تحریر : محمد رضا سید
حماس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں فلسطینیوں اور لبنانی قیدیوں کی غیر مشروط آزادی کا مطالبہ کیا ہے، اسے حزب اللہ اور حماس کی مشترکہ شرط قرار دیا جارہا ہے، بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی خفیہ ایجنسیوں نے حزب اللہ کے آئی ٹی ماہرین کو لبنان اور دوسرے ملکوں سے اغوا کرکے اسرائیل پہنچایا تھا، اِن میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور ہیگ کرنے کی صلاحیت رکھنے والے بھی شامل ہیں، جنھوں نے ایک سے زائد مرتبہ اسرائیل کو بجلی فراہمی کرنےکے پروگرامنگ سسٹم میں خلل پیدا کرکے اسرائیل کو جھکنے پر مجبور کردیا ہے، یاد رہے کہ حزب اللہ اور حماس دونوں ہی اس شعبے میں اسرائیل کو نقصان پہنچا نے کی اچھی خاصی صلاحیت کے حامل ہیں ، حماس کی جانب سے اسرائیلی قید میں موجود جن فلسطینی شخصیات کی رہائی کی فہرست تل ابیب کو پہنچائی ہے اُ ن میں سے کچھ ممتاز فلسطینیوں کیلئے اسرائیل کی خواہش ہے کہ وہ رہائی کے بعد فلسطینی علاقوں کو چھوڑ دیں اور تمام عمرجلاوطنی کی زندگی گزاریں، اس تصور کو حماس نے مذاکرات کے پچھلے دور میں مسترد کر دیا تھا،اسرائیل یہ بھی چاہتا ہے کہ جنگ کے نتیجے میں غزہ میں بے گھر ہونے والے فلسطینیوں کو اپنے گھروں کو واپس جانے سے پہلے ان کی حفاظتی اسکریننگ کی جائے، اسرائیل کی اس شرط کی بھی حماس مخالفت کرچکی ہے، اختلافات پر مبنی نکات کے پس منظر میں جنگ بندی کے مذاکرات اس ہفتے دوبارہ شروع ہورہے ہیں کیونکہ جنگ کو روکنے کے لئے ثالثی کی کوششوں نے زور پکڑا لیا ہے، دوحہ اور قاہرہ میں ہونے والے مذاکرات میں امریکہ، مصر اور قطر کے درمیان اعلیٰ سطح کے ثالثوں کیساتھ ساتھ اسرائیل اور حماس کے نمائندے بھی شامل ہیں۔
اس تناظر میں تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی معاہدے کی شرائط پر عملدرآمد سے اسرائیل شکست خوردہ فریق کے طور پر سامنے آئے گا،تاہم اسرائیل کو نہ چاہتے ہوئے بھی خونریری بند کرناپڑے گی کیونکہ حماس ،حزب اللہ ، یمن کی انصار اللہ اور عراق کی حشد الشعبی نے اسرائیل کے ناقابل تسخیر ہونے کا دعویٰ خاک میں ملادیا ہے لیکن بات یہاں ختم نہیں ہورہی ہے تل ابیب کے خوف کی وجہ مسلم اور مغربی دنیا میں پھیلی ہوئی وہ غیر ریاستی قوتیں ہیں جو اسرائیل کے ہر ظلم کا جواب مختلف انداز میں دینے کیلئے تیار ہورہی ہیں جس میں ٹیکنالوجی کی مدد سے لڑی جانے والی جنگ سرفہرست ہے اور اِن کی ایران ، ترکیہ، پاکستان، مصر ، روس اور چین بلواسطہ رہنمائی کررہے ہیں، حماس نے مروان البرغوتی کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا ہے یہ پی ایل او کے مرکزی دھارے میں شامل الفتح دھڑے کی ایک سینئر شخصیت ہیں، جنھیں فلسطینی صدر محمود عباس کے ممکنہ جانشین کے طور پر دیکھا جاتا ہے، حماس کی جنگ بندی شرائط مین برغوتی کی رہائی کا نکتہ شامل ہونا معمولی بات نہیں ہے محمود عباس نے فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل کے تابع مہمل بنادیا ہے، برغوتی طویل عرصے سے فلسطینی جدوجہد سے وابستہ رہے ہیں وہ اسرائیل کیلئے نیا چیلنج ثابت ہوسکتے ہیں۔
