر نے محصولات نافذ کرنے کا اعلان کردیا
- جرمن وزیر خارجہ اسرائیل میں تباہ شدہ عمارتیں دیکھ کر غم زدہ تل ابیب کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا
- اسرائیلی فوج غزہ میں غیر معمولی بڑی فوجی کارروائی کی تیاری کررہی ہے 5 عسکری بریگیڈز متحرک
- امریکہ نے حملہ کرکے سفارتکاری و مذاکرات سے غداری کی فی الحال مذاکرات نہیں ہوسکتے، ایران
- غاصب اسرائیل نے آذربائیجان کی فضائی حدود کو حملہ آور اور مائیکرو جاسوس ڈرونز کیلئے استعمال کیا؟
- امریکہ نے اسرائیل پر میزائل اور ڈرونز حملے بند کرنے کی درخواست کی تھی، میجر جنرل عبدالرحیم