چین نے پاکستان کی بدترین معاشی مشکلات کے پیش نظر پر واجب الادا دو ارب ڈالر کا قرضہ موخّر کردیا ہے، نگراں وزیرِ خزانہ شمشاد اختر نے جمعرات کو تصدیق کی کہ چین نے پاکستان کے لئے دو ارب ڈالر کا قرض موخر کیا ہے، وزارتِ خزانہ کے ذرائع نے رپورٹ کیا تھا کہ مارچ میں واجب الادا دو ارب ڈالر کے قرض کو ایک سال کے لئے موخر کر دیا گیا ہے، اس سلسلے میں بیجنگ نے اسلام آباد کو اس فیصلے سے آگاہ کردیا ہے، بحران کا شکار پاکستان کی معیشت کے استحکام کے لئے کوششیں جاری ہیں اور اسی تناظر میں گزشتہ سال عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان تین ارب ڈالر کا ایک اسٹینڈ بائے معاہدہ ہوا تھا، خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے امریکی کریڈٹ ایجنسی ریٹنگ ایجنسی فچ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ پاکستان کی کمزور بیرونی ادائیگی کا مطلب یہ ہے کہ کثیر الجہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے مالی معاونت حاصل کرنا آئندہ حکومت کو درپیش فوری مسائل میں سے ایک ہو گا، فچ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے حالیہ انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی سیاسی غیر یقینی کی صورتِ حال کے باعث آئی ایم ایف سے نیا معاہدہ طے پانا بڑا چیلنج بن سکتا ہے۔
اسلام آباد میں موجود تھنک ٹینک تبادلیب کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے ذمے 271 ارب ڈالر کے قرضے اور دیگر بیرونی ادائیگیاں ہیں، اس سے قبل گزشتہ سال امریکہ میں قائم انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ ریسرچ لیب ایڈ ڈیٹا کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چین کی جانب سے گزشتہ 21 برس میں پاکستان کو 68 ارب ڈالر سے زائد فراہم کیے گئے جس میں صرف دو فیصد رقم ایسی تھی جو امداد کی صورت میں دی گئی، ایڈ ڈیٹا مزید بتاتا ہے کہ چین کی حکومت اور مالی اداروں کی جانب سے پاکستان کے لئے مجموعی طور پر 386 منصوبوں کے لئے 100 ارب امریکی ڈالر کا وعدہ کیا گیا تھا جو ایڈجسٹمنٹ کے بعد 68 ارب ڈالر بنا، رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ 68 ارب ڈالر قرضے کے علاوہ خالص گرانٹ ایک ارب ڈالر اور باقی ٹیکنیکل اسپورٹ، قرضوں کی ری شیڈولنگ اور دیگر مد میں دیئے گئے۔
2 تبصرے
قرضہ لیکر چند خاندانوں اور فوج کو پال رہے ہین اس کے باوجود ڈالا بچارے عوام کے پاس پہنچ رہا ہے
پاکستان پر واجب الادا قرضہ موخر ہوگیا اچھی خبر ہے مگر سود بڑھا دیا گیا ہے قرض ایک مصیبت ہے جس سے نجات کی سوچ رکھنی چاہیئے مگر اب جن لوگوں کو مسلط کیا جارہا ہے وہ قرض لیکر عیاشیاں کرتے ہیں ہم ایٹمی ملک ہیں اتنی بڑی فوج رکھنے کی ضرورت نہیں ہے،ویسے بھی فوج اور ایجنسیاں اپنے لوگوں کیلئے مشکلات پیدا کرتی ہیں۔