ناجائز ریاست کے وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو حماس کے ساتھ مستقل جنگ بندی کی اپنی مخالفت قائم ہیں ، اسکی کچھ وجوہات داخلی سیاسی مسائل ہیں لیکن اہم وجہ یہ نہیں ہے، حماس کی حزب اللہ سے مشاورت کے بعد دی گئی شرائط جن کی امریکہ حمایت کررہا ہے اس کو تسلیم کرنے کی صورت میں اسرائیل کو بہت زیادہ پسپا ہونا پڑے گا اور حماس کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی بات کرنی والی اسرائیلی اسٹیبلشمنٹ کو ایک بار پھر حماس کو فلسطینی اشو کا ایک اہم اور معتبر فریق تسلیم کرنا ہوگا، اسرائیل کی حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والی سیاسی جماعتیں چاہتی ہیں کہ نیتن یاہو حماس سے سمجھوتہ کرکے اسرائیلی قیدیوں کو واپس لانے کی شروعات کریں ناکہ سیاسی فائدے کیلئے اسرائیلیوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں، حزب اختلاف نے نیتن یاہو کو یہاں تک یقین دہانی کرادی ہے کہ وہ حماس سے جنگ بندی معاہدہ کرنے کے باوجود اُن کی حکومت کو گرایا نہیں جائے گا، نیتن یاہو نے جاسوس ایجنسی موساد کے ڈیوڈ بارنیا کو جولائی کے پہلے ہفتے میں ہنگامی دورے پر قطر بھیجا تھا، یاہو نے پیر 8 جولائی کے روز ملکی سلامتی کے سربراہ شن بیٹ کے رونن بار کو قاہرہ بھیجا، یہ دونوں ملک جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کیلئے حماس اور اسرائیل کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کررہے ہیں ، اس ساری کوششوں کے درمیان اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو جنگ بندی کیلئے جو راستہ تجویز کررہے ہیں وہ حماس کو قبول نہیں ہے، اسرائیل فی الحال غزہ سے اپنی افواج کے مکمل انخلاء کی مخالفت کررہا ہے لیکن اسرائیل کو سب سے زیادہ تشویش جنگ بندی کی صورت میں غزہ کا انتظام دوبارہ حماس کے ہاتھوں میں جانے کی وجہ سے ہے، اسرائیلی حکومت کو اس کے خفیہ ادارے بتاچکے ہیں شدید مصائب اور آلام برداشت کرنے کے باوجود غزہ کے لوگوں کے دلوں میں حماس کی محبت ختم نہیں ہوسکی ہےاورغزہ کا انتظام ایک بار پھر حماس کے کنٹرول میں آنے سے خطے میں اسرائیلی طاقت کا غرور خاک میں مل جائے گا ۔
اسرائیل غزہ اور مصر کے درمیان رفح کراسنگ اور انکلیو کے اندر کی تنگ پٹی پر بھی اپنے کنٹرول میں رکھنا چاہتا ہے جو 13 کلومیٹر سرحدی پٹی ہے، حماس اسرائیل کی اس خواہش کو پورا کرنے سے انکاری ہے ، حماس کے دو ٹوک موقف کی بناء پر اسرائیل نے اپنے موقف پر لچک پیدا کرتے ہوئے رفح کراسنگ اور سرحدی پٹی کو ایک بین الاقوامی فوج کے زیر کنٹرول دینے کی تجویز پیش کی ہے، حماس نے جنگ کی وجہ سے غزہ میں بے گھر ہونے والے پناہ گزینوں کی اسرائیل کی جانب ست اسکریننگ کی خواہش کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں بے گھر پناہ گزینیوں کو غیر مشروط طور پر واپس لایا جائے، اقوام متحدہ کے مطابق، جنگ شروع ہونے کے بعد سے غزہ کے 2.3 ملین باشندوں میں سے زیادہ تر بے گھر ہو چکے ہیں۔
