پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان نے سپریم کورٹ میں ججوں کے حالیہ تبادلے کو چیلنج کرتے ہوئے اسے غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دینے کیلئے آئینی درخواست دائر کی ہے، آئین کے آرٹیکل(3) 184 کے تحت جمع کرائی گئی ہے، درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ ججز تبادلے کے نوٹیفکیشن سے عدلیہ کی آزادی کی خلاف ورزی ہوتی ہے، پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے عدالت سے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے، درخواست میں وفاقی حکومت اور لاہور، سندھ، بلوچستان اور اسلام آباد کی ہائی کورٹس کے رجسٹرارز کو کیس میں مدعا علیہ بنایا گیا ہے، درخواست کے ذریعے عمران خان نے سپریم کورٹ سے قانونی نظیروں کی تعمیل کو یقینی بنانے کی درخواست کی ہے، جس میں تاریخی الجہاد ٹرسٹ کیس بھی شامل ہے، جس میں عدالتی تقرریوں اور تبادلوں کے لئے رہنما اصول طے کیے گئے ہیں، درخواست میں زور دیا گیا کہ عدالتی تبادلے آئینی اصولوں کے مطابق ہونے چاہئیں اور بیرونی دباؤ سے متاثر نہیں ہونا چاہیے، درخواست میں اُنھوں نے عدالتی خود مختاری کی سختی سے پابندی کی بھی درخواست کی، یہ چیلنج پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان سامنے آیا ہے، واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے عدالتی نظام میں بڑھتی ہوئی حکومتی مداخلت پر مبنی آئینی ترامیم کے متعلق بھی ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے قانونی ماہرین کے مطابق یہ مقدمہ عدالتی آزادی کے بارے میں سپریم کورٹ کے نقطہ نظر کو جانچ سکتا ہے، عمران خان کی قانونی ٹیم نے کہا کہ درخواست پر فیصلہ فیئر ٹرائل اور عدالتی غیرجانبداری کو یقینی بنانے کیلئے ناگزیر ہے، یہی وجہ ہے کہ عدالت اعظمیٰ سے فوری مداخلت کرنے پر زور دیا، فروری میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججوں نے اپنی نمائندگی مسترد کیے جانے کو چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا، نمائندگی میں لاہور ہائی کورٹ کے ججز نے لاہور ہائی کورٹ کے سابقہ سنیارٹی اسٹرکچر کو بحال کرنے کی استدعا کی ہے، انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی جانب سے جاری کردہ فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی بھی درخواست کی ہے۔
اس سے قبل چیف جسٹس عامر فاروق نے تین دیگر ہائی کورٹس سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں تین ٹرانسفر ججز کی تعیناتی کو برقرار رکھتے ہوئے سنیارٹی لسٹ میں ان کی رینکنگ دوسرے، نویں اور 12ویں نمبر پر برقرار رکھی تھی، لاہور ہائی کورٹ کے پانچ ججوں نے نئی سنیارٹی لسٹ کو چیلنج کردیا، چیف جسٹس نے کہا کہ تبدیل ہونے والے ججوں کو نئے سرے سے حلف لینے کی ضرورت نہیں ہے اور ان کی سنیارٹی ہائی کورٹ میں ان کے پہلے حلف کی تاریخ سے شمار کی جائے گی، جس کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے ججز کی سنیارٹی لسٹ میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی، یکم فروری کو لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس سرفراز ڈوگر کے سندھ ہائی کورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو اور بلوچستان ہائی کورٹ کے جسٹس محمد آصف کے تبادلے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججوں کی تعداد میں اضافہ ہوا، 4 فروری کو نظرثانی شدہ سنیارٹی لسٹ جاری کی گئی جس میں جسٹس سرفراز ڈوگر کو سینئر ترین جج، جسٹس محسن اختر کیانی دوسرے اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب تیسرے نمبر پر رہے، رپورٹ کے مطابق جسٹس طارق جہانگیری چوتھے، جسٹس بابر ستار پانچویں، جسٹس سردار اسحاق خان چھٹے، جسٹس ارباب محمد طاہر ساتویں، جسٹس سمن رفعت امتیاز آٹھویں، جسٹس سومرو نویں، جسٹس اعظم خان دسویں، جسٹس محمد آصف گیارہویں اور جسٹس انعام امین منہاس بارہویں نمبر پر رہے، سنیارٹی لسٹ کے بعد جسٹس کیانی، جسٹس جہانگیری، جسٹس ستار، جسٹس خان اور جسٹس امتیاز نے چیف جسٹس کو ایک دوخواست جمع کرائی جس میں استدعا کی گئی کہ جب تک وہ آئین کے آرٹیکل 194 کے تحت حلف نہیں اٹھا لیتے، جسٹس ڈوگر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کا جج نہ مانیں، پانچوں ججوں نے کہا کہ جسٹس ڈوگر نے لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر حلف اٹھایا ہے تاہم لاہور ہائی کورٹ کی سنیارٹی لسٹ میں ان کا ذکر پہلے ہی لاہور ہائی کورٹ کے جج کے طور پر ہے، انہوں نے استدعا کی کہ چیف جسٹس جے سی پی اجلاس سے قبل معاملہ حل کریں، ذرائع کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے درخواست کو مسترد کر دیا اور لاہور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس کو ہدایت کی کہ وہ پانچوں ججوں کو نمائندگی کے بارے میں اپنے فیصلے کے بارے میں بتائیں۔
جمعرات, مارچ 27, 2025
رجحان ساز
- بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج و ریلیاں نکالی گئیں
- پاکستان کبھی بھی سافٹ اسٹیٹ نہیں رہا جس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو، وہی پالیسی اپنانی چاہیے
- نیو جیو پولیٹیکل آرڈر کا نفاذ کی کوششیں کامیاب ہوسکتی ہیں، امریکہ اور چین کو ایک پیج پر آسکتے ہیں؟
- ترک صدر رجب طیب اردوان کی کمزور ترین سیاسی پوزیشن کیساتھ اپوزیشن کو نہیں کچل سکیں گے
- کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلوس پر سندھ پولیس کا تشدد، سمی دین بلوچ سمیت 6 کارکن گرفتار
- یوکرین نے طے شدہ جزوی جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے، ماسکو جوابی کارروائی کے لئے آزاد ہے
- بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر بلوچستان کے متعدد اضلاع میں پہیہ جام ہڑتال، کراچی کوئٹہ ٹریفک معطل
- بلوچستان میں بدامنی: ضلع نوشکی میں چار پولیس اہلکار اور قلات میں صادق آباد کے چار مزدور ہلاک
1 تبصرہ
Pingback: Supreme Court Slams Delay in Constitutional Bench Case