تحریر: محمد رضا سید
پاکستان کے پاس 43 ہزار میگاواٹ سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت ہے لیکن بنیادی مسئلہ بجلی کے شعبے کی مجموعی بدانتظامی کے ساتھ ساتھ پیدا نہ ہونے والی توانائی کے لئے کیپیسٹی چارجز کی ادائیگی ہے، جس سے رہائشی، تجارتی، صنعتی، اور زرعی صارفین متاثر ہورہے ہیں، صارفین آئی پی پیز معاہدوں کے تحت کیپیسٹی چارجز کے لئے نہیں بلکہ صرف ان توانائی کے لئے ادائیگیوں کو برقرار رکھ سکتے ہیں جو حقیقت میں پیدا ہوتی ہے جب کہ ایندھن کی قیمت صرف 9.03 روپے فی یونٹ ہے، سوال یہ ہے کہ بل کیسے 40، 60، یا 80 روپے فی یونٹ تک پہنچ رہے ہیں؟ پنجاب حکومت کی جانب سے صوبے اور اسلام آباد کی حدود میں بجلی صارفین کو 500 یونٹس کے استعمال پر 2 ماہ کے لئے 14 روپے فی یونٹ کم کرکے ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے جسے ہرگز قابل تحسین عمل قرار نہیں دیا جاسکتا ہے لیکن وفاقی حکومت کو تمام صارفین، رہائشی، کمرشل، صنعتی اور زرعی کو بجلی کی قیمتیں کم کرکے ریلیف دینا چاہیے، بجلی کی قیمتوں میں ناانصافی کو روکنے کیلئے سابق نگراں وفاقی وزیر تجارت گوہر اعجاز نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں جانے کے لئے درخواست تیار کرلی ہے، آئی پیز کے ساتھ معاہدے ہوئے ہیں، ان کا فرانزک آڈٹ ہونا چاہیے، آئی پی پیز معاہدوں کو کھولا جائے، خدا کرئے کہ سپریم کورٹ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی پر جلد سماعت کرئے اور قوم کی محنت کی کمائی چند لوگوں کی جیبوں میں جانے سے روک کر عوام کو ریلیف دے، ممکن ہے کہ اس قسم کی درخواست سپریم کورٹ میں دائر کرنے کیلئے تحریک انصاف بھی تیاری کررہی ہو اور اُسے موجودہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریٹائرمنٹ کا انتظار ہو کیونکہ تحریک انصاف کو قاضی صاحب سے شکایت ہے کہ وہ تحریک انصاف کو انصاف فراہم نہیں کررہے ہیں اور اگر انصاف کی بات کی جائے تو اس بات میں کسی حد تک صداقت معلوم ہوتی ہے، دیکھئے تحریک انصاف کو مخصوص نشستوں دینے سے متعلق فیصلے میں چیف جسٹس فائز عیسیٰ اقلیت کیساتھ کھڑے ملے، اس وقت خبروں میں چیف جسٹس فائز عیسیٰ کی مدت ملازمت بڑھانے کی باتیں گرم ہیں، یہ پاکستان کیلئے ایک بڑا المیہ ہوگا کہ ایک شخص کی مدت ملازمت کو بڑھانے کیلئے آئین میں تبدیلی کی جائے تاکہ وہ موجودہ نظام سے مستفید ہونے والے عناصر کی مدد کرسکیں، قاضی فائز عیسیٰ کو اس بات کا اندازہ ضرور ہوگا کہ اُن کی مدت ملازمت میں اضافے کیلئے آئین میں ترمیم ہوئی تو اس کے منفی اثرات بہت دور تک جائیں گے اور اس سے ایک ادارہ متاثر نہیں ہوگا بلکہ ریاستی اداروں اور بالخصوص سکیورٹی ادارے تک بات پہنچے گی،، چیف جسٹس فائز عیسیٰ کو چاہیے کہ وہ اپنی مدت ملازمت میں اضافہ نہ لینے کا اعلان کردیں۔
