حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اس کے اعلیٰ فوجی کمانڈر فواد شکر اور حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد مزاحمت نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے، جمعرات کو حزب اللہ شکر کے جنازے کے موقع پر نشر ہونے والے ایک خطاب میں حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ اسرائیل نے اہم رہنماؤں کا قتل کرکے سرخ لکیریں عبور کرلی ہیں اور اسرائیل کو تمام محاذوں پر انتقام کی توقع کرنی چاہیے، نصر اللہ نے کہا کہ انہوں نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ فورسز کو بدھ اور جمعرات کو کارروائیوں کو روکنے کا حکم دیا تھا لیکن وہ جمعہ کو زیادہ شدت کے ساتھ دوبارہ شروع کریں گے، اس اعلان کے بعد جمعرات اور جمعہ کی درمیان رات کو حزب اللہ نے اسرائیل کے زیر قبضہ شمالی علاقوں پر 60 سے زیادہ میزائل داغے جن میں سے 15 میزائلوں کو اسرائیلی فضائی نظام نے ناکارہ بنادیئے جبکہ 45 میزائل ہدف پر برسے اس حملے میں متعدد اسرائیلی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا تھا، جہاں سے آگ کے شعلے بلند ہوتے ہوئے دیکھے گئے ہیں، اس سے قبل کئی ممالک نے حزب اللہ سے اپیل کی تھی کہ وہ قابل قبول طریقے سے جوابی کارروائی کرے یا بالکل نہیں، حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ گروپ کے لئے جواب نہ دینا ناممکن ہو گا۔
سید نصر اللہ نے خطاب میں مزید کہا اس موضوع پر کوئی بحث نہیں ہے، ہم حتمی طور پر جواب دینگے مناسب وقت اور جگہ پر جواب دینے کا حق محفوظ رکھتے ہیں، نصراللہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ گولان کی پہاڑیوں میں مجدال شمس کے دروز قصبے پر ہفتے کے روز ہونے والے راکٹ حملے کے پیچھے حزب اللہ کا ہاتھ نہیں تھا جس میں 12 بچے مارے گئے تھے، انہوں نے کہا کہ اگر حزب اللہ نے غلطی کی ہوتی اور شہریوں کو ہلاک کیا ہوتا تو اس کا اعتراف کر لیتا، اور تجویز پیش کی کہ یہ اسرائیلی مداخلت کار ہو سکتا ہے جس نے مجدل شمس کو نشانہ بنایا، انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے جان بوجھ کر راکٹ حملہ کیا تاکہ مزاحمتی کمانڈروں کے قتل کا بہانہ بنایا جا سکے۔