جماعت اسلامی کے امیر شہر حافظ نعیم الرحمٰن نے ملک بھر میں ہونے والی دھاندلی کو بے نقاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کی جانب سے بانٹی گئی نشتوں میں سے انہیں دی گئی ایک نشت کو انتہائی جرات اور اُصولی سیاستدان ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے تحریک انصاف کے کامیاب اُمیدوار کو واپس کرکے بہترین مثال قائم کی ہے اور ثابت کیا کہ کوئی ہے جس نے تحریک انصاف کو اقتدار میں آنے سے روکا ہے اور اس پردہ دار شخصیت کو بے نقاب کردیا جو یقیناً بہت بڑی قومی خدمت ہے، یہ پاکستان کی پارلیمانی اور جمہوری تاریخ کا روشن باب ہے الیکشن کمیشن کی دھاندلی کو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر زبردست شہرت حاصل ہوچکی ہے، امریکی صدر جو بائیڈن کی مقبولیت اس قدر کم ہوچکی ہے کہ امریکی تاریخ دان پریشان ہیں کہ انہیں تاریخ کے اوراق پر نقش کیسے کیا جائے، سوشل میڈیا پر تفنن طبع کیلئے کہا جارہا ہے کہ بائیڈن کو صدارتی الیکشن میں کامیاب ہونا ہے تو وہ اپنے آرمی چیف کو ساتھ ملائیں اور راجہ سکندر کو عارضی نوکری پر اپنے ملک کا الیکشن کمشنر بنادیں، الیکشن کمیشن نے جس طرح کسی طاقتور کی لونڈی بن کر ووٹرز کی توہین کی ہے، اُس نے الیکشن کمیشن کی حرمت تار تار ہوچکی ہے، کراچی میں ایم کیوایم پاکستان کا وجود تو تحریک لبیک سے بھی کم نکلا لیکن شاباش ہے الیکشن کمیشن پر ایم کیو ایم کے اُمیدواروں کو لاکھوں ووٹوں کی برتری سے جتوا دیا اور ڈھٹائی کا عالم دیکھیں اس ادارے کے کسی مقتدر نے استعفیٰ نہیں دیا، یہی حال پاکستان الیکشن کمیشن کا بھی ہے راجہ سلطان اور اُن کے ساتھی ارکان ڈھیٹ بننے اپنی کرسیوں سے چپکے بیٹھے ہیں، اگر ملک کا حال بہتر کرنا ہے اور معتبر اقوام میں پاکستان کو کھڑا کرنا ہے تو الیکشن کمشنر آف پاکستان سمیت چاروں صوبوں میں اس ادارے کے تمام مقتدر افراد کے خلاف آئین شکنی اور اپنا حلف توڑنے کا مقدمہ چلایا جائے اور ملزمان سے عدالتیں بھی نرم رویہ نہ رکھتے ہوئے زیادہ سے زیادہ سزا سنائیں۔
کراچی میں ایک وقت تھا جب ایم کیوایم کے بانی قائد الطاف حسین کی قیادت میں ایم کیوایم کی طوطی بولتی تھی پھر ایک ڈرامہ رچایا گیا، رائے عامہ بنانے کیلئے اُس وقت کے رینجرز سربراہ نےایم کیوایم پاکستان بنوادی، کراچی شہر کی نمائندگی کرنے والی جماعت کے لیڈروں کو رینجرز کے ادنیٰ عہدیداروں سے اٹھوا کر ایم کیو ایم پاکستان بنانے پر مجبور کردیا تو مگر کراچی کے لوگوں نے اسے پہلے دن سے قبول نہیں کیا، ایم کیوایم پاکستان کا گراف نیچے سے نیچے آتا رہا پھر مصطفیٰ کمال کی انٹری ہوئی، یہ وہ سیاسی رہنما تھے جو اُن لوگوں کے گندھوں پر سوار تھے جنھوں نے محترمہ فاطمہ جناح کے جلوس جنازہ پر حملہ کیا اور انہیں باحالت مجبوری قائد کے