دوسری طرف بجلی کی قیمتوں میں کمی کیلئے 14روز راولپنڈی میں دھرنا دینے والے امیر جماعت اسلامیحافظ نعیم الرحمٰن نے اعلان کیا ہے کہ 28 اگست 2024ء تک وفاقی حکومت نے اُن کی جماعت سے کئے گئے معاہدے پر عمل نہیں کیا تو جماعت اسلامی ملک گیر ہڑتال کرئے گی، ہمارے حافظ صاحب مجمع لگانے اور اُن کیلئے اچھا انتظام کرنے کا خاصا تجربہ رکھتے ہیں، کراچی کے مسائل کے حوالے سے احتجاج اور دھرنے دے چکے ہیں مگر مسائل تو حل نہیں ہوئے البتہ لوگوں کو معلوم ہوگیا کہ کراچی کے حقوق کی دم بھرنے والی سیاسی کم تشدد پسند تنظیم دراصل کراچی کے مسائل کی وجہ ہے، ایم کیوایم پاکستان نے ہمیشہ اقتدار کی سیاست کی ہے اور اب وہ کراچی والوں کی نظروں سے گر چکی ہے، ایسے میں جماعت اسلامی بجلی کے بلوں سے تنگ لوگوں کو لیکر اسلام آباد کیلئے نکلے تو مگر انہیں راولپنڈی اور اسلام آباد کے درمیان جلسوں کیلئے اچھی جگہ دیدی گئی 14 روز بعد حکومتی ٹیم نےحافظ نعیم کو ماموں بناکر واپس کیا تو دوسرے دن دو روپے سے زائد بجلی مزید منہگی کردی، اب حافظ نعیم سخت غصّے میں 28 اگست کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا ہے مگر جب تک یہ معاملہ سیاست کا اشو رہا مسئلہ حل نہیں ہوسکے گا اس کیلئے عوام کو بنگلہ دیش کیلئے نکلنا پڑے گا اور جاتی آمراء اور بلاول ہاؤسسز کی طرف مارچ کرنا پڑے گا، پاکستان میں بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے صرف عوام کی کمر نہیں توڑی ہے بلکہ ملکی معیشت کا ریورس گیئر لگادیا ہے، سابق وزیر اعظم عمران خان کے دور میں بجلی 16روپے فی یونٹ تھا، رجیم چینچ منصوبے نے ملک کی معیشت کے گراف کے نزول پذیر کی مائل کیا بلکہ بھارت کے حوالے سے جو معذرت خواہانہ رویہ اختیار کیا گیا وہ پاکستانی عوام کی اُمنگوں کے برخلاف تھا۔
بجلی کی قیمتوں نے سب سے زیادہ پاکستان کی صنعت کو متاثر کیا ہے، فیصل آباد میں رواں مالی سال کے گزشتہ چند ماہ میں کم وبیش 60 بڑی ٹیکسٹائل ملز بند ہوئی ہیں جسکی وجہ سے دو لاکھ سے زائد افراد بے روزگار ہوئے ہیں لیکن حکومتی اتحاد میں شامل دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی سے براہ راست یا بلواسطہ تعلق رکھنے والے آئی پی پیز مالکان کیپیسٹی چارجز کے نام پر عوام کے خون کا آخری قطرہ تک چھونسنا چاہتے ہیں، مسلم لیگ(ن) کے قائد نوازشریف نہایت ڈھٹائی کیساتھ لاہور میں اپنی بیٹی وزیراعلیٰ پنجاب کیساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس کرتے ہیں اور بجلی کی قیمتوں میں ایک مخصوص ٹیرف کے صارفین کو 14 روپے فی یونٹ کم کرنے کی نوید سناتے ہیں، انہیں شرم نہیں آتی یہی نوازشریف اور آصف زرداری تھے جن کے ادوار میں بجلی پیدا کرنے والی کک بیک کیلئے کمپنیوں سے معاہدے کئے گئے جس کی وجہ سے قوم آج مہنگائی اور بے روزگاری کی دلدل میں پھنسی ہوئی ہے، سپریم کورٹ کو چاہیے کہ کیپیسٹی چارجز کے نام پر قومی دولت کی لوٹ گھسوٹ پر فوری ازخود نوٹس لے اور قصورواروں کو کٹہرے میں لائے، پنجاب حکومت کی سیاسی شعبدہ بازی لوگوں کے زخموں پر مزید نمک پاشی کرنا ہے۔