اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن غازی حمد نے کہا ہے کہ اسرائیلی قابض حکام نے مذاکرات میں ناممکن شرائط رکھی ہیں اور وہ مذاکرات میں سنجیدہ بھی نہیں ہیں، حمد نے مزید کہا کہ غزہ کی پٹی میں بڑھتے ہوئے قحط کی وجہ سے قابض اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھ رہا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ مزاحمتی فورسز کئی فریقوں کے ذریعے شمالی غزہ میں انسانی امداد کی تقسیم کو منظم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں، انہوں نے زور دیا کہ حماس ایک باعزت معاہدے کے لئے بات چیت جاری رکھے گی جو جنگ کے خاتمے، قابض فوج کے غزہ سے انخلاء، تعمیر نو اور بے گھر ہونے والوں کی واپسی کی ضمانت دیتا ہو، حمد نے غزہ میں انسانی امداد پہنچانے کے لئے قابض ریاست پر مزید دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے وضاحت کی کہ قابض دشمن غزہ میں جنگ اور قتل عام جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے، اس کے رہنما قیدیوں یا ان کے اہل خانہ کی پرواہ نہیں کرتے اور پٹی میں قتل عام جاری رکھنے پر اصرار کرتے ہیں، فسطایت پسند صہیونی غاصب حکومت غزہ میں فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھنا چاہتی ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ ایک مستقل اور جامع جنگ بندی ہونی چاہیئے اور پھر غزہ سے قابض فوج کا انخلاء ہونا چاہیئے چاہے وہ مرحلہ وار ہو، حمد اس بات پر بھی زور دیا کہ غزہ میں فلسطینی عوام کی افسانوی ثابت قدمی مزاحمت کا سب سے مضبوط کارڈ ہے، انہوں نے نشاندہی کی کہ اسرائیل غزہ کی پٹی میں ایک مختلف حقیقت مسلط کرنے کی کوشش کر رہا ہے کیونکہ یہ اس کے لئے ایک مستقل اسٹریٹجک خطرہ ہے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے گا۔