تحریر : محمد رضا سید
غیرمنتخب اور صدر کی طرف سے نامزد ارکان پر مشتمل اسلامی نظریاتی کونسل نے وی پی این کے استعمال کو غیر شرعی قرار دے دیا ہے اور کہا ہے کہ حکومت کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ برائی اور برائی تک پہنچانے والے تمام راستوں کو مسدود کرے، مفتی راغب نعیمی نے یہ مبہم بیان ایک ایسے وقت دیا ہے جب حکومت اور فوجی سربراہ آزادی اظہار سے متعلق اپنے نظریات کی پرچار کررہے ہیں، وہ کبھی سوشل میڈیا کو شیطان سے تعبیر کرتے ہیں اور کبھی اسے دہشت گردی کا سبب بناتے ہیں لیکن ہدف وہ نہیں ہے جس کا پرچار ہورہا ہے، سوشل میڈیا سمیت مختلف سائٹس کے خلاف سرگرم عمل ہونے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا، ٹیکنالوجی سے مقابلہ بندوق کی طاقت سے نہیں کیا جاسکتا, ایسے سافٹ وئیر ہیں جو آئی پی ایڈرس کو جلدی جلدی تبدیل کرستا ہے، اس صورت میں وی پی این پر پابندی کی کوئی حیثیت نہیں رہے گی، پاکستان میں فوجی مقتدرہ اور مذہبی عناصر کا اتحاد کی تاریخ بہت پرانی ہیں، جو اکثر عوام کی بنیادی آزادیوں اور سوچ کی لہروں کو منجمد کرنے کی ناکام کوششوں میں ایک دوسرے کا ساتھ دیتے ہیں، موجودہ حکومت جو پیپلزپارٹی کی بیساکھیوں پر کھڑی ہے ایسے ایسے بیہودہ قوانین بنائے ہیں جو مسلمہ طور پر انسانی حقوق کے خلاف ہیں، یہ یاد رہے کہ پاکستان میں مذہبی قوتوں کو فوجی مقتدرہ کی حمایت کے باوجود الیکشن میں 2 سے 7 فیصد ووٹ ملتے ہیں، جن کو منتخب کرانے میں اسٹیبلشمنٹ کا کردار نمایاں رہتا ہے، جمعہ کو اسلامی نظریاتی کونسل سے جاری ایک بیان میں مفتی راغب نعیمی کا کہنا تھا کہ غیر اخلاقی اور توہین آمیز مواد تک رسائی کو روکنے یا محدود کرنے کیلئے اقدامات کرنا، جن میں وی پی این کی بندش شامل ہے جو شریعت سے ہم آہنگ ہے، مفتی نعیمی جہاندیدہ انسان ہیں اِن کے والد جنرل ضیاء کے مارشل لاء کے دروان اُن کے خاص ہمنواؤں میں شامل تھے، اُنھوں معلوم ہوگا کہ اُن کا فتویٰ یا بیان کن مذموم مقاصد کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
پاکستان کی سیاست میں ایسا وقت پہلے کبھی نہیں آیا کہ جب بائیں بازو کی بعض جماعتیں مثلاً پیپلزپارٹی اور متحدہ قومی مومنٹ نے ایسے اقدامات اور قوانین کیلئے ووٹنگ کی ہو جو انسانی حقوق کے خلاف ہوں، پیپلز پارٹی، نیسنل عوامی پارٹی اور متحدہ قومی مومنٹ جیسی ترقی پسند جماعتوں نے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرکے اور آرمی چیف کی مدت ملازمت کو 5 سال کرنے کی قانون سازی میں ووٹنگ کرکے پاکستان کے ترقی پسند عوام کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے، پاکستان میں 2015ء کے بعد پاکستان کی پرائم انٹیلی جنس ایجنسیز نے سیاسی جماعتوں کی قیادت کو کرپشن کیسز کا ایسا خوف پیدا کردیا جس نے اِن جماعتوں کی قیادت کو عوام دور کردیا، پاکستان کی سیاست میں اب عوام طاقت کا سرچشمہ نہیں رہے بلکہ پیسہ اور طاقت کے کٹھ جوڑ نے نے آئین، سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کو بے توقیر کردیا ہے اور کم ازکم بائیں بازوں کی جماعتوں اور بائیں اور دائیں بازو کے وسط میں رہنے والی جماعت مسلم لیگ(ن) کی قیادت کی کرپشن نے ایک مصنوعی طوطے کو وجود بخشا ہے اور اس کی گردن چند جنرلز کے ہاتھ میں ہے۔
