اسرائیل کی فوج کے اعلیٰ ترجمان ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری کا حماس سے متعلق بیان موضوعِ بحث بنا ہوا ہے جس پر حکومت کی جانب سے بھی ردِعمل دیا گیا ہے، اسرائیلی فوج کے ترجمان نے بدھ کو اسرائیل کے چینل 13 کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ حماس ایک نظریہ ہے جسے ہم نظریے کو ختم نہیں کر سکتے، انٹرویو کے دوران انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ ہم حماس کو ختم کرنے جا رہے ہیں لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے، اگر ہم کوئی متبادل فراہم نہیں کریں گے تو حماس موجود رہے گی، فوج کے اعلیٰ ترجمان کے اس بیان پر ردِ عمل بھی آیا ہے، اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو کے دفتر نے اس بیان کو فوری طور پر مسترد کردیا ہے، نیتن یاہو کی کابینہ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ غزہ میں کارروائیاں اس وقت تک ختم نہیں ہوں گی جب تک حماس کو شکست نہیں دی جاتی، اسرائیلی وزیرِ اعظم کے دفتر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بن یامین نیتن یاہو کی سربراہی میں سیاسی اور سکیورٹی کابینہ نے واضح کیا ہے کہ جنگ کا ایک مقصد حماس کی عسکریت اور حکومتی صلاحیتوں کو تباہ کرنا ہے۔
دوسری جانب اسرائیل کی فوج نے اپنے ٹیلی گرام چینل پر ایک الگ بیان میں ریئر ایڈمرل ڈینیئل ہگاری کا دفاع کیا ہے، فوجی ترجمان ڈینیئل ہگاری نے حماس کو ایک نظریئے کے طور پر بیان کیا اور ان کا بیان واضح تھے، اسرائیل حماس جنگ کا آغاز سات اکتوبر کو حماس کے اسرائیل پر کیے گئے حملے سے ہوا تھا جس میں اسرائیلی حکام کے مطابق لگ بھگ 1200 افراد مارے گئے تھے جب کہ 250 کے قریب افراد کو قیدی بنالیا گیا تھا، ان یرغمالوں میں سے 116 کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ اب بھی غزہ میں ہیں جب کہ فوج کا کہنا ہے 41 یرغمالی ہلاک ہو چکے ہیں، اس حملے کے بعد اسرائیلی حکومت نے حماس کو ختم کرنے کا عزم لئے غزہ پر حملہ کردیا مگر آٹھ ماہ سے زائد عرصے سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں 37 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جبکہ حماس اپنے پورے وجود کیساتھ برقرار ہے۔