پاکستان میں سال 2024ء-2025ء کے دوران دہشت گردی کے رجحان میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، گلوبل ٹیررازم انڈیکس 2025 کی رپورٹ کے مطابق پاکستان دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی 162 کی فہرست میں دوسرے نمبر پر پہنچ گیا ہے، رپورٹ کے مطابق پاکستان میں گزشتہ سال کے دوران دہشت گردی کے حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 45 فیصد اضافہ ہوا مجموعی طور پر 1081 دہشت گردی کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں میں فوج، سکیورٹی فورسز کے افراد اور عام شہری شامل ہیں، رپورٹ کے مطابق پاکستان 2024 کمیں چوتھے نمبر پر تھا اور رواں سال کی رپورٹ کے مطابق پاکستان 2025 میں دوسرے نمبر پر آگیا ہے، انسٹی ٹیوٹ فار اکنامکس اینڈ پیس (آئی ای پی) کی شائع کردہ گلوبل ٹیررازم انڈیکس 2025 میں گزشتہ 17 برسوں کے دوران دہشت گردی کے اہم رجحانات اور نمونوں کا جامع خلاصہ فراہم کیا گیا ہے، رپورٹ میں دہشت گردی کے اثرات کے لحاظ سے 163 ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے جن میں دہشت گردی کے واقعات، ہلاکتوں، زخمیوں اور یرغمالیوں کی تعداد شامل ہے، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2024 کے دوران پاکستان میں دہشت گرد حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 45 فیصد اضافے کے ساتھ 1,081 تک پہنچ گئی، رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2023 میں پاکستان میں 517 دہشت گرد حملے ریکارڈ کیے گئے تھے جبکہ 2024 میں یہ تعداد دوگنا سے بھی زیادہ ہو کر 1,081 تک پہنچ گئی۔
یہ مسلسل پانچواں سال ہے جس میں دہشت گردی سے متعلق اموات میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے اور پاکستان کیلئے گزشتہ دہائی میں سال بہ سال سب سے بڑا اضافہ ہوا ہے، رپورٹ کے مطابق 12 ویں سالانہ گلوبل ٹیررازم انڈیکس (جی ٹی آئی) کے مطابق دہشت گرد حملے ریکارڈ کرنے والے ممالک کی تعداد 58 سے بڑھ کر 66 ہوگئی ہے، رپورٹ کے مطابق، کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) تیزی سے اُبھرنے والی دہشت گرد تنظیم ہے، جو 2024 میں پاکستان میں ہونے والی 52 فیصد ہلاکتوں کی ذمہ دار تھی، ٹی ٹی پی نے 2024 میں 482 حملے کیے، جن میں 558 افراد ہلاک ہوئے، جو 2023 کے مقابلے میں 91 فیصد زیادہ تھے، مزید برآں بلوچستان اور خیبر پختونخوا سب سے زیادہ متاثرہ علاقے رہے، جہاں پاکستان میں ہونے والے 96 فیصد دہشت گرد حملے اور ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں، افغانستان میں طالبان کے برسر اقتدار آنے کے بعد پاکستان میں دہشت گردی میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا، خاص طور پر پاک افغان سرحدی علاقوں میں حملوں میں اضافہ ہوا، یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان کو دہشت گردی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لئے مزید مؤثر حکمت عملیوں کی ضرورت ہے تاکہ ملک میں امن و استحکام کو یقینی بنایا جا سکے، واضح رہے بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کی کارروائیوں میں صوبہ پنجاب کے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، پاکستان کے سکیورٹی ادارے کے سیاسی معاملات میں ملوث ہونے کی وجہ سے اسکی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔
بدھ, مارچ 26, 2025
رجحان ساز
- بلوچستان میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کی خواتین رہنماؤں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج و ریلیاں نکالی گئیں
- پاکستان کبھی بھی سافٹ اسٹیٹ نہیں رہا جس سے دہشت گردی کا خاتمہ ہو، وہی پالیسی اپنانی چاہیے
- نیو جیو پولیٹیکل آرڈر کا نفاذ کی کوششیں کامیاب ہوسکتی ہیں، امریکہ اور چین کو ایک پیج پر آسکتے ہیں؟
- ترک صدر رجب طیب اردوان کی کمزور ترین سیاسی پوزیشن کیساتھ اپوزیشن کو نہیں کچل سکیں گے
- کراچی میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے جلوس پر سندھ پولیس کا تشدد، سمی دین بلوچ سمیت 6 کارکن گرفتار
- یوکرین نے طے شدہ جزوی جنگ بندی کی خلاف ورزی ہے، ماسکو جوابی کارروائی کے لئے آزاد ہے
- بلوچ یکجہتی کمیٹی کی اپیل پر بلوچستان کے متعدد اضلاع میں پہیہ جام ہڑتال، کراچی کوئٹہ ٹریفک معطل
- بلوچستان میں بدامنی: ضلع نوشکی میں چار پولیس اہلکار اور قلات میں صادق آباد کے چار مزدور ہلاک