اسرائیلی فضائیہ نے ایران کے قومی ٹیلی ویژن (آئی آر آئی بی) کے ہیڈ کوارٹر پر حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ٹیلی ویژن اسٹیشن کے کچھ حصّوں میں آگ بڑھک اُٹھی، عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ اس حملے کے نتیجے میں زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے، ہیڈ کوارٹر پر حملہ اس وقت کیا گیا جب براہ راست نشریات جاری تھی اور اسٹاف کی بڑی تعداد وہاں موجود تھی، ایک اور ذریعے نے بتایا ہے کہ حملہ میں متعدد افراد شہید بھی ہوئے ہیں کیے، تاہم سرکاری طور پر واضح نہیں کیا گیا کہ کتنے اہلکار زخمی یا شہید ہوئے ہیں، آئی آر آئی بی نیوز نیٹ ورک پر لائیو پروگرام کو چند منٹ کے وقفے کے بعد دوبارہ براہ راست نشر کرنا شروع کردیا، اس کے فوراً بعد وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر ایک پوسٹ میں کہا کہ قومی ٹیلی ویژن پر اسرائیلی حملہ جنگی جرم ہے، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت سچائی کی سب سے بڑی دشمن اور صحافیوں اور میڈیا کے خلاف منظم جرائم میں ملوث ہے، واضح رہے کہ غزہ پر جارحیت کے دوران اسرائیل کی جانب سے صحافیوں اور ٹیلی ویژن پر حملوں کا مذموم ریکارڈ موجود ہے، ترجمان اسماعیل بقائی نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اسرائیلی جرائم کا فوری نوٹس لینا چاہیئے، دوسری طرف ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ اگر سفارتکاری پر یقین رکھتے ہیں تو وہ اسرائیل کو جارحیت سے باز رکھنے کیلئے اقدامات کریں کیونکہ ایران جارحیت کے جواب میں خاموش نہیں رہے گا، ایران سمجھتا ہے کہ امریکہ کی ایک فون کال اسرائیل کو جارحیت سے روک سکتی ہے، اُدھر اسرائیلی وزیراعظم تیتن یاہو نے فضائیہ کے اڈے پر فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے مقصد کی طرف بڑھ رہا ہے، اسرائیل کا بنیادی مقصد ایران کے ایٹمی اور میزائل پروگرام کو ختم کرنا ہے۔
وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نہیں چاہتا کہ جنگ خطے کے دیگر ممالک میں پھیلے، انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل پر ایرانی میزائل حملے اسرائیلی جارحیت کے جواب میں کئے گئے اور اگر غاصب اسرائیل اپنی جارحیت سے باز آجاتی ہے تو ایران بھی میزائل حملے بند کردے گا، تہران میں غیرملکی سفارتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے کہا کہ ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے خلاف جارحیت کے مقابلے میں ایران کا جائز دفاع جاری رہے گا، انہوں نے کہا کہ اسرائیلی جارحیت ایک بڑی تزویراتی غلطی تھی جو پیشگی ارادے سے جنگ کو ایرانی سرزمین سے باہر پھیلانے کے مقصد سے کی گئی تھی، انہوں نے خبردار کیا کہ خلیج فارس ایک انتہائی حساس اور پیچیدہ خطہ ہے اور وہاں کوئی بھی فوجی سرگرمیاں نہ صرف پورے خطے کو بلکہ دنیا کو بھی متاثر کر سکتی ہے، انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ایران تنازعہ پھیلانا نہیں چاہتا، اُنھوں نے کہا کہ غاصب اسرائیل نے کئی یونیورسٹیوں کے پروفیسروں، ایٹمی سائنسدانوں اور فوجی کمانڈروں کو قتل کیا جو میدان جنگ میں نہیں بلکہ اپنے گھروں میں تھے، بچوں اور معصوم شہریوں پر حملے اس وقت ہوئے جب تہران امریکہ کیساتھ مذاکرات میں مصروف تھا، عراقچی نے اس بات پر زور دیا کہ جوہری تنصیبات پر حملہ بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی ہے، جسے بدقسمتی سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اہمیت نہیں دی اور اسرائیل کے خلاف تادیبی کارروائی سے گریز کیا، انہوں نے کہا کہ یورپ میں ایسے ممالک تھے جو مہذب ہونے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کا دعویٰ کرتے تھے لیکن انہوں نے اسرائیل کی مذمت کرنے کے بجائے ایران پر انگلی اُٹھائی۔
منگل, جون 17, 2025
رجحان ساز
- امریکہ اگر اسرائیل کو حملوں سے روکنے میں ناکام رہا تو تہران مزید دردناک جواب دیگا، ایرانی صدر
- ٹرمپ سفارتکاری میں سنجیدہ ہیں تو جارحیت روکیں، ایران کے سرکاری ٹی وی پر حملہ جنگی جرم ہے
- ایران نے اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے ایجنٹ کو پھانسی دیدی، رقم کیلئے ڈیجیٹل کرنسی کا استعمال ہوا
- اسرائیلی حملہ جوہری مذاکرات میں رکاوٹ بنا امریکی روسی صدور نے بحالی کی کوششوں کا آغاز کردیا
- ٹرو پرومیس 3: ایران کا میزائلوں اور ڈرونز سے حملہ اسرائیلی طیاروں کو ایدھن فراہمی کا ذخیرہ تباہ
- ایران نے جدید ترین ملٹی لیئر دفاعی نظام کو فیل کردیا، ایٹمی پلانٹ پر حملہ اسرائیل کا محاسبہ کیا جائے !
- ایران نے اسرائیل کا ایک اور ایف 35 لڑاکا طیارہ مار گرایا، جنوبی پارس فیز 14 کی ریفائنری پر حملہ !
- اسرائیل نے دوبارہ غلطی کی تل ابیب اور دیگر شہروں پر دوہزار سے زائد میزائل داغے جائینگے، ایران