سابق وزیرِاعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈز مقدمے کی سماعت کے بعد کمرہ عدالت میں موجود صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے اپنی جماعت کو ہدایت دی ہے کہ اب اسٹیبلشمنٹ سے کوئی بات نہیں کرے گا کیونکہ اُس نے ہمیں دھوکہ دیا ہے، عمران خان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے ملک کی خاطر 22 اگست کا جلسہ ملتوی کرنے کی درخواست کی تھی حالانکہ ہمارے قافلے جلسے میں شرکت کے لئے نکل چکے تھے، عمران خان کا کہنا تھا کہ آٹھ ستمبر کے جلسے کی تاریخ بھی اسٹیبلشمنٹ نے دی تھی جس کے لئے این او سی بھی جاری کیا گیا تھا، سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ اٹھ ستمبر کے جلسے میں بھی ہمیں دھوکہ دیا گیا، کمرہ عدالت میں موجود ایک صحافی نے سوال کیا کہ اس کا مطلب ہے کہ آپ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کر رہے تھے جس پر عمران خان کا کہنا تھا کہ میں نے بات چیت کی اجازت دے رکھی تھی اور اعظم سواتی ان ہی کا تو پیغام لیکر آئے تھے۔
سابق وزیر اعظم سے سوال کیا گیا کہ آپ کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ سے کون بات چیت کر رہا تھا جس پر ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پانچ چھ لوگ ان سے بات چیت کر رہے تھے، عمران خان کا کہنا تھا کہ پہلے کبھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے آج یہ دروازے بند کر رہا ہوں، سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جنرل یحییٰ خان نے بھی عوامی لیگ اور مجیب الرحمن کو اسی طرح دھوکہ دیا تھا جیسے ہمیں دیا گیا ہے، انھوں نے کہا کہ جنرل یحییٰ ایک طرف مجیب الرحمن سے بات چیت کر رہے تھے تو دوسری جانب ان کے خلاف آپریشن کا پلان بنا رہے تھے، عمران خان کا کہنا تھا کہ ہمارے ساتھ بھی نو مئی کو یہی کیا گیا اور ان کی پہلے سے تیاری تھی اسی لئے 10 ہزار لوگوں کو 24 گھنٹے میں اٹھا لیا گیا، سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ گذشتہ رات وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ نے اٹھایا تھا، انھوں نے کہا کہ ایک صوبے کے وزیراعلی کو اٹھا کر آپ نفرتیں بڑھا رہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کے وزیراعلی کے ساتھ ایسا کر کے ملک کو تباہی کی جانب لے جا رہے ہیں۔