یمن کی تحریک انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالمالک الحوثی نے جمعرات کو کہا ہے کہ اسرائیل کا خطے کے خلاف مذموم جارحانہ منصوبہ ہے، جس میں امریکہ اُس کا سہولت کار اور مساوی پارٹنر ہے، امریکہ اور اسرائیلی منصوبہ قوموں کی آزادی، خودمختاری، زمینوں پر قبضہ اور حقوق کو سلب کرنا ہے، یوم شہدا کے موقع پر اپنے خطاب کے دوران غزہ میں اسرائیلی فوج کی نسل کشی اور لبنان پر جارحیت کے ساتھ ساتھ وسیع تر علاقائی اور بین الاقوامی مسائل کے حوالے سے حالیہ پیش رفت پر کہا صیہونی منصوبہ ہماری قوم کے لئے خطرہ ہے، ہماری شناخت، مذہب، آزادی، علاقائی استحکام اور دولت کو خطرے میں ڈال دیا ہے، انہوں نے متنبہ کیا، ہمارے خطے کیلئے امریکی مطالبات کو تسلیم کرناہتھیار ڈالنے اور سر تسلیم خم کرنے کے مترادف ہے، جو سراسر حماقت اور سراسر نقصان ہے، یمن کی مزاحمتی تحریک انصاراللہ کے سربراہ نے کہا ہے کہ امریکہ غزہ کی پٹی اور لبنان میں اسرائیلی مظالم میں شریک ہے، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ امریکی اسلحہ جس میں بم اور جنگی ساز و سامان اسرائیل کو دیئے جانے سے مغربی ایشیا میں تباہ کُن جنگوں کو بڑھا رہا ہے، عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ امریکی صرف اور صرف خطے میں اپنے مفادات کو محفوظ بنانے اور علاقائی اقوام اور حکومتوں کو زیر کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
انصار اللہ کے سربراہ نے کہا کہ مغربی ایشیا میں قابض تل ابیب حکومت کی موجودگی اور طرز عمل مسلم دنیا کی آزادی اور آزادی کے لئے سنگین خطرہ ہیں، اُنھوں نے کہا صہیونی منصوبہ جسے امریکہ آگے بڑھا رہا ہے، ایک شیطانی منصوبہ ہے، یہ قوموں کی آزادی اور خودمختاری کو چھینتا ہے اور ان کی مادر وطن اور ناقابل تنسیخ حقوق کو غصب کرتا ہے، انصاراللہ کے سربراہ نے کہا کہ صہیونی منصوبہ پوری امت مسلمہ کے لیے خطرہ ہے اور اس کے تشخص، مذہبی اقدار، آزادی اور وسائل کے خلاف سنگین جارحیت ہے، انہوں نے بعض عرب حکومتوں کو اسرائیل کے ساتھ بہتر تعاون اور تجارتی تعلقات پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا، حوثی نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کی صف بندی خطے میں تل ابیب حکومت کے توسیع پسندانہ مقاصد کے سامنے ان کی سلامتی اور استحکام کی ضمانت نہیں دے گی۔