مفتی راغب نعیمی نے اپنے ذو معنیٰ بیان میں وی پی این کی مخالفت کے ذیل میں اس بات کو بیناد بنایا کہ غیرقانونی مواد یا بلاک شدہ ویب سائٹس تک رسائی حاصل کرنے کے لئے وی پی این کا استعمال شرعی لحاظ سے ناجائز ہے، راغب نعیمی کو اچھی طرح معلوم ہے کہ پاکستان میں ایکس پر سیاسی بنیاد پر پابندی لگائی گئی ہے اور وجہ عمران خان اور اُن کے کروڑوں حامی ہیں جو دنیا بھر سے اس میڈیا سائٹ پر حکومت اور جنرلز صاحبان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں، ملک کی تباہ حال معیشت کے ذمہ داروں کو عوام کی تنقید پسند نہیں لہذا اُنھوں نے کئی مہینوں سے ایکس پر پابندی لگا رکھی ہے، وی پی این کے استعمال سے متعلق مذہب کا استعمال کیا جانا اس بات کی دلیل ہے کہ فوجی جنرلز اور حکومت ایکس اور حکومت مخالف سائٹس کو پاکستان میں مکمل طور پر بند کرنے میں ناکام رہی ہیں، خبری ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکومت فری وی پی این سروس کو بند کرنے جارہی ہے اور بعض وی پی این کمپنیوں سے سودے بازی کی جارہی ہے تاکہ پیسہ کمانے کیساتھ ساتھ ایسی ساٹیس کو بلاک کردی جائیں جہاں سے حکومت اور اُن کے سرپرستوں کو تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے، انہیں ابھی سے جان لینا چاہیے کہ اُن کی یہ مشق ناکام رہے گی ٹیکنالوجی کی دنیا ہر گھنٹے ترقی کا زینہ چڑھ رہی ہے، میرا تو خیال ہے کہ حکومت اور جنرلز اس لاحاصل مشق کو ترک کرکے پاکستان کو بچانے پر توجہ دیں، بلوچستان اور سندھ میں جس تیزی سے ریاست کی عملداری محدود ہورہی ہے، اولیں توجہ طلب معاملہ یہی ہونا چاہیے جو ریاستی اداروں کا فرض ہے، اس وقت ملک کے برآمدادی شعبے کو شدید بحران کا سامنا ہے، سیاسی عدم استحکام کے باعث ملکی اور بین الاقوامی سرمایہ کاری ناقابل بیان حد تک محدود ہوگئی ہے، آئی ایم ایف نے حکومت کیلئے معیشت کے میدان میں محدود اختیارات رکھے ہیں جبکہ مجموعی طور ملک اس وقت انتشار کا شکار بنا ہوا ہے یہاں درست فیصلے کرنے کی ضرورت ہے، مفتی راغب نعیمی اور اشرفی جیسے لوگ تاریخ اسلام میں بدترین ناموں سے یاد کئے جاتے ہیں جس میں وہ مفتی اعظم اور درجنوں دیگر مفی شامل تھے جنھوں نے نواسہ رسولؐ حضرت امام حسین علیہ السلام کے قتل کا فتویٰ دیا تھا، مسلمان عوان ایسے مفتیاں کے فتوے کو خاطر میں نہیں لاتے جو ایک دوسرے کو مسلکی اختلاف کی بناء پر کفر کا فتویٰ دینے سے بھی گریز نہیں کرتے، اسلامی نظریاتی کونسل کی جانب سے بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان کی وزارتِ داخلہ نے پی ٹی اے کو خط لکھا ہے کہ غیرقانونی وی پی این بند کیے جائیں، پی ٹی اے کو لکھے گئے ایک خط میں وزارتِ داخلہ کا کہنا تھا کہ دہشتگرد اپنی شناخت چھپانے اور مواد پھیلانے کے لئے بھی وی پی این کا استعمال کر رہے ہیں، افسوسناک عمل یہ ہے کہ سیاسی حکومتیں اور سکیورٹی ادارے اپنے مخالفین کو دہشت گرد بنانے میں بہت جلدی کرتے ہیں جس کی وجہ سے پوری دنیا ہر پاکستانی کو دہشت گرد کی نگاہ سے دیکھنے لگی ہے۔