پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ پر اسرائیلی بمباری اور جارحیت کو فلسطینیوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اگر اسرائیل سیز فائر کے قانونی مطالبے کو رد کرتا ہے تو او آئی سی ممالک جواباً اسرائیل پر تیل اور تجارت پر پابندیاں عائد کردیں، جدہ میں اسلامی تعاون تنظیم ممالک کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ڈپٹی وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ یہ مشرق وسطیٰ اور مسلمانوں کی تاریخ کی اہم جنگ ہے جہاں اسرائیل کی مقبوضہ فلسطینی خطے میں جاری جنگ نے پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے، وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے سات اگست کو او آئی سی کے اجلاس میں ایرانی صدر کی تقریب حلف میں موجود اسماعیل ہنیہ کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس قتل سے خطے میں جاری کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے اور اس کے تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، اگر آج ایران پر حملہ ہوا ہے تو کل اسلامی تعاون تنظیم کے کسی اور ملک کو اپنی سرزمین پر اس طرح کی بین الاقوامی دہشت گردی اور سرحدی حدود کی خلاف ورزی کے حامل قتل جیسے کے اقدامات کا سامنا کرنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اسحاق ڈار نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کررہا ہے، اس نے عالمی قوانین اور اقدار و روایات کو مذاق بنادیا ہے جہاں اس نے گھروں، اسکولوں، ہسپتالوں اور پناہ گزینوں کے کیمپ کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا، انھوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں صورتحال بگڑ رہی ہے اور ہمارے لوگ بالخصوص نوجوان سوال کررہے ہیں جنہیں اسلامی تعاون تنظیم سے بے پناہ توقعات ہیں، وہ جنگ کے نہیں بلکہ امن و استحکام اور خوشحالی کے مستحق ہیں، انھوں نے کہا کہ ہمیں اسرائیل کو روکنے کے لئے سیاسی عزم، مکمل اتحاد اور ٹھوس اقدامات کرنے ہوں گے، یاد رہے کہ پاکستان کی قومی اسمبلی نے دو اگست کو حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کے قتل اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف قرارداد بھی متفقہ طور پر منظور کی تھی، یہ قرارداد پاکستان کے وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے پیش کی تھی، اس سے قبل حکومت پاکستان نے ایک مذہبی تنظیم کا دھرنا ختم کرانے کیلئے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کو عالمی دہشت گرد تسلیم کیا تھا۔