تحریر: محمد رضا سید
چین نے اپنے شہروں کو پاکستان کے کم ازکم دو صوبوں میں سفر نہ کرنے سے متعلق ایڈوائیزی جاری کی ہے، روان ہفتے کے آغاز پر پاکستان چین تعلقات کی تاریخ میں پہلی مرتبہ چینی شہریوں کو پاکستان کا سفر کرنے سے روکنے کی ایڈوائیزی جاری کی گئی ہے، پیر کو ایک بیان میں بیجنگ نے چینی شہریوں کو مشورہ دیا کہ وہ جنوب مغربی صوبہ بلوچستان اور شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا کا سفر کرنے سے گریز کریں، جہاں چینی اہلکاروں اور منصوبوں کو دہشت گرد حملوں کا نشانہ بنائے جانے میں اضافہ ہوا ہے، دوسری طرف چین کی اعلیٰ جاسوسی ایجنسی، منسٹری آف اسٹیٹ سکیورٹی (ایم ایس ایس) نے ہفتے کے آخر میں پاکستان میں چینی شہریوں کے خلاف ایک مہلک حملے کے بعد قبل از وقت وارننگ اور انسداد دہشت گردی کیلئے انٹیلی جنس تعاون بڑھانے پر زور دیا ہے، چینی وزارت کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان دہشت گردی اور عسکریت پسندی پر مبنی قوم پرستی سے دوچار ہے اور اسے مسلسل حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے، جس سے عوامی تحفظ اور علاقائی استحکام کو خطرہ ہے البتہ چین نے دونوں ملکوں کے تعلقات کو خراب کرنے کی مذموم کوششوں کو ناکام بنانے کے لئے ملکر کام کے عزم کا اظہار کیا ہے، اسٹیٹ سکیورٹی آف چائنہ نے کہا کہ چین کی قومی سلامتی کے ادارے قانونی پہلوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پرتشدد اور دہشت گردانہ سرگرمیوں سے نمٹنے کے لئے جامے پالیسی پر کام کررہے ہیں، جو دہشت گردوں کی سرکوبی کو یقینی بنائے گی تاہم چین نے انسداد دہشت گردی کے حوالے سے اپنی نئی پالیسی کی تفصیلات نہیں بتائیں، واضح رہے کہ پاکستان میں چینی شہریوں کی حفاظت کیلئے چینی سکیورٹی اداروں کی طرف سے بہت سی تجویز دی گئیں ہیں اِن میں سے ایک پاکستان کی سرزمین پر چینی سکیورٹی اہلکاروں فزیکلی موجودگی کی تجویز بھی شامل ہے جو ٹیبل پر موجود ہے، باخبر لوگوں کے درمیان قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کہ چین کی سکیورٹی اسٹاف کو کسی نہ کسی صورت میں پاکستان میں رکھنے کے بارے میں کسی حد تک اتفاق رائے بھی موجود ہے۔
چین کی وزارت قومی سلامتی انتہائی سنجیدگی کیساتھ پاکستان میں اپنے شہریوں کے تحفظ کیلئے عملی اقدامات پر غور کررہی ہے، چین کی مذکورہ وزارت نے پاکستان کی موجودہ حکومت اور سکیورٹی مقتدرہ پر واضح کردیا ہے کہ سی پیک منصوبے پر دوبارہ کام کا آغاز چینی شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنانے سے مشروط ہے، اس مقصد کیلئے مختلف تجاویز پر غور و فکر کے بعد اب بیجنگ کی جانب سے اسلام آباد کو چینی شہریوں کی جان و مال کے تحفظ کیلئے اپنے سکیورٹی نظام پر انحصار کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے اور اس تجویز کو عملی شکل دینے کیلئے حتمی خاکہ بھی تیار ہے، چین کے اس ردعمل نے پاکستان کی سکیورٹی اداروں پر اپنے عدم اعتماد کی مہر ثبت کرتے ہوئے یہ بات بھی واضح کردی ہے کہ 65 بلین ڈالر کے سی پیک منصوبے میں تاخیر کا سارا خسارہ پاکستان کو ہی بھگتنا پڑے گا، چین نے دہشت گردی پر مبنی حملوں کے خطرات کے لئے پیشگی انتباہی نظام کو بڑھانے، ناگہانی واقعات پر ہنگامی ردعمل کو فوری اور مربوط بنانے، پاکستان میں مقیم