پیپلزپارٹی الیکشن جیت کر کراچی کا نقشہ بدل دے گی یہ بات کہی ہے بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں ایک انتخابی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئی کہی لیکن معلوم نہیں کراچی اور سندھ کے نوجوان بلاول بھٹو زرداری کو سنجیدہ نہیں لیتے حالانکہ ہر مرتبہ پیپلزپارٹی نے اقتدار میں آکر کراچی کا نقشہ ہی بدلہ ہے اور موجودہ پندرہ سال میں تو کراچی کا ایسا نقشہ بدلا ہے 15 سال قبل بیرون ملک منتقل ہونے والے پاکستانی جب کراچی ائیرپورٹ پر اتر کر کراچی کی سڑکوں سے گزرتے ہیں تو نقشہ بدلا ہوا دیکھ کر چاروں طرف آنکھیں پھاڑ پھاڑ کراچی والوں کے غموں پر ماتم کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں، کراچی کی شکستہ سڑکوں کو دیکھتے ہیں تو کراچی کا نوحہ پڑھنے کے علاوہ اُن کے پاس کوئی چوائس ہی نہیں رہتی، کوڑے اور کچرے کا ڈھیر دیکھ کر اپنے دوسرے وطن واپسی کی خواہش باوجود اپنوں کے خاطر اس تناؤ کو بھی برداشت کرتے ہیں۔
ابھی حالیہ بارشوں میں جو حال کراچی والوں نے دیکھا جو خدا کسی دشمن کو بھی نہ دکھائے کراچی کا یہ نقشہ پیپلز پارٹی نے ہی بدلہ ہے، کراچی کی میئر شپ اس وقت پیپلزپارٹی کے مرتضیٰ وہاب کے ہاتھ میں ہے وہ جس طرح اکثریت کو ریاستی طاقت کے ذریعے کچل کر میئر بنے اُس بحث میں جائے بغیر بڑے حوصلے کیساتھ یہ کہا جاسکتا ہے کہ مرتضیٰ وہاب کراچی والوں سے زیادہ بلاول بھٹو کی خوشنودی اور چاپلوسی میں لگے رہتے ہیں، مرتضیٰ وہاب نے نعیم الرحمٰن کا حق طلف کرکے جب سے میئر بنیں ہیں کراچی کا نقشہ مسلسل مائل بہ زوال مرتب کررہے ہیں، پیپلزپارٹی نے کراچی کا نقشہ بدلنے کیلئے بڑی جانفشانی سے کام لیا ہے، بھٹو دور میں بلدیات کے وزیر جام صادق نے کراچی کی زمینوں کو اس بڑے پیمانے پر فروخت کیا کہ خود وزیر اعظم ہوکر ذوالفقار علی بھٹو نے کینٹ اسٹیشن کے پلیٹ فارم پر کھڑے ہوکر جام صادق سے پوچھا کہ تم نے اس پلیٹ فارم کو فروخت تو نہیں دیا پھر بھٹو نے جام صادق کو تلقین کی کہ قائد اعظم کے مزار کو فروخت نہیں کرنا یہ ھماری قوم کے بابا ہیں۔
بھٹو دور کے بعد بھی 8 سالہ فوجی حکومت کے دور میں کراچی کا نقشہ جوہری رفتار سے تبدیل تو نہیں ہوا البتہ کوئی تبدیلی نہیں ہوئی، وزیراعظم محمد خان جونیجو مرحوم نے کراچی کے نشترپارک میں کھڑے ہوکر تمام کچی آبادیوں کو قانونی قرار دینے کا اعلان کردیا، کراچی کا سب سے اہم مسئلہ کچی آبادی کا ہے، جسے ہمیشہ سے پیپلزپارٹی کی سرپرستی رہی ہے، پیپلزپارٹی کی ہمیشہ خواہش رہی ہے کہ صوبے کے دیگر حصّوں سے کراچی میں نقل مکانی ہو اور اس نقل مکانی نے شہر کا نقشہ بلاول کے مطابق تبدیل کیا ہے، دنیا کی سب سے بڑی کچی آبادی کراچی میں موجود ہے، سپر ہائی وے پر سفر کریں تو دونوں جانب قابضین کی تعداد زیادہ ہے اس طرح بھی پیپلزپارٹی نے شہر کا نقشہ تبدیل کیا ہے، نقشہ تبدیل کرنے کا یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے، کراچی کے رہائشی یونٹوں کو رشوت لیکر تجارتی یونٹوں میں تبدیل کیا جارہا ہے، کراچی کی جدید آبادی گلشن اقبال ، جسکو باقاعدہ پلاننگ کے بعد آباد کیا گیا تھا، اب تباہی کا شکار ہے ، اب معلوم نہیں بلاول بھٹو کے ذھن میں کراچی کے نقشہ تبدیل کرنے کا کیا پلان ہے لیکن خیر کی اُمید ہی رکھنی چاہیئے۔