افغانستان نے پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں شدت پسندوں کی جانب سے جعفر ایکسپریس پر کیے جانے والے حملے سے کسی بھی طرح کا تعلق ہونے سے متعلق الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان غیر ذمہ دارانہ بیانات کے بجائے اپنی سلامتی اور اپنے اندرونی مسائل کے حل پر توجہ دے، افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ایکس پر اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہم پاکستانی فوج کے ترجمان کی طرف سے صوبہ بلوچستان میں مسافر ٹرین پر حملے کو افغانستان سے جوڑنے کے بے بنیاد الزامات کو دوٹوک الفاظ میں مسترد کرتے ہیں اور پاکستان پر زور دیتے ہیں کہ وہ اس طرح کے غیر ذمہ دارانہ تبصروں کے بجائے اپنی سلامتی اور اندرونی مسائل کے حل پر توجہ دیں، اس سے قبل آئی ایس پی آر نے بتایا تھا کہ انٹیلی جنس رپورٹس نے واضح طور پر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ یہ حملہ افغانستان سے کام کرنے والے دہشت گرد گروہوں نے کیا تھا، افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم اس واقعے میں بے گناہوں کی جانوں کے ضیاع پر افسردہ ہیں، سیاسی مقاصد کے لئے شہریوں کی جان کی قربانی دینا غیر منصفانہ عمل ہے۔
دوسری طرف ہندوستان کی حکومت نے پاکستان کے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے کہ وہ پاکستان میں بلوچ علیحدگی پسندوں کے ذریعے ٹرین ہائی جیکنگ کے تازہ واقعات سمیت نسلی تشدد کے واقعات میں ملوث ہے، یہ بیان پاکستان کی طرف سے ہندوستان کے بلوچستان میں تخریب کاری کی سرگرمیوں میں ملوث ہے، وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے جمعہ کو جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم پاکستان کی جانب سے لگائے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں، پوری دنیا کو معلوم ہے کہ عالمی دہشت گردی کا مرکز کہاں ہے، پاکستان کو اپنے اندرونی مسائل اور ناکامیوں کیلئےدوسروں پر الزام تراشی کے بجائے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، یاد رہے کہ پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ایک بریفنگ میں کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کی سازش غیر ممالک میں تیار کی گئی تھی تاہم انھوں نے براہ راست انڈیا کا نام نہیں لیا تھا، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت پاکستان نے بلوچ علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں کیلئے انڈیا کو مورد الزام ٹھہرانے کی پالیسی تبدیل کر دی ہے تو ترجمان نے اس کی تردید کی اور کہا ہماری پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی اور انڈیا پاکستان کے خلاف دہشت گردی کی اعانت کر رہا ہے۔
بدھ, مارچ 26, 2025
رجحان ساز
- بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج و ریلیاں نکالی گئیں
- پاکستان کبھی بھی سافٹ اسٹیٹ نہیں رہا جس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو، وہی پالیسی اپنانی چاہیے
- نیو جیو پولیٹیکل آرڈر کا نفاذ کی کوششیں کامیاب ہوسکتی ہیں، امریکہ اور چین کو ایک پیج پر آسکتے ہیں؟
- ترک صدر رجب طیب اردوان کی کمزور ترین سیاسی پوزیشن کیساتھ اپوزیشن کو نہیں کچل سکیں گے
- کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلوس پر سندھ پولیس کا تشدد، سمی دین بلوچ سمیت 6 کارکن گرفتار
- یوکرین نے طے شدہ جزوی جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے، ماسکو جوابی کارروائی کے لئے آزاد ہے
- بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر بلوچستان کے متعدد اضلاع میں پہیہ جام ہڑتال، کراچی کوئٹہ ٹریفک معطل
- بلوچستان میں بدامنی: ضلع نوشکی میں چار پولیس اہلکار اور قلات میں صادق آباد کے چار مزدور ہلاک
1 تبصرہ
Pingback: Imran Khan Challenges Judge Transfers in Supreme Court