تحریر: محمد رضا سید
کبوتر اگر آنگھیں بند کرلے تو بلی کے حملے سے محفوظ نہیں رہتا، پاکستان میں جب بھی سیاسی استحکام پیدا کرنے کیلئے بات ہوتی ہے تو سب سے پہلی نظر فوجی مقتدرہ پر پڑتیں ہیں، اس کی بنیادی وجہ پاکستان کی سیاست میں فوجی مقتدرہ کی براہ راست یا بلواسطہ مداخلت ہے کا ایک تاریخی سلسلہ ہے جسے اگنور نہیں کیا جاسکتا لیکن وقت آگیا ہے کہ سیاست میں فوجی کردار کو محدود کیا جائے، پاکستان وہ بدقسمت ملک ہے جس کی فوج سیاسی اُمور میں حد سے زیادہ مداخلت کرتی ہے اور جب سیاسی قوتیں مزاحمت کرتی ہیں تو اُن کا تختہ اُلٹ دیا جاتا ہے اور فوجی مقتدرہ براہ راست حکومت پر قبضہ کرلیتں ہیں، سیاست میں فوجی مداخلت پاکستان کے تمام مسائل کی وجہ ہے، معاشی میدان ہو یا خارجہ تعلقات فوجی مقتدرہ کی بات حرف آخر ہوتی ہے، معاشی اور خارجہ تعلقات کے ماہرین تو دانتوں میں انگلی دبائے ایک میجر جنرل یا لیفٹینیٹ جنرل کی باتیں سُن رہے ہوتے ہیں اور ریٹائر ہونے کے بعد اسکی نشاندہی کرتے ہیں، فوجی مقتدرہ بزعم خود یہ سمجھ رہی ہوتی ہے کہ وہ درست سمت میں پاکستان کو آگے بڑھالے گی مگر کبھی ایسا ہوا نہیں ہے، یہ سمجھنا ضروری ہے پاکستان کو ایٹمی ملک ایک سائنسدان نے بنایا تھا، پاکستان کو ملک بنانے والا ایک وکیل تھا، معلوم نہیں اتنی آسان سی بات ھمارے جنرلز کو کیوں سمجھ نہیں آتی شاید اس لئے کہ وہ مشکل باتیں زیادہ سمجھے ہوئے ہیں۔
پاکستان کی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے کہا تھا کہ پاکستان دنیا کی وہ واحد فوج ہے جو کارروبار کرتی ہے، پاکستان کے موجودہ آرمی چیف مولانا عاصم منیر نے ڈنڈا گمایا اور ڈالر کو حقیقی سطح سے نیچے لے آئے، آرمی چیف کے اس فیصلے کا خمیازہ نئی آنے والی حکومت کو بھگتنا پڑے گا، ڈالر کی قیمت کو مستحکم رکھنے کیلئے خفیہ ایجنسیوں کو استعمال کرکے دور رس نقصان پہنچایا جارہا ہے، اس اقدام سے برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں، کیوں یہ بات سمجھ نہیں آرہی ہے کہ پاکستان دیوالیہ ہوچکا ہے، پاکستان کے اسٹیٹ بینک نے زرمبادلہ کے ذخائر کو مستحکم کرنے کیلئے دو ارب ڈالر مارکیٹ سے خریدے ہیں، ڈالر روپیہ چھاپ کر خریدے گئے جس کی وجہ سے افراد زر 40 فیصد ہوگئی اور مہنگائی نے عوام کی کمرتوڑ دی ہے، اس کا براہ راست اثر امن وامان کی صورتحال پر پڑتا ہے تین دن کے بھوکے کو شریعیت چوری کی اجازت دیتی ہے، جب ملک میں افراتفری ہو تو سرمایہ کاری وہی کرتا ہے جسے بزنس نہیں لوٹ مار کرنا ہوتی ہے، بینکوں کا شرح سود بڑھتا ہے تو صنعتیں نہیں لگتیں، تجارتی حجم کم ہونے لگتا ہے، خلاصہ یہ ہے کہ فوجی مقتدرہ معاشی میدان میں مداخلت کرنا چھوڑ دے اور معاشی ماہرین پر اعتبار کرئے یقین کیجئے پاکستان کے لوگ محب وطن ہیں اور پاکستان کو مکمل دیوالیہ ہونے سے بچاسکتے ہیں، ڈالر کو کنٹرول کرکے یہ ثابت کرنا کہ ملک کی معیشت کو دیوالیہ ہونے سے بچالیا ہے مستقبل قریب کیلئے تباہ کُن حقیقت ہے۔
