غزہ کی وزارت صحت نے کہا ہے کہ ہفتے کو جنوبی غزہ میں بے گھر ہو جانے والے فلسطینیوں کے کیمپ پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 84 فلسطینی شہید ہوگئے، جن میں زیادہ تعداد خواتین اور بچوں کی ہے، اس حملے میں 289 افراد زخمی ہو گئے، وزارت صحت کے بیان میں کہا گیا ہے کہ المواصی کیمپ میں اسرائیلی فوج کے ہاتھوں قتل عام کے بعد ہر طرف لاشیں اور زخمی نظر آرہے تھے، اسرائیلی سکیورٹی اہلکار اور ریڈیو اسرائیل نے کہا ہے کہ ہفتے کو اسرائیلی فوج نے حماس کے فوجی سربراہ محمد الضیف کو نشانہ بنانے کا بہانہ بنایا ہے، سکیورٹی اہلکار نے واضح کیا ہے کہ اس حملے میں الضیف کی شہادت کی تصدیق نہیں کی، دوسری جانب حماس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے تنظیم کے رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ جھوٹا ہے جس کا مقصد حملے کا جواز پیدا کرنا ہے، بیان کے مطابق پہلی بار ایسا نہیں ہوا کہ اسرائیل فلسطینی رہنماؤں کو نشانہ بنانے کا کیا ہوا دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا ہو، اُدھر اس بربریت پر مبنی حملے پر عالمی احتجاج کے بعد اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کررہا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق سات اکتوبر کے بعد سے کیے جانے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 38 ہزار 443 فلسطینی جان سے جا چکے ہیں جب کہ 88 ہزار 481 زخمی ہیں، گذشتہ ماہ اسرائیلی فورسز نے غزہ کے نصریت پناہ گزین کیمپ پر حملہ کیا جس میں کم از کم 274 فلسطینی مارے گئے تھے، غزہ میں حکام کا کہنا تھا کہ اس وحشیانہ حملے میں سات سو افراد زخمی بھی ہوئے تھے، اسرائیلی حملے میں زخمی ہونے والوں کو قریبی نصیر اسپتال منتقل کیا گیا ہے، اسپتال کے منتظمین کا کہنا ہے کہ بڑی تعداد میں زخمیوں کے آنے کی وجہ سے علاج کی سہولتیں ناکافی ہیں، حماس نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج کا دعویٰ بے بنیاد ہے اور حملے کا جواز پیش کرنے کے لئے اس طرح کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