پاکستان کی حکومت نے اسمارٹ واچز، فٹنس ٹریکرز اور دیگر پہننے کے قابل اسمارٹ ڈیوائسز کو سائبر سکیورٹی کے لئے خطرہ قرار دے دیا، اس حوالے سے نیشنل ٹیلی کام اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی سکیورٹی بورڈ نے ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں کہا ہے کہ کابینہ ڈویژن نے حساس مقامات پر پہننے کے قابل ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی کی سفارش کی ہے، ذرائع کے مطابق سائبر سکیورٹی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ پہننے والی اسمارٹ ڈیوائسز سکیورٹی رسک ہیں، اسمارٹ ڈیوائسز خفیہ معلومات افشاں کرنے کے لئے استعمال ہوتی ہیں، حساس مقامات میں ان ڈیوائسز کا استعمال سائبر حملوں کا باعث بن سکتا ہے، ذرائع کے مطابق ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ یہ ڈیوائسز ڈیٹا لیک اور غیر مجاز ٹریکنگ کا باعث بن سکتی ہیں۔
حساس مقامات پر استعمال سے قبل ان ڈیوائسز کے تصدیقی میکانزم کا جائزہ لیا جائے، حساس اجلاسوں، آپریشنز والے مقامات پر ان ڈیوائسز کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے، تاہم سائنسدانوں کے تحقیقی مطالعے نے اس بات کی نشاندہی کی ہے کہ اسمارٹ واچز اور فٹنس ٹریکرز از خود نقصان دہ ہیں ان کا مثبت یا منفی اثر اس کے استعمال پر منحصر ہوتا ہے، تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ اسمارٹ واچز سے نکلنے والی کم سطح کی ریڈیو فریکوئنسی شعاعیں طویل عرصے میں نقصان دہ ہو سکتی ہیں لیکن اس کے شواہد سامنے نہیں آسکیں ہیں۔
اگرچہ اسمارٹ واچز اور فٹنس ٹریکرز بہت سے فوائد فراہم کرتے ہیں، تاہم ان کے استعمال سے جڑے کچھ ممکنہ خدشات اور نقصان دہ پہلوؤں کے بارے میں بحث کی جا سکتی ہے، اسمارٹ ڈیوائسز کے ذریعے جمع ہونے والا ڈیٹا کو سکیورٹی پروٹوکالز کے تحت محفوظ نہیں رکھا جاسکتا تو یہ دیٹا کوئی بھی تیسرا فریق اس کا غلط استعمال کرسکتا ہے، اسمارٹ واچ کے زریعے مسلسل اپنے جسمانی اعداد و شمار کی نگرانی کرنے سے کچھ افراد میں اضطراب یا دباؤ پیدا ہو سکتا ہے، خاص طور پر اگر وہ نتائج اپنی توقعات کے مطابق نہ ہوں بعض اوقات لوگ ان اعداد و شمار پر حد سے زیادہ انحصار کر بیٹھتے ہیں جس سے ان کی ذہنی صحت پر منفی اثر پڑ سکتا ہے۔
ایک اور مطالعہ میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ ڈیٹا انکرپشن کی ناکافی حفاظت کی وجہ سے ہیکنگ کے خطرہ موجود ہے، اسمارٹ واچز کی وائرلیس کنیکشنز، خاص طور پر بلیوٹوتھ، اگر محفوظ نہ ہوں تو ممکنہ ہیکنگ کے خطرات بڑھ جاتے ہیں، اسمارٹ واچ کو محفوظ رکھنے کے لئے سافٹ ویئر اپڈیٹس، سکیورٹی کنفیگریشن، انکرپشن، تھرڈ پارٹی ایپس اور وائرلیس اسیٹنگز میں احتیاط کرنے کی ضرورت ہے۔