پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں منگل کو بھی فروخت کا دباؤ برقرار ہے جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس ٹریڈنگ کے ابتدائی سیشن کے دوران 2500 سے زائد پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی، دوپہر کو بینچ مارک انڈیکس 2,516.72 پوائنٹس یا 2.16 فیصد کی کمی سے 113,738.40 پوائنٹس پر آگیا، آٹوموبائل اسمبلرز، کیمیکل، کمرشل بینکوں، فرٹیلائزر، تیل وگیس کی تلاش کرنے والی کمپنیوں، او ایم سیز اور بجلی کی پیداوار سمیت اہم شعبوں میں فروخت کا دباؤ دیکھا گیا، این آر ایل، اے ٹی آر ایل، پی ایس او، ایس ایس جی سی، ایم اے آر آئی، او جی ڈی سی، پی پی ایل، ایم سی بی، ایم ای بی ایل اور یو بی ایل سمیت انڈیکس ہیوی اسٹاک میں منفی رجحان رہا، ماہرین نے اس کمی کی وجہ بلوچستان میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال اور پی ایس او کی وصولیوں میں خاطر خواہ اضافہ قرار دیا جس نے مجموعی طور پر مارکیٹ کے جذبات کو خاص طور پر تیل اور گیس کے شعبے میں متاثر کیا، یاد رہے کہ پیر کو پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا جس کے نتیجے میں بینچ مارک کے ایس ای 100 انڈیکس میں خرید و فروخت میں دونوں طرح کا اضافہ دیکھنے میں آیا ، دن کا اختتام 1332 پوائنٹس کی کمی سے 116255.13 پوائنٹس پر ہوا تھا۔
بین الاقوامی سطح پر منگل کو ایشیا کے حصص میں اضافہ ہوا جس کی وجہ وال اسٹریٹ کی مثبت برتری ہے اور کچھ سرمایہ کاروں کو امید ہے کہ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالنے کے بعد وعدے سے کم جارحانہ ٹیرف موقف اختیار کریں گے، واشنگٹن پوسٹ نے پیر کو رپورٹ کیا کہ ٹرمپ کے معاونین ایسے محصولات کے منصوبوں پر غور کر رہے ہیں جو ہر ملک پر لاگو ہوں گے لیکن صرف ان مخصوص شعبوں کا احاطہ کریں گے جو قومی یا معاشی سلامتی کے لئے اہم سمجھے جائیں گے، اگرچہ یہ خبر ابتدائی طور پر اسٹاک میں تیزی اور ڈالر کی قدر میں گراوٹ کا باعث بنی لیکن بعد میں ٹرمپ کی جانب سے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر تردید نے امریکی کرنسی کی کچھ گراوٹ کو پلٹ دیا، جاپان سے باہر ایشیا پیسیفک کے حصص کے ایم ایس سی آئی کے وسیع ترین انڈیکس میں ابتدائی ایشیائی سیشن میں 0.16 فیصد اضافہ ہوا، جبکہ جاپان کے نکی میں 2 فیصد اضافہ ہوا۔