اسلام آباد ہائیکورٹ نے انسانی حقوق کیلئے سرگرم ایمان مزاری اور اُنکے شوہر کو کارسرکار میں مداخلت کے کیس میں جسمانی ریمانڈ کے فیصلے کو کالعدم قرار دیتے ہوئے دونوں کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا، ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ ایڈووکیٹ کی جسمانی ریمانڈ کے خلاف درخواست پر سماعت چیف جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 2 رکنی بینچ نے کی، بینچ میں جسٹس ثمن رفعت بھی شامل تھیں، ہادی علی چٹھہ اور ایمان مزاری کے وکیل قیصر امام اور زینب جنجوعہ عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے پراسیکیوٹر کو ریمانڈ کی درخواست اور اس پر دیئے گئے عدالتی آرڈر کو پڑھنے کی ہدایت کی، جس پر پراسیکیوٹر نے عدالت کے سامنے ریمانڈ کی درخواست اور عدالتی حکمنامہ پڑھ کر سنایا، چیف جسٹس عامر فاروق نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ آپ کے حساب سے آرڈر ٹھیک ہے، جس پر پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ آرڈر ٹھیک ہے، جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ کی ہدایات کے مطابق ریمانڈ آرڈر ایسے ہوتے ہیں، شارٹ آرڈر کردیتے ہیں اور ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیج دیتے ہیں بعدازاں عدالت نے ایمان مزاری اور ہادی علی چٹھہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجنے کا حکم دے دیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی چٹھہ کے جسمانی ریمانڈ کا آرڈر معطل کردیا تھا، قبل ازیں اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے ایمان مزاری اور ان کے شوہر کا 3 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کیا تھا، ایمان مزاری پاکستان انسانی حقوق کی ممتاز شخصیت ہیں، جو بلوچستان میں غائب لوگوں کی توانا آواز ہیں، پاکستان میں خفیہ ایجنسیاں قانون سے زیادہ طاقتور تصور کی جاتی ہیں، ایمان مزاری غائب افراد کے کیسز عدالتوں میں کھولتی ہیں جس کی وجہ سے فوجی قیادت اُن سے ناراض رہتی ہے۔