بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کے بیٹے گورگین مینگل سمیت گیارہ سو بلوچ قوم پرستوں پر مقدمہ درج کرنے کے خلاف بلوچستان کی تین اہم شاہراہوں کو بند کردیا گیا ہے، ان شاہراہوں میں کوئٹہ کراچی، کوئٹہ تفتان اور کوئٹہ جیکب آباد شاہراہ شامل ہیں، دوسری جانب بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل گزشتہ کئی روز سے اپنے بیٹے گورگین مینگل سمیت لوگوں کی بڑی تعداد کی گرفتاری پیش کرنے کے لئے ضلع خضدار کے علاقے وڈھ کی پولیس اسٹیشن میں موجود ہیں، وڈھ میں پولیس اور لیویز فورس کے تھانوں میں چند روز قبل چار ایف آئی آر درج کیے گئے تھے جن میں گورگین مینگل سمیت 11سو افراد کو نامزد کیا گیا تھا، وڈھ کے تاجروں کی جانب سے ان کے خلاف کوئٹہ کراچی شاہراہ کو دو روز تک بند کرنے کے بعد وڈھ انتطامیہ نے ان سے مذاکرات کئےاور تاجروں نے شاہراہ سے دھرنا ایف آئی آرز کو واپس لینے کی شرط پر ختم کیا تھا لیکن مقررہ وقت پر ایف آئی آر واپس نہ لینے پر سردار اختر خیال رہے اخترمینگل دو سو سے زائد افراد کے ہمراہ پولیس تھانہ گئے تھے تاکہ گرفتاری عمل میں لائی جائے لیکن محکمہ داخلہ کی جانب سے تین ایف آئی آرز کو واپس لے لیاجبکہ چوتھی ایف آئی آر کو 24 گھنٹے میں واپس لینے کی یقین دہانی پر یہ لوگ تھانے سے چلے گئے تھے، تاہم 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود ایف آئی آر واپس نہ ہونے پر سردار اختر مینگل گزشتہ ہفتے کے دن سہ پہر تین بجے دوبارہ لوگوں کے ہمراہ تھانے میں موجود ہیں۔
وڈھ پولیس کا کہنا ہے کہ ضلعی انتظامیہ کی جانب سے چوتھی ایف آئی آر کو واپس لینے کے محکمہ داخلہ درخواست بھیج دی گئی ہے، وڈھ پولیس اسٹیشن میں درج کیے جانے والی ایک ایف آئی ار کے مطابق پولیس ایک مقدمے میں مطلوب تین ملزمان کو گرفتار کرنے گئی جو کہ وڈھ کے تاجر رہنما میر مجیب الرحمان مینگل کی دکان پر موجود تھے، ایف آئی آر کے مطابق گرفتاری کے بعد لوگوں کے ایک ہجوم نے نہ صرف ان افراد کو چھڑا لیا بلکہ پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے علاوہ ان کی گاڑی کو بھی نقصان پہنچایا، ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق ان لوگوں نے سردار اختر مینگل کے بیٹے میر گورگین کی ایما پر ایسا کیا، دوسری جانب سردار اختر مینگل کا کہنا ہے کہ پولیس اور انتظامیہ جن تین افراد کو گرفتار کرنے آئی تھی وہ سکیورٹی گاردز تھے چونکہ پولیس اور انتظامیہ تاجروں کو تحفظ دینے میں ناکام ہوئے تو انھوں نے اپنی مدد آپ کے تحت چند ماہ قبل پرائیویٹ سکیورٹی گارڈز رکھے جس کے بعد بھتہ خوری اور وڈھ شہر کی دوکانوں میں چوری کا سلسلہ بند ہوگیا۔
جمعرات, مارچ 27, 2025
رجحان ساز
- بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج و ریلیاں نکالی گئیں
- پاکستان کبھی بھی سافٹ اسٹیٹ نہیں رہا جس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو، وہی پالیسی اپنانی چاہیے
- نیو جیو پولیٹیکل آرڈر کا نفاذ کی کوششیں کامیاب ہوسکتی ہیں، امریکہ اور چین کو ایک پیج پر آسکتے ہیں؟
- ترک صدر رجب طیب اردوان کی کمزور ترین سیاسی پوزیشن کیساتھ اپوزیشن کو نہیں کچل سکیں گے
- کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلوس پر سندھ پولیس کا تشدد، سمی دین بلوچ سمیت 6 کارکن گرفتار
- یوکرین نے طے شدہ جزوی جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے، ماسکو جوابی کارروائی کے لئے آزاد ہے
- بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر بلوچستان کے متعدد اضلاع میں پہیہ جام ہڑتال، کراچی کوئٹہ ٹریفک معطل
- بلوچستان میں بدامنی: ضلع نوشکی میں چار پولیس اہلکار اور قلات میں صادق آباد کے چار مزدور ہلاک