وفاق اور خیبر پختونخوا حکومت کے درمیان بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا تنازع مزید شدت اختیار کرگیا، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سردار علی امین گنڈاپور ڈی آئی خان میں لوگوں کا ہجوم لے کر بجلی بحال کرنے گرڈ اسٹیشن پہنچ گئے، اس موقع پر ڈی پی او ڈیرہ ناصر محمود اور ڈی ایس پی عدنان بھی موجود تھے، وزیر اعلیٰ نے گرڈ اسٹیشن سے بجلی بحال کرادی، پریس سیکریٹری برائے وزیر اعلی خیبر پختونخوا کے مطابق وزیراعلیٰ نے اپنے اعلان کے مطابق لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 گھنٹے پر فکس کردیا، وزیر اعلی نے خود لوڈ شیڈنگ کا شیڈول تیار کرلیا اور کہا ہے کہ اب کسی بھی علاقے میں 12 گھٹنے سے زائد وقت کیلئے لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، علی امین گنڈاپور نے کہا کہ صوبے کے تمام پارلیمنٹیرینز اپنے اپنے علاقوں میں گرڈ اسٹیشنز کا دورہ کرکے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کے شیڈول پر عمل درآمد کرائیں، واضح رہے کہ خیبر پختون خوا میں اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، وزیراعلیٰ نے مطالبہ کیا ہےکہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ مزید چھ گھنٹے کم کرکے بارہ گھنٹے پر لایا جائے دوسری جانب وفاق نے صوبے میں بجلی کی چوری کا الزام عائد کیا ہے اور چوری میں کمی کی صورت میں ہی بجلی کی فراہمی کا وعدہ کیا ہے۔
دریں اثنا وزیراعلیٰ کی طرح ایم پی اے فضل الہی نے بھی رحمان بابا گرڈ اسٹیشن میں داخل ہوکر 10 فیڈرز پر بجلی بحال کرادی، پیسکو حکام کے مطابق رکن کے پی اسمبلی فضل الہی رات 11 بجے بجلی بحال کرکے گئے ان کے جانے کے بعد بجلی دوبارہ بند کردی گئی جس پر وہ صبح دوبارہ آئے اور چار فیڈرز پر بجلی بحال کرادی، پیسکو حکام کے مطابق رکن کے پی اسمبلی فضل الہی رات گیارہ بجے زبردستی بجلی بحال کرکے گئے، رحمن بابا گرڈ اسٹیشن سے لائن لاسزوالے 10 فیڈرز پر بجلی بحال کرائی گئی، فیڈر بحال کرانے سے پیسکو کو 26 لاکھ 40 ہزار روپے کا نقصان اٹھانا پڑا، رحمن بابا گرڈ اسٹشین میں لاسز والے 10 فیڈرز دوبارہ بند کردئیے گئے ہیں، دوسری طرف خیبر پختون خوا پولیس نے پیسکو تنصیبات پر حملہ کرنے یا گرڈ اسٹیشنز میں زبردستی گھسنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرنے کا فیصلہ کرلیا۔