اپنے شہریوں، تنظیموں اور منصوبوں کی حفاظت کو مؤثر طریقے سے تحفظ فراہم کرنے کے لئے پاکستانی سرزمین پر چینی حکومت کے تحت سکیورٹی نظام کا منصوبہ پیش کیا ہے، یاد رہے کہ چین نے بڑی مدت کے بعد بیرون ملک انسداد دہشت گردی سے متعلق کثیر الجہتی پالیسی وضع کی ہے، جس کی بنیاددہشت گردی کے خلاف بین الاقوامی تعاون کو بڑھانے ہے، اس سے قبل چین نے ملک سے باہر انسداد دہشت گردی کی کسی بین الاقوامی کارروائی میں براہ راست حصّہ نہیں لیا ہے، پاکستان میں چینی شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کے تواتر سے ہونے والے واقعات اور پاکستان کی سکیورٹی ایجنسیوں کی مسلسل ناکامیوں کے بعد چین اپنی دیرینہ پالیسی کو تبدیل کرنے پر مجبور ہوگیا ہے، اب چین بھی امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی طرح دنیا کے مختلف حصّوں میں انسداد دہشت گردی کے آپریشنز کیلئے سکیورٹی استعداد کو تشکیل دینے کے مرحلے پر آچکا ہے، بیجنگ کی پالیسی میں یہ تبدیلی معمولی نوعیت کی نہیں ہے اس کے اثرات عالمی سیاست اور تعلقات پر پڑیں گے، چین کی انسداد دہشت گردی کے حوالے سے نئی پالیسی کے نتیجے میں غالب امکان ہے کہ عالمی طاقتوں کے مفادات کا ٹکراؤ ہو اور پاکستان اسکی آماجگاہ بنے لہذا یہ وقت آنے سے پہلے پاکستان کی حکومت اور سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کو نئی صورتحال کا مقابلہ کرنے کیلئے تیاریاں کرنا چاہیے۔
پاکستان میں چینی اثر و رسوخ اور سی پیک منصوبے پر امریکی تحفظات کسی سے پوشیدہ نہیں ہیں، پاکستان میں چینی شہریوں کے خلاف دہشت گرد حملوں میں بین الاقوامی سازش کو یقینی طور پر مسترد نہیں کیا جاسکتا، اسلام آباد اس سے قبل بھارت کے ملوث ہونے کا الزام لگا چکی ہے، تاہم اس معاملے میں امریکیوں کو کبھی ملوث نہیں کیا ہے لیکن حتمی طور پر نہیں کہا جاسکتا کہ امریکہ بلواسطہ ملوث ہے یا نہیں، نگران دور حکومت میں پاکستان میں تعینات امریکی سفارتکاروں کو گوادر جانے کی اجازت دینے پر مختلف حلقوں کی طرف سے تنقید کی گئی تھی، گوادر میں امریکیوں کا کوئی کام نہیں ہے، بلوچستان میں امریکی قونصل خانہ کھولنے کیلئے امریکی کوششیں دہائیوں پر محیط ہیں، بلوچستان کے حوالے سے امریکی عزائم میں مذمومیت پنہا نظر آتی ہے، چین نے انسداد دہشت گردی کیلئے پاکستان کیساتھ انٹیلی جنس شیئرنگ کے طریقہ کار کو بہتر بنانے اور اس میں اضافہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے، چین کی سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ اس خطرے کو بھی بھانپ رہی ہے کہ پاکستان میں چینی شہریوں کے خلاف دہشت گردی کا دائرہ اُس کے مسلم اکثریتی علاقوں میں نہ پہنچ جائے، چین کی وزارت خارجہ میں ایشیائی امور کے شعبے کے سربراہ لیو جنسونگ سے منگل کو چین میں پاکستانی سفیر خلیل ہاشمی ملاقات کی جس میں اُنھوں نے پاکستان کے سکیورٹی اداروں کی روایتی طفل تسلیوں مبنی اپنے خیالات کا اظہار کیا جسکا اب وقت گزر چکا ہے پاکستان اپنی جغرافیائی حدود میں کسی بھی عالمی طاقت کو سہولت فراہم کرئے گی تو اس کے دور رس اور منفی نتائج ضرور نکلیں گے، پاکستان کی سکیورٹی مقتدرہ کو اپنے بنیادی کام پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے ورنہ پاکستان کو ہر محاذ پر ہزیمت کا سامنا کرنا پڑے گا۔