پہلو میں دفن ہونے کی اجازت دی، ایوب خان بدترین آمر تھا جس نے مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح کو اذیتیں دے دیکر مار دیا، مصطفیٰ کمال انہی کی باقیات کے اشارے پر پاکستان آئے اور سیاسی جماعت بنائی پاک سر زمین مگر ایک سے زائد الیکشن میں بھرپور مہم چلانے کے باوجود انہیں کراچی کے باشعور لوگوں نے اپنی نمائندگی نہیں دی، ایم کیوایم پاکستان سے مصطفیٰ کمال کو جوڑا گیا، جس نے ایم کیوایم پاکستان کو زوال کا ایسا راستہ دکھایا جو اس جماعت کی تدفین کا سبب بن گیا، ایم کیوایم پاکستان نے اپنے تابوت میں اُس وقت آخری کیل ٹھوکی جب عمران خان کی حکومت کو اُس وقت چھوڑا جب ملک کے مقتدر ادارے کے سربراہ جنرل ریٹائرڈ قمر باجوہ کرپشن کے ملزمان سے آرمی مس میں ملاقاتیں کرکے شازشی بساط بچھارہے تھے اور ایم کیوایم نے اس آزمائش کے وقت عمران خان کی حکومت سے فوجی مقتدرہ کے کہنے پر علیحدگی اختیار کرلی، جس کے بعدکراچی شہرِ عمران خان کا ہوگیا۔
کراچی باشعور لوگوں کا شہر ہے یہاں فوجی پلاننگ کبھی کامیاب نہیں ہوئی، ایم کیوایم حقیقی کراچی کی سیاست میں اُس وقت کی ضرورت تھی لیکن اس جماعت نے فوج کی پشت پناہی کی بنیاد پر اپنا تعارف کرایا، کراچی والوں نے انہیں مسترد کردیا، مصطفیٰ کمال کی ایک آڈیو لیک ہوئی ہے یا کرائی گئی ہے جس میں موصوف جعلی مینڈیٹ کا پول کھولتے ہوئے گویا ہوئے کہ پیپلزپارٹی نے ن لیگی قیادت کو بتایا ہے کہ ایم کیوایم پاکستان کو جو مینڈیٹ دیا گیا ہے وہ جعل سازی پر مبنی ہے، انہیں وزارتیں اور آئینی عہدے نہیں دیئے جائیں، یقیناً یہ مینڈیٹ پیپلزپارٹی کا بھی نہیں ہے تو ایم کیو ایم پاکستان کے چرب زبان رہنماؤں کو کہنا چاہیئے تھا کہ حضور جس طرح مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کو مینڈیٹ دیا گیا ہے اُسی طرح ہمیں بھی ملا ہے تو صدر کا آئینی عہدہ زرداری کو بھی نہیں دیں مگر چوروں میں ہمت نہیں ہوتی روشنی کھلتے ہی شرمندہ ہوجاتے ہیں، ایم کیوایم کو حکومت میں بیٹھنے اور وزارتوں کے مزے لینا اتنا پسند ہے کہ اُنھوں نے نہ صرف اپنی آبرو لوٹائی بلکہ ساکنان شہر کو بھی رسوا کردیا اور اس باشعور شہر کے ساکنان کی آبرو سرعام نیلام کردی، کاش ایم کیوایم بھی نعیم الرحمٰن کی سنت پر عمل کرتے ہوئے اُن تمام نشتوں کو پی ٹی آئی کے حوالے کردیتی جو کسی طاقتور نےانہیں دیں تھیں، کراچی نے پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد اُمیدواروں کو مینڈیٹ دیا تھا جو کراچی کی بیشتر نشتیں فارم 45 کے تحت جیت چکے تھے اور صبح الیکشن انجینئرنگ کے بعد فارم 47 کے تحت ہار گئے، مینڈیٹ چوری میں شامل ہوکر ایم کیو ایم نے اپنی سیاست کو دفن کردیا ہے۔
1 تبصرہ
Pingback: Miftah Ismail: Inflation hasn’t decreased, only slowed down.d