عراقی وزیر اعظم محمد شیعہ السودانی نے جمعہ کے روز بتایا کہ عراق کی سکیورٹی فورسز اور داعش کے خلاف لڑنے والے والے اتحاد نے عراق اور شام میں سرگرم دہشت گرد تنظیم داعش کے سربراہ عبداللہ ال رفائی جسے ابو خدیجہ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کو ہلاک کردیا گیا ہے، عبد اللہ الرفائی کا عراق اور دنیا کے سب سے خطرناک دہشت گردوں میں شمار ہوتا تھا، امریکی فوج کی سینٹرل کمانڈ نے کہا کہ الرفائی جمعرات کو اپنے ایک ساتھی کے ہمراہ عراق کے مغربی صوبہ الانبار میں ایک فضائی حملے میں مارا گیا، وہ آئی ایس آئی ایس کی عالمی تنظیم کا کمانڈ کا دوسرا بڑا لیڈر تھا جو ڈیلیگیٹڈ کمیٹی کا امیر بی تھا، سینٹ کام نے ایکس پر ایک پوسٹ میں ویڈیو شیئر کی جس میں ایک چلتے ہوئے ہدف پر ہوائی حملہ ہوتے ہوئے دکھایا گیا تھا، داعش کے سب سے سینئر فیصلہ ساز ادارے کے امیر کے طور پر ابو خدیجہ نے عالمی سطح پر داعش کے ذریعے کیے جانے والے آپریشنز، لاجسٹکس اور منصوبہ بندی کرنے کا ذمہ دار تھا اور گروپ کی عالمی تنظیم کیلئے مالیات کا انتظام کرتا تھا، عراقی فورسز نے حملے میں ہلاک ہونے والے ایک دہشت گرد کی پہنچان داعش کے اہم کمانڈر عبداللہ الرفائی کے طور پر کی ہے، دونوں دہشت گردوں نے خودکش جیکٹیں پہن رکھی تھیں جس کے باعث وہ دونوں زندہ گرفتار نہیں کئے جاسکے، عراقی سکیورٹی ذرائع نے الرفائی کی شناخت اُس کے ڈی این اے نمونے سے کی ہے۔
جب وہ پچھلے چھاپے کے دوران گرفتار ہوا تھا مگر وہ امریکی حراست سے فرار ہوگیا تھا، امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ آج عراق میں آئی ایس آئی ایس کا مفرور لیڈر مارا گیا اور یوں اس کی دکھی زندگی ختم کردی گئی، امریکی سینٹ کام نے ہفتے کے روز اس بات کی بھی تصدیق کردی ہے کہ الریفائی کی ہلاکت سے قبل اس کی بیوی کو گرفتار کرلیا گیا تھا، یاد رہے واشنگٹن نے الرفاعی کو 2023 میں عالمی دہشت گردوں کی انتہائی خطرناک فہرست میں شامل کیا گیا تھا، واضح رہے کہ عراقی فوج کا حصّہ حشد الشعبی نے 2017 کے آخر میں آئی ایس آئی ایس کو شکست دیدی تھی مگر اس دہشت گرد تنظیم کے سلیپر سیلز دیہی علاقوں میں موجود تھے جو فوج اور پولیس پر چھایہ مار حملے کرتے ہیں، داعش نے 2019ء کے بعد شام میں اپنا آخری علاقہ کھو دیا لیکن ملک کے وسیع ریگستان میں اس کی موجودگی برقرار ہے جو دمشق کی مغرب کی مسلط کردہ رجیم کی سرپرستی میں علویز اور عیسائی اقلیت پر حملوں سمیت ٹارگٹ کلنگ میں مصروف ہے، عراق میں تقریباً 2500 امریکی فوجی موجود ہیں، جن کے بارے میں داعش کو سپورٹ کرنے کے الزامات سامنے آتے رہے ہیں جبکہ عراقی عوام ملک کے وزیراعظم پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ امریکی فوج کو ملک سے نکل جانے پر مجبور کریں، امریکہ نے گزشتہ سال ستمبر کے اواخر میں عراقی حکومت سے اتفاق کیا کہ اُس کی فوج عراق کے وفاق کے زیر انتظام علاقوں میں ایک سال کے اندر اور ستمبر 2026 تک خود مختار کردستان کے علاقے میں اپنا ایک دہائی طویل فوجی مشن ختم کردے گا، دوسری طرف مغربی ملکوں اور ترکی کی حمایت یافتہ رجیم کے وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے جمعہ کے روز کہا ہے کہ دمشق داعش کے خلاف جنگ میں عراق کے ساتھ تعاون کیلئے تیار ہے، واضح رہے دمشق پر مسلح گروہوں کے قبضے کے بعد عراق نے شام سے لگی سرحد کو سیل کردیا تھا، شیبانی دونوں ملکوں کی سرحدیں کھلوانے بغداد پہنچے ہیں۔
ہفتہ, مارچ 15, 2025
رجحان ساز
- تیاریاں مکمل ہیں امریکی پابندیاں ایران کے تیل کو عالمی منڈی میں فروخت سے نہیں روک سکتیں
- عراق میں داعش کے عالمی تنظیم کا امیر اور خطرناک دہشت گرد الرفائی مشترکہ آپریشن میں ہلاک
- چین اور روس کا ایران کے خلاف امریکہ کی تمام غیر قانونی اور یکطرفہ پابندیوں کے خاتمے کا مطالبہ
- بلوچستان میں دہشت گردی، مین اسپانسر ہندوستان ہے جسکے میڈیا نے جعلی ویڈیوز بناکر پروپیگنڈا کیا
- عمران خان کی سپریم کورٹ سے ججز کے تبادلے کو غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دینے کی درخواست
- ہندوستان و افغانستان نے جعفر ایکسپریس کی ہائی جیکنگ واقعے میں ملوث ہونے سے یکسر انکار کردیا
- لبنان کی تعمیر نو؛ وعدہ خلافی یا بہانے تراشے گئے تو مغربی ایشیاء میں خطرناک بحران جنم لے سکتا ہے
- ہولی کا تہوار ہندوستان کی مقامی انتظامیہ کا حکم، علی گڑھ کی تمام مساجد کو ترپالوں سے ڈھانپ دیا گیا