طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے الزام لگایا ہے کہ تین ہمسایہ ممالک افغانستان کی مشکلات بڑھانے کیلئے دہشت گرد تنظیم داعش کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہیں، طالبان حکومت نے الزام ایک اایسے وقت لگایا ہے جب پاکستان اور افغانستان ایک دوسرے پر دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے کے الزامات لگائے جارہے ہیں، افغانستان کی طالبان حکومت کے اپنے پڑوسی ممالک پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان سےتعلقات خراب ہیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ متقی نے الزام انہی تین ملکوں پر لگایا ہے، امیر خان متقی کے مطابق ان تین ممالک میں سے ایک ملک داعش کو افرادی قوت، دوسرا تربیت جب کہ تیسرا رسد فراہم کرتا ہے، امیر خان متقی نے کسی ملک کا براہِ راست نام نہیں لیا، تاہم سوشل میڈیا میں زیر گردش خبروں میں انگلیاں پاکستان، تاجکستان اور ازبکستان کی جانب اٹھ رہی ہیں، طالبان حکومت کے وزیرِ خارجہ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ ہفتے ایک افغان شہری کا اعترافی بیان پاکستانی میڈیا میں نشر ہوا تھا جس نے پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں افغان طالبان کے ملوث ہونے کا انکشاف کیا تھا۔
مذکورہ افغان شہری نے یہ بھی کہا کہ ان حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں ہوئی اور دہشت گردوں کو سرحد تک لانے میں افغان طالبان نے مدد فراہم کی، واضح رہے کہ پاکستان اور طالبان حکومت دہشت گردی کے معاملے پر ایک دوسرے پر الزامات عائد کرتے رہتے ہیں، پاکستان کا یہ گلہ ہے کہ افغان طالبان افغانستان میں مقیم کالعدم تحریکِ طالبان (ٹی ٹی پی) کے کارندوں کے خلاف مؤثر کارروائی نہیں کر رہے، پاکستان کی حکومت الزام عائد کرتی ہے کہ ٹی ٹی پی کے جنگجو پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے ہیں، دوسری جانب افغان طالبان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی روکنا طالبان کی ذمہ داری نہیں ہے۔