پاکستان میں فوری سیاسی استحکام کا امکان دکھائی نہیں دے رہا ہے، فوجی مقتدرہ نے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) کو زبردستی مخلوط حکومت بنانے پر آمادہ کرلیا ہے، پیپلزپارٹی کی خواہش تو یہ تھی کہ سیاسی حکومت سے دور رہ کر اقتدار کے مزے لیں اور عوام کی گالیاں مسلم لیگ(ن) کے حصّے میں آئیں مگر فوجی مقتدرہ نے ایسا نہیں ہونے دیا، پیپلزپارٹی مخلوط حکومت میں شامل ہوگی اور عوام سے گالیاں کھائے گی مگر اِن کی موٹی کھال پر کوئی اثر رونما نہیں ہوگا، دانت نکالے پھر منظرعام پر آجائیں گے، اگر سوشل میڈیا کو پاکستان میں بند کرنا معمول بن چکا ہے ایکس سائٹ کو ایک ہفتے سے زیادہ بند کیا ہوا ہے، نفسیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی موجودہ صورتحال میں سوشل میڈیا کا بند کیا جانا خطرناک ثابت ہوگا، عوام فی الحال سوشل میڈیا پر بھڑاس نکال رہے ہیں اس سے امن وامان کا مسئلہ بھی پیدا نہیں ہوتا لیکن جب سوشل میڈیا بند ہوگا تو عوام سڑکوں پر نکلیں گے، دھاندلی زدہ الیکشن کے نتیجے میں برسراقتدار لائی جانے والی حکومتیں اور ان کی سرپرستی کرنے والی فوجی مقتدرہ یہ نہ سمجھے کہ رمضان المبارک کے ایک ماہ میں لوگ دھاندلی کو بھول جائیں گے، تحریک انصاف اتنی قدرت رکھتی ہے کہ وہ ہر روز بعد تراویح لوگوں کو سڑکوں پر نکالے، تحریک انصاف نے پاکستان کا سیاسی کلچر تبدیل کردیا ہے۔
یہ واضح ہوچکا ہے کہ فوجی مقتدرہ غلطی سدھارنے کی جانب نہیں بڑھ رہی ہے جبکہ انہیں علم ہے کہ عمران خان، زرداری ہے اور نا نوازشریف جو جیلوں سے نکلنے کی آفر قبول کرکے بیرون ملک چلے جاتے ہیں، اس بات پر یقین رکھنا چاہیئے کہ حق تلفی کا مداوا نہ ہوا تو عمران خان خاموش نہیں رہے گا نتیجہ سیاسی عدم استحکام اور معاشی بدحالی جس کا سامنے عوام کیساتھ فوجیوں کو بھی کرنا ہوگا، دس لاکھ پاکستانی فوج میں مراعات یافتہ افسران کی تعداد چند ہرزار ہوگی جو موجودہ مہنگائی کو اپنے لئے مسئلہ نہیں سمجھتے، سیاسی استحکام کیلئے طاقت نہیں سمجھ بوجھ کی ضرورت ہے، احسن اقبال سیاسی ذہنیت نہیں رکھتے اُنھوں نے ایک بیان میں کہا کہ تحریک انصاف نے انتشار پھیلایا یعنی سیاسی تحریک شروع کی تو اُن کی حکومت طاقت سے اُسے کچلے گی، ایسے لوگ خود فوجی مقتدرہ کیلئے بھی مسائل پیدا کردیتے ہیں، پاکستان میں 8 فروری کے انتخابات میں نتائج بدلے گئے ہیں ہارنے والوں کو جتوایا گیا ہے اور اس دھاندلی کو عالمی برادری نے بھی نوٹ کیا ہے، تمام حلقوں کی اُنگیاں فوجی قیادت کی طرف اُٹھ چکی ہیں، کمزور سیاسی اخلاقیات پر برسراقتدار لائے جانے والے ریاست کو بھی نقصان پہنچائیں گے اور فوج کو بھی ناقابل تلافی ضرر باعث بنیں گے، پاکستان میں سیاسی استحکام لانا ہے تو الیکشن میں ہارے ہوئے سیاستدانوں کو جتوانے کیلئے جو انجنیئرنگ کی ہے اُسے ریورس انجینئرنگ کے ذریعے درست کیا جائے اور فوج تو ریورس انجنیئرنگ کے ذریعے پاکستان کا دفاع مضبوط بنانے میں کردار ادا کرتی رہی ہے۔
1 تبصرہ
انتخابات میں زبردست دھاندلی کرائی گئی ہے جیتے ہوئے لوگوں کو فارم 47 میں ہرایا گیا ہے، جلدی جلدی اسمبلیوں کا اجلاس بلایا حلف برداری بھی ہوگئی لیکن مخصوص نشتوں پر فیصلہ نہیں ہوا تو کیسے مان لیں کہ انتخابات دھاندلی والے نہیں تھے