مذاکرات سے معاہدات تک پہنچنے کا راستہ کچھ لو اور کچھ دو کی بنیاد پر طے ہوتا ہے، حماس نے اپنی جانب سے لچک کا اظہار کردیا ہے اور مغربی ملکوں نے بھی حماس کی ستائش کی ہے، اس مرحلے پر تل ابیب کو جنگ بندی معاہدہ کرنے میں تاخیر سے نقصان پہنچے گا، اس حقیقت سے تو انکار ممکن ہی نہیں ہے کہ اسرائیل فوجی کو دونوں محاذوں(غزہ اور لبنان ) پراندازوں سے زیادہ نقصان اُٹھانا پڑا ہے، اسکے 70 ہزار فوجی نفسیاتی امراض کا شکار ہوکر جسمانی استعداد سے محروم ہیں اور ایک قابل ذکر تعداد ملک چھوڑ چکی ہے، اُدھر اسرائیلی عوام جنگ بندی کیلئے ہفتے میں دو دن تل ابیب کی شاہراؤں پر نکل کر اپنی حکومت کے خلاف غیظ و غضب کا اظہار کرتے ہیں، اسرائیل کا معاشی نقصان اس قدر بڑھ گیا ہے کہ تمام مغربی حکومتیں چاہیں تو ملکر یہ مالی نقصان پورا نہیں کرسکتیں، عالمی سطح پر اسرائیل نہایت کمزور پوزیشن پر موجود ہے، مغربی حکومتیں اپنے عوام کے خوف سے اسرائیل کی مدد کرنے سے قاصر ہیں، اسپین جیسے ملک نے فلسطین کو ریاست کا درجہ دے دیا ہے، اسرائیل کیلئے جنگ جاری رکھنے میں نقصان ہی نقصان ہے جبکہ حماس اور غزہ والوں کیلئے کھونے کو کچھ بچا نہیں ہے، غزہ میں روزآنہ کی بنیادوں پر حماس اور دیگر مزاحمتی تنظیموں نے چھاپہ مار کارروائیاں شروع کردیں ہیں، دوسری طرف لبنان کی مزاحمتی تحریک حزب اللہ نے اسرائیل کے زیر قبضہ شمالی علاقوں میں تل ابیب کی فوج کا ناطِقَہ بند کر رکھا ہے اور حزب اللہ نے شمالی محاذ پر فوجی چھڑپوں کے خاتمے کو غزہ میں جنگ بندی نتھی کردیا ہے۔
With every new follow-up
Subscribe to our free e-newsletter
جمعہ, نومبر 22, 2024
رجحان ساز
- عالمی فوجداری عدالت کا فیصلہ امریکہ نافرمانی سے گریز کرئے، جسکی سنگینی اُسے بھی متاثر کرسکتی ہے
- ایران نے ایٹمی پروگرام پر عالمی دباؤ مسترد کردیا، 60 فیصد افزودہ یورینیم کے ذخائر میں اضافہ کرلیا
- لبنان میں اسرائیلی جارحیت کے 2 ماہ کی بمباری دوران 200 سے زائد بچے شہید ہو گئے، اقوام متحدہ
- خیبرپختونخوا: ضلع بنوں میں پاکستانی فوج کی چیک پوسٹ پر دہشت گردوں کا حملہ 12 اہلکار جاں بحق
- تل ابیب پر حزب اللہ کے میزائل اور راکٹ حملوں سے لرز گیا، 26 فوجی ہلاک 150سے زائد زخمی
- دفاعی نمائش آئیڈیاز 2024ء کا آغاز 19 نومبر سے آغاز، ایران، اٹلی اور برطانیہ کی پہلی بار شرکت
- غزہ: امداد میں بہت زیادہ اضافے کی ضرورت ہے، برطانوی وزیرِ خارجہ کا سلامتی کونسل سے مطالبہ
- پاکستان کے ضلع خیبر میں فوجی قافلے پر عسکریت پسندوں کا حملہ آٹھ اہلکار جاں بحق ایک شدید زخمی